یہ دن چڑھا مبارک مقصود جس میں پائے
میرے خاندان کے اولین دو بزرگوں کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ زمانے کے امام مامور من اللہ عاشق صادق آنحضرت ﷺ کی پاک بشارت پر ایمان لائیں۔ میرے پرنانا مولوی سید محمد رضوی صاحبؓ وکیل ہائی کورٹ آف حیدر آباد دکن جو ۳۱۳؍اصحاب میں شامل تھے اور میرے دادا محمد عامل بھاگلپوری آف صوبہ بہار ہندوستان ۱۹۱۰ء میں دارلامان قادیان بمع اہل و عیال آگئے۔
ربوہ کے ماحول اور تربیت کی وجہ سے عاجز کے دل میں خلافت کی محبت بچپن ہی سے تھی۔
خلافت کو ہجرت کر کے پاکستان سے برطانیہ آنا پڑاتو ایک خلا محسوس ہوا۔مگر کیسٹ کے ذریعے خلافت کی آواز آہستہ آہستہ گھروں میں گونجنے لگی۔ جب ایم ٹی اے کا دور شروع ہوا تو دنیا کے ہر کونہ میں رہنے والے احباب جماعت اور غیر از جماعت نے اس روحانی مائدہ سے فائدہ اٹھایا۔
وقت کے ساتھ ساتھ خلیفۃ المسیح سے ملاقات اور چہرہ مبارک دیکھنے کی خواہش اور تمنا بڑھتی چلی گئی، باقاعدگی کے ساتھ جمعہ کے دن وضو کر کے ڈائری قلم ہاتھ میں تھامے ایم ٹی اےکے سامنے بیٹھ کر اہل خانہ کے ساتھ خطبہ جمعہ کے پوائنٹ نوٹ کرتا اور درجنوں ڈائریاں ا ن نوٹوں سے بھر گئیں۔ دعائیہ خطوط کا سلسلہ بھی حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے دور سے شروع تھا۔ مگر اس میں باقاعدگی حضرت خلیفہ المسیح رابع رحمہ اللہ کے دور سے شروع ہوئی جو کہ اب تک جاری ساری ہے۔فالحمد للہ
بالآخر میری زندگی کا وہ خوش نصیب دن طلوع ہوا جس کے بعد مجھےخلیفہ وقت کا دیدار بسہولت میسر آگیا۔۲۰؍مارچ ۲۰۲۳ءخاکسار نے برطانیہ کی سرزمین پر قدم رکھا اور اگلے ہی جمعے ۲۴؍مارچ کو جمعہ کی ادائیگی کے لیےمسجد مبارک ٹلفورڈ اسلام آباد جا پہنچا۔
خاکسار حفاظتی اور کورونا کے مرحلے کو عبور کرتا ہوامسجد مبارک کےعقبی دروازے کے قریب بیٹھ گیا جہاں سے پیارے آقا، ہر دل عزیز محبوب امام کی آمد میں منتظر میری طرح تمام نمازی مسجد کے اس دروازے پر نظر رکھ کر دعاؤں میں مشغول تھے جہاں سے حضور انور نے رونق افروز ہونا تھا۔
کچھ دیر بعد ایک دل نشین با رعب السلام و علیکم ورحمۃ اللہ اور مودبانہ اجتماعی وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ سے مسجد مبارک کا ماحول مہک اٹھا۔ ہر دل عزیز آقا و امام کی آمد ہوچکی تھی۔ارشاد ہوا’’اذان‘‘ تو مولانا فیروز عالم صاحب نے اذان دی۔خاکسارجس جگہ بیٹھا تھا وہاں سے جی بھر کے حضور کا دیدار کیا جا سکتا تھا۔بار بار آنکھوں سے جاری آنسوؤں کو رومال سے صاف کرتا۔ حضور انورنے حضرت مسیح موعودؑکی صداقت کے موضوع پر نہایت ایمان افروز خطبہ ارشاد فرمایا۔ اس کے بعد حضور انور نے نماز جمعہ پڑھائی۔بعد از نمازپیارے آقا تسبیح کرتے کچھ دیر بیٹھے رہے۔میں ہر آن زبان حال سے اپنے رب کے حضور یہ التجا کرتا رہا
یہ دن چڑھا مبارک مقصود جس میں پائے
یہ روز کر مبارک سبحان من یرانی
دعا گو ہوں! اللہ تعالیٰ مجھے یہ مبارک گھڑیاں بار بار نصیب فرمائے۔ اور ہر احمدی کو خلافت کی محبت، اطاعت ، وفا نصیب ہو۔ آمین