روز مرہ استعمال کی اشیاء اور صحت
بعض اوقات ہم جو اشیاء صفائی، سکون اور صحت کے لیے استعمال کرتے ہیں وہی ہمارے لیے بہت سی بیماریوں کا باعث بن جاتی ہیں اور ہمیں معلوم بھی نہیں ہوتا۔مگر ہمیں پتا کیسے چلے کہ جو چیز ہم استعمال کر رہے ہیں وہ ہمارے لیے ٹھیک ہے، صحت مند ہے یا ہمیں بیمار کرنے کا سبب بن رہی ہے؟ اس کا سب سے بہترین حل یہ ہے کہ ہم ایسے نکات کے متعلق جانیں جو کہ صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہیں اور روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والے کون سے طریق ہیں جو کہ مضر صحت ہیں۔
کپڑے کے تھیلے کا استعمال:ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ایک مرتبہ پھر سے پلاسٹک کے تھیلوں کی جگہ کپڑے کے تھیلے نے لے لی ہے جو کہ محفوظ بھی ہے اور مضبوط بھی۔ مگر اس تھیلے کو اگر ہفتہ میں ایک بار دھویا نہ جائے تو یہ مضر صحت بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تھیلے میں مختلف طرح کا سامان ہم بازار سے لاتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ اس سامان کے اوپر یا جس جگہ ہم نے اپنا تھیلا رکھا تھا وہاں کتنے جراثیم موجود تھے۔ لہذا جیسے ہم خوبصورت اور صاف ستھرا نظر آنے کے لیے اپنا لباس روز مرہ تبدیل کرتے اور دھوتے ہیں اسی طرح ہمارے تھیلے ہمارے کچن کے لباس کا حصہ ہیں۔ انہیں بھی کم از کم ہفتہ میں ایک مرتبہ ضرور دھوئیں۔
فریج : فریج کے فوائد سے کون واقف نہیں ؟ مگر کیا فریج بھی ہمارے لیے بیماریوں کا گھر ہو سکتی ہے؟ جی ہاں، فریج بھی ہمارے لیے بیماریاں اپنے ساتھ لا سکتی ہے۔ مگر کیسے ؟ وہ اس طرح کہ جب آپ سبزیاں، پھل، گوشت یا مشروب لاتے ہیں تو اکثر دھوئے بنا فریج میں رکھ دیتے ہیں۔ اس طرح مختلف جراثیم اکٹھے ہوتے رہتے ہیں۔اور ایک وقت آتا ہے کہ یہی سہولت مند چیز آپ کے لیے مضر صحت اور بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
فریج میں سبزیاں، فروٹ، گوشت دھو کر رکھیں۔ چیزوں کو ڈبوں میں ڈال کر، ڈھکن دے کر رکھیں۔ مشروب کی بوتل بھی دھو کر، صاف کر کے فریج میں رکھیں۔ روزانہ فریج میں نظر ڈالیں کہ کوئی سبزی، فروٹ گل سڑ تو نہیں رہا؟ ہفتہ میں کم از کم ایک بار فریج کی ہلکی پھلکی صفائی کریں اور لیمن کا چھلکا فریج میں رکھیں۔
برتن دھونے والا کپڑا یا سپنچ: باورچی خانے میں برتن دھونے اور سلیب صاف کرنے کے لیے سپنچ ہمارا اہم ہتھیار ہوتا ہے جو برتنوں کی سخت ترین گندگی کو دور کرتا ہے اور چکنی سطحیں صاف کر دیتا ہے۔ ہم میں سے کئی افراد کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ اس سپنچ میں صابن ہوتا ہے جو گندگی کو صاف کرتا ہے تو ہمیں اس سپنچ یا فوم کو صاف کرنے کی ضرورت نہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق برتن دھونے والے سپنچ میں انسانوں کے لیے خطرناک جراثیم اور بیکٹیریا کی تعداد سِنک کے مقابلے میں زیادہ ہو سکتی ہے۔ کچن کے سپنچ میں پائے جانے والے جراثیم پر کی جانے والی اس تحقیق میں ساڑھے تین سو سے زائد مختلف قسم کے بیکٹیریا پائے گئے جن کی تعداد بیت الخلا میں پائے جانے والے جراثیم سے بھی زیادہ تھی۔
جراثیموں کی بڑی تعداد کا سبب جہاں سپنچمیں پائی جانے والی مسلسل نمی ہے، وہیں اس کی ساخت اسے بیکٹیریا اور جراثیم کی افزائش کے لیے ایک بہترین جگہ بنا دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سپنچکو ہفتے میں کم از کم ایک بار کلورین یا بلیچ سے دھویا جائے تاکہ بیکٹیریا کی افزائش کے اس خطرناک عمل کو روکا جا سکتا ہے۔(۱۸؍ مارچ ۲۰۲۳ء BBC online report)
سونے کا بستر: بستر سونے اور سکون حاصل کرنے کے لیے ہوتا ہے، بیمار کرنے کے لیے نہیں۔اگر آپ اس کی صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھیں گے تو یہ بیمار کرے گا۔ عام طور پر گھروں میں اس کی صفائی کے متعلق نہیں سوچا جاتا کیونکہ اس کی صفائی ہے بھی بہت مشکل۔
جب انسان سوتا ہے تو ۱.۵؍گرام جلد کے مردہ خلیات جنہیں ہم ڈیڈ سیل بھی کہتے ہیں خارج ہوتے ہیں۔ یہ سیلز جہاں انسان سوتا ہے وہاں گرتے ہیں اور آہستہ آہستہ بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتے ہیں۔ لہٰذا وقتاً فوقتاً اپنے بستر کو دھوپ لگوانا اور دھونا بہت ضروری ہے۔
موبائل فون، کمپیوٹر کی بورڈ، ٹیلی فون، ٹیلی ویژن کا ریموٹ، چابیاں وغیرہ:انسانی ہاتھوں پر ہر وقت بیکٹیریا اور وائرس موجود رہتے ہیں اور ہمیں ہونے والے انفیکشنز میں سے بیشتر کا سبب ہاتھوں کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہونے والے یہی وائرس اور بیکٹیریا ہیں۔
تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ اگر آپ اپنے فون کو خاص اینٹی بیکٹیریل کپڑوں یا اینٹی بیکٹیریل وائپس یا الکحل سے صاف کرتے ہیں، تب بھی یہ جراثیم دوبارہ سطح پر آ سکتے ہیں، جس کا سادہ الفاظ میں مطلب یہ ہے کہ فون کی صفائی کا ایک باقاعدہ عمل ہونا چاہیے۔ (بی بی سی، ۲۶؍اپریل ۲۰۲۳ء)