دعوتِ فکر
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی درج ذیل نظم براہین احمدیہ حصہ دوم صفحہ ۱۳۹مطبوعہ ۱۸۸۰ء روحانی خزائن جلد ۱ صفحہ ۵۷ پر درج ہے۔ یہ درثمین میں دوسرے نمبر کی نظم ہے۔ اس کے پانچ اشعار ہیں۔یہ اس زمانے کی نظم ہے جب ہندوستان پرانگریزوں کا راج تھا اور ان کے زیر اثر عیسائیت مقبول ہورہی تھی۔آریہ سماج برہمو سماج اور ہندو مت والے بھی ان کے ساتھ مل کر اسلام، بانیٔ اسلام اور قرآن مجید پر حملے کر رہے تھے۔
یارو! خودی سے باز بھی آؤ گے یا نہیں؟
خُو اپنی پاک صاف بناؤ گے یا نہیں؟
خودی: khudi ذات کا شعور، خود پسندی، غرور، تکبر،self ego, vainglory, vanity, pride egotism, conceit
خو:Khoo،عادت، خصلت nature, disposition
پاک صاف بنانا :paak saaf banaanaa گندگی دورکرکے صاف بے عیب بنانا to cleanse, to purify
یہاں خطاب دشمنان اسلام سے ہے لیکن مخلوق خدا سے سچی ہمدردی رکھنے کی وجہ سے بڑے تحمل اور ہمدردی سے یاروکہہ کر مخاطب فرمایا ہے۔ یارو دوستو ! اسلام کی سچائی میں دلائل سامنے رکھ دیے۔ پھر بھی اپنی ضد،ہٹ دھرمی، خودپسندی اور انانیت چھوڑوگے یا نہیں۔ اچھی بات مان لینے میں روک اس لیے ہوتی ہے کہ لوگ جو خود کو بڑا عقل مند سمجھتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ ہمیں تو سب کچھ آتا ہے ہمیں اپنی اصلاح کی کیا ضرورت ہے۔یہ اچھی عادت نہیں ہے۔
باطل سے میل دل کی ہٹاؤ گے یا نہیں؟
حق کی طرف رجوع بھی لاؤ گے یا نہیں؟
باطل: baatil جھوٹ، Falsehood
میل:mail (اس لفظ کو کھیل کے وزن پر پڑھنا ہے) توجہ، خواہش، میلان، جھکاؤ، رغبت،رجحان inclination, tendency, trend, desire, attitude
حق: haq سچائی، خدا تعالیٰ کی صفت،The True, truth،an attribute of God
رجوع :rujoo رخ کرنا، توجہ کرنا، واپس آنا، to turn to, recourse, return
اس شعرمیںاپنے دل کوجھوٹی غلط باتوں کی طرف جھکنے سے ہٹا کر سچی باتیں سننے کی طرف توجہ کرنے کی دعوت ہے۔ وہ باتیں جو دین میں غلط طریق سے شامل کرلی گئی ہیں مثلاً عیسائی تین خدا مانتے ہیں ہندو ان گنت بتوں کی پوجا کرتے ہیں۔ کوئی خدا کو مانتا بھی ہے تو اس کی بعض صفات کو نہیں مانتا۔ ہر مذہب کی آسمانی کتاب اور شریعت میں اس کے بانی سے دوری کی وجہ سے جھوٹ شامل ہوگیا ہے۔ بائبل اور وید میں انسانوں نے اپنی مرضی کی تعلیم شامل کرلی ہے۔صرف ایک قرآن مجید ہے جو حق ہے جس کی خود خدا تعالیٰ نے حفاظت کی ہے۔
کب تک رہو گے ضد و تعصب میں ڈوبتے؟
آخر قدم بصدق اٹھاؤ گے یا نہیں؟
ضد و تعصب: Zid-do-ta-‘as-sub بےجاحمایت، طرفداری، ضد، ہٹ دھرمreligious prejudice, bias
قدم اُٹھانا :qadam uthaanaa،آگے بڑھنا proceed towards
بصِدق:basidq، سچائی کے ساتھ truly, sincerely
اپنی بات پر اڑے رہنااپنی سوچ کو ہی درست سمجھنا اپنی غلطی تسلیم نہ کرنا کبھی بھی سیدھا راستہ نہیں دکھا سکتا۔ جب ایک حقیقت کھول کر اچھی طرح سمجھادی جائے توماننے سے انکارپر اصرار کرنا اندھیروں میں لے جاتا ہے۔ کب تک اسی طریق پر چلتے رہوگے اور اپنے قدم سچائی کی طرف نہیں بڑھاؤگے۔ حق آگیا ہےدلائل کے ساتھ سمجھا دیا۔
کیونکر کرو گے ردّ جو محقق ہے ایک بات؟
کچھ ہوش کرکے عذر سناؤ گے یا نہیں؟
ردّ :rad تردید کرنا، توڑنا منسوخ کرنا discard, reject
محقق: muhaq qaq، جس کی سچائی ثابت ہوچکی ہو proven to be true, certain
عذر :uzr، بہانہ، ٹال مٹول excuse, apology, plea
اسلام کی سچائی میں جو دلائل دیے ہیں ان کی تردید نہیں کی جاسکتی اس کا مطلب ہے ان کی سچائی ثابت ہوگئی۔ اب جو سچائی کی روشنی صاف نظر آرہی ہے اسے اپنی آنکھیں بند رکھ کے اندھیرا نہیں کہہ سکتے۔ قبول کرنے میں ضد رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ضد چھوڑ کر سچائی کو مان لو۔ اب اسلام کی صداقت کا انکار کرنے کا کوئی بہانہ باقی نہیں رہا۔
سچ سچ کہو اگر نہ بنا تم سے کچھ جواب
پھر بھی یہ منہ جہاں کو دکھاؤ گے یا نہیں؟
جواب نہ بننا :Jawaab na bannaa، لاجواب ہو جانا to be silenced by an aptreply, to be speechless , to be confounded, having no explanation
منہ دکھانا :moon dekhaanaa، روبرو ہونا، سامناکرنا، سامنے آنا To face
جہاں :Jahaan دنیا World, mankind
براہین احمدیہ کے دلائل کا جواب دینے کے لیے سارے مخالفین کو دعوت دی گئی بلکہ بھاری انعام بھی رکھا گیا یہاں تک کہا گیا کہ ساری کتاب کا نہیں تو کچھ حصے کا ہی جواب دے دیں مگر اللہ تعالیٰ کے تائید یافتہ کے سامنے کسی کو جرأت نہ ہوئی۔ جھوٹے ثابت ہونے پراور سچائی کا مسلسل انکار کرتے رہنے سے شرمندگی اٹھانی پڑی حتی کہ دنیا میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔بہتر ہے اب تکذیب چھوڑ دیں۔