جلسہ سالانہ: دینی، علمی اور روحانی ترقی کی درسگاہ
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسے کو خالص دینی اجتماع کا نام عطا فرمایا ہے۔ پس اس میں شامل ہونے والے ہر شخص پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ دینی، علمی اور روحانی بہتری اور ترقی کے لیے ہم یہاں آج جمع ہیں اور تین دن اس سوچ کے ساتھ اور اس فکر کے ساتھ یہاں جمع رہیں گے کہ کس طرح ہم اپنی دینی، علمی اور روحانی حالت کو بہتر کریں۔ اگر یہ سوچ نہیں تو یہاں آنا بے فائدہ ہے۔ آج کے اس دَور میں جبکہ دنیا خدا تعالیٰ کو بھلا رہی ہے، ہر مذہب کو ماننے والا اپنے مذہب سے دور ہٹ رہا ہے، جو اعداد و شمار ہر سال سامنے آتے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ ہر سال ایک بڑی تعداد اس بات کا اظہار کرتی ہے کہ وہ خدا تعالیٰ کے وجود کے منکر ہیں حتٰی کہ مسلمانوں کی بھی جو حالت ہے وہ ہمیں یہی بتاتی ہے کہ نام کے مسلمان ہیں اور دنیا داری غالب ہے، ایسے میں اگر ہم بھی جو اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم نے زمانے کے امام کو مانا ہے، اُسے مانا ہے جسے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشگوئی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے اس زمانے میں تجدیدِ دین کے لیے بھیجا ہے اور اب ہمارا یہ عہد ہے کہ ہم نے بھی اس مسیح موعود اور مہدی معہودؑ کے مشن کو پورا کرنا ہے، اگر ہم اپنی حالتوں کی بہتری کی طرف توجہ نہیں کرتے تو ہمارا مسیح موعودؑ کی بیعت میں آنا ایک ظاہری اعلان ہے جو روح سے خالی ہے، ہمارا عہدِ بیعت نام کا عہدِ بیعت ہے جسے ہم پورا نہیں کر رہے، ہمارا یہاں جلسے کے لیے جمع ہونا ایک دنیاوی میلے میں جمع ہونے کی طرح ہے۔ پس ہر احمدی کے لیے یہ بڑا سوچنے کا مقام ہے، ایک فکر کے ساتھ اپنے جائزے لینے کی طرف توجہ کی ضرورت ہے کہ اگر یہ سوچ ہے تو پھر بے فائدہ ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے جلسے کے انعقاد کی جو اغراض ہمارے سامنے پیش فرمائی ہیں اگر ہم ان کو سامنے رکھ کر اپنے جائزے لیں تو نہ صرف ان تین دنوں کے مقصد کو پورا کرنے والےبن جائیں گے اور جلسے میں شامل ہونے والوں کے لیے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جو دعائیں ہیں ان کے حاصل کرنے والے بن جائیں گے اور پھر ان کو مستقل اپنی زندگیوں کا حصہ بنا کر اپنی دنیا و عاقبت سنوارنے والے بن جائیں گے…
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۴؍ اکتوبر ۲۰۱۹ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۵؍ اکتوبر ۲۰۱۹ء)