ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر ۱۴۸)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

فرمایا:’’…بجز اس طریق کے کہ خدا خود ہی تجلی کرے اور کوئی دوسرا طریق نہیں ہے جس سے اس کی ذات پر یقین کامل حاصل ہو لَا تُدۡرِکُہُ الۡاَبۡصَارُ ۫ وَہُوَ یُدۡرِکُ الۡاَبۡصَارَ سے بھی یہی سمجھ میں آتا ہے کہ ابصار پر وہ آپ ہی روشنی ڈالے تو ڈالے ابصار کی مجال نہیں ہے کہ خود اپنی قوت سے اسے شناخت کرلیں۔ان دنوں میں گھر میں کس قد ر تکلیف رہی گھر بھر بیماری میں مبتلا تھا لیکن اس نے اول ہی تسلی دے دی تھی کہ۔خوش باش عاقبت نکو خواھد بود‘‘(ملفوظات جلد ششم صفحہ ۲۱۰)

تفصیل:اس حصہ ملفوظات میں آمدہ فارسی مصرع دراصل ایک شاعر ابوسعید ابوالخیرکے ایک شعر کا دوسرا مصرع ہے جوکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو۴؍دسمبر ۱۹۰۳ء کو الہام بھی ہوا اور تذکرہ ایڈیشن ششم صفحہ ۴۱۶ پراس طرح موجود ہےیعنی۔ ’’خُوْش بَاشْ کِہْ عَاقِبَتْ نِکُوخَواھَدْبُوْد۔ خُوْش بَاشْ کِہْ عَاقِبَتْ نِکُوخَواھَدْبُوْد‘‘یعنی خوش ہو کہ انجام نیک ہو گا۔خوش ہو کہ انجام نیک ہوگا۔

پھر ۲؍جنوری ۱۹۰۴ء کو کھانسی سے آرام کے لیے یوں الہام ہوا:’’انشاء اللہ خیروعافیت۔ خُوْش بَاشْ عَاقِبَتْ نِکُوخَواھَدْبُوْد‘‘جوکہ تذکرہ کے صفحہ نمبر۴۱۹ پر ہے۔ ابوسعید ابوالخیر کا مکمل شعر مع ترجمہ کچھ یوں ہے۔

اَزْخَیْرِ مَحَضْ جُزْنِیْکُوْیِیْ نَیاَیَدْ

خُوْش بَاشْ کِہْ عَاقِبَتْ نِکُوخَواھَدْ بُوْد

ترجمہ: خالص بھلائی والی ہستی سے برا سلوک ہرگز ممکن نہیں مطمئن رہو کہ انجام بخیر ہوگا۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button