حضرت مسیح موعودؑ کی دعا کے ذریعہ شفا پانے کا ایک معجزانہ واقعہ
ایک مدت کے بعد ایسا اتفاق ہوا کہ نواب سردار محمد علی خان رئیس مالیرکوٹلہ کا لڑکا قادیان میں سخت بیمار ہو گیا اور آثار یاس اور نومیدی کے ظاہر ہو گئے اُنہوں نے میری طرف دعاکے لئے التجا کی۔ مَیں نے اپنے بیت الدعا میں جاکر اُن کےلئے دعاکی اور دعاکے بعد معلوم ہوا کہ گویا تقدیر مبرم ہے اور اس وقت دعا کرنا عبث ہے تب میں نے کہا کہ یا الٰہی اگر دعاقبول نہیں ہوتی تو میں شفاعت کرتا ہوں کہ میرے لئے اس کو اچھا کر دے۔ یہ لفظ میرے مُنہ سے نکل گئے مگر بعد میں مَیں بہت نادم ہوا کہ ایسا مَیں نے کیوں کہا۔ اور ساتھ ہی مجھے خدا تعالیٰ کی طرف سے یہ وحی ہوئی مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَشۡفَعُ عِنۡدَہٗۤ اِلَّا بِاِذۡنِہٖ یعنی کس کو مجال ہے کہ بغیر اذن الٰہی شفاعت کرے۔ مَیں اس وحی کو سُن کر چُپ ہو گیا اور ابھی ایک منٹ نہیں گذرا ہوگا کہ پھر یہ وحی الٰہی ہوئی کہ اِنَّکَ أَنْتَ الْمَجَازُ یعنی تجھے شفاعت کرنے کی اجازت دی گئی۔ بعد میں پھر مَیں نے دعاپر زور دیا اور مجھے محسوس ہوا کہ اب یہ دعا خالی نہیں جائے گی۔ چنانچہ اُسی دن بلکہ اُسی وقت لڑکے کی حالت روبہ صحت ہو گئی گویا وہ قبر میں سے نکلا۔ مَیں یقیناًجانتا ہوں کہ معجزات احیائے موتٰی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اِس سے زیادہ نہ تھے۔ مَیں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ اِس قسم کے احیائے موتٰی بہت سے میرے ہاتھ سے ظہور میں آچکے ہیں۔
(حقیقۃالوحی روحانی خزائن جلد۲۲ صفحہ۸۹،۸۸ حاشیہ)
بارگاہِ ایزدی سے تُو نہ یوں مایوس ہو
مشکلیں کیا چیز ہیں مشکل کُشا کے سامنے
حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر
کر بیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے
(درثمین صفحہ ۱۸۱)