روزنامہ مسلمان
۹۴سال سےجاری اردوزبان کااخبار جس کی کتابت ۲۰۱۸ء تک خطاط کرتے رہے
یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ حضرت انسان نے کس دور میں لکھنا سیکھا۔ آثار سے البتہ معلوم ہوتا ہے کہ انسان نے خیالات کے اظہار کے لیے ابتدا سے ہی غاروں کی دیواروں،درختوں، اور پتھروں وغیرہ پر نقوش بنانے شروع کر دیے تھے۔اس سے بخوبی واضح ہوتا ہے کہ انسان تحریر کی ضرورت سمجھ چکا تھا۔ اس فن میں وقت کے ساتھ ارتقا ہوتا رہا اور پتھروں پر نقوش کندہ کرنے سے شروع ہونے والا سلسلہ آج ترقی کی اس معراج پر ہے جہاں آپ کو تحریر لکھنے کے لیے ہاتھ تک ہلانے کی ضرورت نہیں ہے۔ جو بولیں گے لکھا جائے گا اور بول کر ہی اسے پرنٹ کی کمانڈ دیں تو وہ تحریر کاغذ کی زینت بن کر آپ کے ہاتھ میں آ جائے گی۔ یہاں تک پہنچنے میں انسان نے صدیوں کی مسافت طے کی ہے۔ ۱۴۴۰ء میں پرنٹنگ پریس کی ایجاد نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔ مہینوں کا کام دنوں میں اور دنوں کا کام گھنٹوں میں سمٹ گیا۔ پرنٹنگ پریس نے انسانی تہذیب کو نیا رخ دیا، ہم انسانی تہذیب کے ارتقاکو دو ادوار میں تقسیم کریں تو پرنٹنگ پریس سے قبل اور بعد کے دور میں واضح فرق نظر آئے گا۔
پریس کی انقلابی ایجاد اور اس میں ہونے والی روز افزوں ترقی کے باوجود ایک اخبار ایسا بھی رہا ہے جس کی کتابت خطاط ایک لمبے عرصہ تک کرتے رہے۔ اس اخبار کا نام ’’ روزنامہ مسلمان چنئی – The Muslaman Urdu Daily‘‘ہے اور یہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کے شہر چنئی سے شائع ہوتا ہے۔
اس اخبار کا اجرا ۱۹۲۷ء میں ہوا اور اسے جاری کرنے والے ’’سید عظمت اللہ‘‘ تھے جن کی وفات کے بعد ’’سید فضل اللہ‘‘ اس اخبار کے مدیر بنے۔ ۲۰۰۸ء میں ان کا انتقال ہوا۔ سید فضل اللہ کو اپنی زندگی میں ہی یہ خدشہ تھا کہ خطاطی اور کتابت کا یہ روایتی سلسلہ کہیں انہی پر ختم نہ ہو جائے کیونکہ ان کے فرزندان کا رجحان کتابت اور خطاطی کی طرف نہیں تھا۔ سید فضل اللہ کے فرزند نے اپنے والد کے انتقال کے بعد جب اخبار کا انتظام و انصرام سنبھالا تو اخبار میں تبدیلیوں کا عندیہ دیا تھا اور بآخر ۲۰۱۸ء میں کتابت کا روایتی سلسلہ ختم ہوا جس کے بعد یہ اخبار بھی ٹائپ ہونا شروع ہو گیا۔ پورے ملک سے نامہ نگاروں کی ٹیم اس اخبار سے وابستہ ہے۔ قابل ذکر شہروں میں دہلی، کلکتہ، حیدرآباد اور آندھرا پردیش شامل ہیں۔
چارصفحاتی اس اخبار کی ترتیب کچھ یوں ہے کہ سرورق پر قومی اور بین الاقوامی خبریں، دوسرے اور تیسرے صفحہ پر علاقائی خبریں، چوتھے صفحے پر کھیلوں کی خبریں شائع کی جاتی ہیں۔