امریکہ کی ریاست میری لینڈ۔ ایک تعارف
ریاست میری لینڈ امریکہ کے وسطی ساحلی علاقے میں واقع ہے۔ اس کےجنوب مغرب سے ورجینیا، ویسٹ ورجینیا اور واشنگٹن ڈی سی کی سرحدیں ملی ہیں۔ جبکہ اس کے شمال میں ریاست پنسلوانیا اور مشرق میں ریاست ڈیلاویئر اور بحر اوقیانوس (Atlantic Ocean) واقع ہیں۔ اس کا کل زمینی رقبہ ۱۲,۴۰۷ مربع میل ہے جو کہ تقریباً بیلجیم کے ملک کے برابر بنتا ہے۔ میری لینڈ زمینی رقبے کے لحاظ سے امریکہ کی آٹھویں چھوٹی ترین ریاست ہے، لیکن اس کی آبادی ۶۱؍ لاکھ سے بھی زیادہ ہے اور اس لحاظ سے یہ ملک کی اٹھارہویں آباد ترین ریاست شمار ہوتی ہے۔ اس ریاست کا سب سے بڑا شہر بالٹیمور اور دارالحکومت اناپولس (Annapolis)ہے۔
سترھویں صدی میں یورپی آبادکاروں کی آمد سے پہلے میری لینڈ کی زمین پر مقامی امریکی باشندوں کے مختلف قبائل مقیم تھے جن میں الگانقوین قوم کے علاوہ ایراقواز اور سیون (Siouan) قبیلے سرِ فہرست ہیں۔ یورپی لوگوں میں سب سے پہلے انگلستان کے جارج کال ورٹ(George Calvert)، فرسٹ بیرن (1st Baron Baltimore)، نے اس ریاست کی بنیاد رکھی اور اس طرح یہ ریاست۱۶۳۲ء میں انگلستان کی شمالی امریکہ کی سب سے پہلی تیرہ کالونیوں میں شامل ہوئی۔ جارج کال ورٹ خود کیتھولک فرقہ میں شامل ہوا تھا اور دل میں انگلستان کے مظلوم کیتھولک باشندوں کے لیے ہمدردی رکھتا تھا۔ اس لیے اس نے میری لینڈ کو اپنے ہم عقیدہ لوگوں کے لیے پناہ گاہ بنایا۔ ۱۶۴۹ء میں میری لینڈ کی جنرل اسمبلی نے ایک قانون پاس کیا جس کے نتیجہ میں مذہب یا فرقہ کی بنیاد پر ظلم کرنے والوں کے خلاف سزا نافذ کی گئی۔ ان وجوہات کے باعث تاریخی طور پر اس ریاست میں کیتھولکس کی آبادی نسبتاً زیادہ رہی ہے۔
ریاست میری لینڈ کی وجہ تسمیہ انگلستان، سکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ کے بادشاہ کی بیوی ہنریاٹا ماریہ (Henrietta Maria) ہیں جو انگلستان میں مَیری کے نام سے موسوم تھیں۔ بادشاہ چارلس اول نے ۱۶۳۲ء میں مَیری لینڈ کو انگلستان کی کالونی بناتے وقت اپنی اہلیہ میری کے نام پر اس ریاست کا نام رکھا۔
انگلستان کے خلاف آزادی کی انقلابی جنگ میں ریاست میری لینڈایک فعال رکن بنی اور ۱۷۷۶ء میں اس کے نمائندگان نے انگلستان کے خلاف آزادی کے عہدنامہ (Declaration of Independence) کی توثیق کی۔ اس موقع پر یہاں کے متعدد باشندوں نے امریکہ کی جنگ ِآزادی کے دوران اہم سیاسی و جنگی کردار ادا کیا۔ اس کے بعد ۱۷۹۰ء میں میری لینڈ ریاست نے اپنی زمین کا وافر رقبہ ملک کے نئے تجویز کردہ دار الحکومت واشنگٹن ڈی سی کےلیے وقف کر دیا۔
میری لینڈ میں غلامی کی تاریخ دو سو سال پر محیط ہے۔ اس کی شروعات ۱۶۴۲ء میں ہوئی جب افریقی باشندوں کو زبردستی امریکہ لایا جانے لگا اور یہ سلسلہ امریکی خانہ جنگی (۱۸۶۵ء) تک جاری رہا۔ یہ عمل امریکی تاریخ کا وہ المناک حصہ ہے جس کے اثرات آج تک تمام ملک میں دکھائی دیتے ہیں اور نسلی منافرت کے باعث ہر سال کئی معصوموں کی جانیں لقمہٴ اجل بنتی ہیں۔ سترھویں صدی عیسوی میں یورپ میں تمباکو کی بہت مانگ تھی اور یہ فصل بہت منافع بخش ہوتی تھی۔ میری لینڈ کی زرعی اور زرخیز زمین کو مدّ نظر رکھتے ہوئے یہاں پر تمباکوکی کاشتکاری غلاموں کے ذریعہ وسیع پیمانے پر کی جانے لگی۔ اٹھارھویں صدی تک یہ ریاست ایک زرعی کالونی متصور ہونے لگی جس کی وجہ سے اس کی آبادی بہت تیزی کے ساتھ بڑھنا شروع ہو گئی اور چند دہائیوں میں ہی پچیس ہزار سے سوا لاکھ تک پہنچ گئی۔
