متفرق شعراء
اہلِ جرمن جلسہ سالانہ سے ہوں گے فیض یاب
پھر رواں ابرِ کرم ہے جانبِ المانیہ
اپنے دامن میں لیے مژدے کئی روحانیہ
اہلِ جرمن جلسہ سالانہ سے ہوں گے فیض یاب
دیکھیں گے قُربِ خلافت کی مُقدس آب و تاب
جو بھی جلسہ میں مسیحِ پاک کا مہمان ہے
میزبانوں کے لیے ہر ایک ہی ذی شان ہے
صاحبِ فکر و نظر ہوگا مقرّر ہر کوئی
اپنے اندازِ بیاں میں ہوگا بہتر ہر کوئی
موتی بکھرائیں گے لیکن آگہی کے جب حضور
ہوگا پھر اجلاس گہ میں حکمت و دانش کا نور
ساعتوں میں عقدہ ہائے معرفت کھل جائیں گے
عقل و عرفاں کے نئے نکتے سمجھ میں آئیں گے
پائیں سب من کی مرادیں جلسہ کے دن رات سے
جھولیاں سب کی بھری ہوں ایزدی برکات سے
جرمنی والو دلِ عابدؔ سے نکلی یہ دعا
ہو مبارک صد مبارک تم کو جلسہ سے وفا
(مبارک احمد عابد حال لندن)