یَا اَسَفَا عَلٰی لِقَا ئہِِ
امت کے آخر میں بھی احمد
سورہ فاتحہ کی تفسیر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک جگہ فرمایا ہے ’’نیز سمجھ لیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلے اپنے الفاظ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ میں اپنی حمد بیان فرمائی۔ پھر اپنے کلام اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَاِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ میں لوگوں کو عبادت کی ترغیب دی۔ پس اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ درحقیقت عبادت گزار وہی ہے جو خدا تعالیٰ کی حمد اس طور پر کرے جو حمد کےکرنے کا حق ہے۔ پس اس دعا اور درخواست کا ما حصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو احمد بنا دیتا ہے جو (اس کی) عبادت میں لگا رہے اس بنا پر ضروری تھا کہ اس امت کے آخر میں بھی کوئی احمد ظاہر ہو اس پہلے احمد کے نقش قدم پر جو سرور کائنات ( حضرت محمد )صلی اللہ علیہ وسلم ہیں تا معلوم ہو جائے کہ دعاؤں کو قبول فرمانے والی بارگاہ سے اس دعا فاتحہ کو قبولیت کا شرف حاصل ہے اور تاکہ اس (احمد) کا ظہور قبولیت دعا کے لئے بطور نشانات کے ہو۔یہی وہ مسیح ہے جس کا آخری زمانہ میں ظہور کا وعدہ سورۃ فاتحہ میں بھی اور قرآن کریم میں بھی لکھا ہوا ہے…‘‘(تفسیر مسیح موعود جلد اول صفحہ ۲۲۲ا)
حضرت سید احمد سر ہندی علیہ الرحمہ کا تذکرہ
فرمایا : ’’سید احمد صاحب سرہندی کا ایک خط ہے جس میں انہوں نے بتلایا ہے کہ اس قدر احمد مجھ سے پیشتر گزر چکے ہیں اور ایک آخری احمد ہے۔
پھر آپ نے اس کی ملاقات کی خواہش ظاہر کی ہے اور خود اس کے زمانہ سے پیشتر ہونے پر افسوس کیا ہے اور لکھا ہے یَا اَسَفَا عَلٰی لِقَائہِِ…‘‘(ملفوظات جلد ۳صفحہ ۵۶۵ایڈیشن ۱۹۸۸ء)
حضرت مولوی نور الدین بھیروی رضی اللہ عنہ نے حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد رضی اللہ عنہ کے خطبہ نکاح میں فرمایا: ’’….اس زمانہ میں خدا تعالیٰ نے ترقی کے واسطے بہت سے سامان بآسانی مہیا کر دیئے ہیں۔ دیکھو خدا تعالیٰ کا مامور ہمارے سامنے موجود ہے اور خود اس مجلس میں موجود ہے۔ ہم اس کے چہرے کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسی نعمت ہے کہ ہزاروں ہزار ہم سے پہلے گزرے جن کی دلی خواہش تھی کہ وہ اس کے چہرہ کو دیکھ سکتے۔ پر انہیں یہ بات حاصل نہ ہوئی اور ہزاروں ہزار اس زمانہ کے بعد آئیں گے جو یہ خواہش کریں گے کہ کاش وہ مامور کا چہرہ دیکھتے، پر ان کے واسطے یہ وقت پھر نہ آئے گا ‘‘(خطبات نور صفحہ ۲۳۹،۲۳۸ )
ہزاروں ہزار جو پہلے گزر چکے ہیں اور جن کی خواہش تھی کہ احمد مسیح الزمان کے چہرے کو دیکھ سکتے ان میں حضرت سید احمد سرہندی علیہ رحمہ بھی شامل تھے جو مجدد الف ثانی کے نام سے مشہور ہیں۔
(انجینئر محمود مجیب اصغر بھیروی۔ سویڈن)