انیسویں صدی میں ہونے والی امریکی خانہ جنگی کی اہم وجہ امریکی معیشت میں غلامی کا کردار تھا۔ مرکزی حکومت اس کے خلاف تھی جب کہ جنوبی ریاستیں اسے برقرار رکھنے پر مصر تھیں۔ گو ریاست میری لینڈ کا دارومدار غلامی پر مبنی تھا مگر پھر بھی خانہ جنگی کے دوران اس کے آزاد باشندوں اور اکابرین نے حکومت کا ساتھ دیا۔ میری لینڈ کی جغرافیائی حیثیت نے خانہ جنگی میں یونین (ریاست ہائے متحدہ) کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کیا اور جنگ جیتنے میں غیر معمولی مدد کی۔
خانہ جنگی کے بعدریاست میری لینڈ نے اپنی بندرگاہ، نظامِ ریلوے اور کثیر التعداد یورپی مہاجرین کی وجہ سے صنعتی انقلاب (Industrial Revolution) میں کامیابی کے ساتھ حصہ لیا۔ ۱۹۴۰ء کے بعد اس ریاست کی آبادی غیر معمولی طور پر بڑھی ہے۔ اب اس کی آبادی ۶۱ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جس کی وجہ سے یہ امریکہ کی پانچویں سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست شمار ہوتی ہے۔ اس کی موجودہ متنوع معیشت کو فروغ دینے کے لیے مینوفیکچرنگ، خوردہ خدمات، زمینی خرید و فروخت، اعلیٰ تعلیم، ٹیکنالوجی، دفاعی معاہدہ جات اور نظامِ صحت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
جماعت احمدیہ امریکہ کا مرکز بھی ا سی ریاست کے سلور سپرنگ شہر میں واقع ہے۔یہاں پر مرکزی مسجد بیت الرحمان کا مبارک افتتاح حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ نے ۱۹۹۴ء میں فرمایا۔ ۲۰۱۹ء تک ریاست میری لینڈ میں پانچ جماعتیں قائم تھیں جس کے بعد چار جماعتوں کو مدغم کر کے ایک بڑی جماعت بنام میری لینڈ بنا دی گئی اور بالٹیمور کے شہر کی جماعت کو ویسے ہی رہنے دیا گیا۔ میری لینڈ جماعت کی تجنید تقریباً اٹھارہ سو ہے اور مرکز میں ہونے کی وجہ سے اس جماعت کو سال بھر تمام ملک سے آنے والے جماعتی مہمانوں کی میزبانی کا شرف حاصل ہوتا ہے۔ مسجد بیت الرحمان لوکل اور نیشنل پروگرامزوتقریبات کے باعث ہمیشہ آباد رہتی ہے۔ یہاں پر تمام ذیلی تنظیموں کے نیشنل سالانہ اجتماعات کے علاوہ مختلف مرکزی شعبہ جات کے پروگرام بھی منعقد ہوتے ہیں جن میں وقف نو سَمَر کیمپ، تعلیم کیمپ، امورِ خارجیہ کا ڈے آن دا ہِل (Day on the Hill) وغیرہ شامل ہیں۔ یہ مسجد جماعتی و ذیلی مجالس شوریٰ کا بھی گھر ہے۔ یہاں پر ہیومینٹی فرسٹ کا سالانہ ٹیلی تھون اور الاسلام ڈاٹ آرگ (Alislam.org) ویب سائٹ کی انٹرنیشنل ٹیم کی سالانہ میٹنگ بھی منعقد ہوتی ہیں۔ مسجد کے احاطہ میں آنے وا لے زائرین کی نظر مسرور ٹیلی پورٹ پر رکے بغیر نہیں رہ سکتی جہاں سے MTA کے متعدد چینلز تمام شمالی امریکہ میں نشر کیے جاتے ہیں۔