منظوم کلام حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام
اَے خدا اَے کارساز و عیب پوش و کردگار
اَے مرے پیارے مرے محسن مرے پروردگار
کِس طرح تیرا کروں اے ذُوالمِنَن شکر و سپاس
وہ زباں لاؤں کہاں سے جس سے ہو یہ کاروبار
بدگمانوں سے بچایا مُجھ کو خود بن کر گواہ
کر دیا دشمن کو اِک حملہ سے مغلوب اور خوار
کام جو کرتے ہیں تیری رہ میں پاتے ہیں جزا
مُجھ سے کیا دیکھا کہ یہ لطف و کرم ہے بار بار
تیرے کاموں سے مجھے حیرت ہے اے میرے کریم
کس عمل پر مجھ کو دی ہے خلعتِ قرب و جوار
کِرمِ خاکی ہوں مرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
یہ سراسر فضل و اِحساں ہے کہ مَیں آیا پسند
ورنہ درگہ میں تری کچھ کم نہ تھے خدمت گزار
دوستی کا دم جو بھرتے تھے وہ سب دشمن ہوئے
پر نہ چھوڑا ساتھ تو نے اَے مرے حاجت برار
اَے مرے یارِ یگانہ اَے مری جاں کی پنہ
بس ہے تو میرے لئے مجھ کو نہیں تُجھ بن بکار
میں تو مر کر خاک ہوتا گر نہ ہوتا تیرا لُطف
پھر خدا جانے کہاں یہ پھینک دی جاتی غبار
اے فدا ہو تیری رہ میں میرا جسم و جان و دِل
مَیں نہیں پاتا کہ تُجھ سا کوئی کرتا ہو پیار
اِبتدا سے تیرے ہی سایہ میں میرے دن کٹے
گود میں تیری رہا مَیں مثلِ طفلِ شیر خوار
(در ثمین صفحہ ۱۲۵-۱۲۶)