متفرق شعراء
لبوں پہ نعرۂ تکبیر ہے وطن کے لیے
ہماری عزت و توقیر ہے وطن کے لیے
لہو سے لکھی یہ تحریر ہے وطن کے لیے
عدو کے سینے پہ شمشیر ہے وطن کے لیے
لبوں پہ نعرۂ تکبیر ہے وطن کے لیے
شہیدوں کے لہو نے کر دیا اسے روشن
چراغوں سے ہوئی تنویر ہے وطن کے لیے
کریں گے نفرتوں کو ختم دیس سے اپنے
محبتوں کی یہ تعمیر ہے وطن کے لیے
بسی ہے سانسوں میں میری گلاب سی خوشبو
کہ شیریں لہجے کی تاثیر ہے وطن کے لیے
کروں گی جان بھی، سامان بھی فدا اس پر
وفاؤں کی مری جاگیر ہے وطن کے لیے
کروں گی اِس کی حفاظت سدا دل و جاں سے
مری کماں کا ہر اک تیر ہے وطن کے لیے
بنائیں گے اسے ہم بے مثال دنیا میں
یہ اتحاد کی زنجیر ہے وطن کے لیے
خدا رکھے اسے آباد ہر گھڑی بشرؔیٰ!
سلامتی کی یہ تحریر ہے وطن کے لیے
(بشریٰ سعید عاطف۔ مالٹا)