’’مَیں اور میرے رسول ہی غالب ہوتے رہیں گے‘‘
یہ خدا تعالیٰ کی سنت ہے اور جب سے کہ اُس نے انسان کو زمین میں پیدا کیا ہمیشہ اِس سنت کو وہ ظاہر کرتا رہا ہے کہ وہ اپنے نبیوں اور رسولوں کی مدد کرتا ہے اور اُن کو غلبہ دیتا ہے جیسا کہ وہ فرماتا ہے کَتَبَ اللّٰہُ لَاَغۡلِبَنَّ اَنَا وَرُسُلِیۡ (ترجمہ:خدا نے لکھ رکھا ہے کہ وہ اور اس کے نبی غالب رہیں گے)اور غلبہ سے مراد یہ ہے کہ جیسا کہ رسولوں اور نبیوں کا یہ منشاء ہوتا ہے کہ خدا کی حجت زمین پر پوری ہو جائے اور اُس کا مقابلہ کوئی نہ کر سکے اِسی طرح خدا تعالیٰ قوی نشانوں کے ساتھ اُن کی سچائی ظاہر کر دیتا ہے اور جس راستبازی کو وہ دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں اُس کی تخم ریزی اُنہیں کے ہاتھ سے کر دیتا ہے لیکن اُس کی پوری تکمیل اُن کے ہاتھ سے نہیں کرتا بلکہ ایسے وقت میں اُن کو وفات دے کر جو بظاہر ایک ناکامی کا خوف اپنے ساتھ رکھتا ہے مخالفوں کو ہنسی اور ٹھٹھے اور طعن اور تشنیع کا موقع دے دیتا ہے اور جب وہ ہنسی ٹھٹھا کر چکتے ہیں تو پھر ایک دوسرا ہاتھ اپنی قدرت کا دکھاتا ہے اور ایسے اسباب پیدا کر دیتا ہے جن کے ذریعہ سے وہ مقاصد جو کسی قدر ناتمام رہ گئے تھے اپنے کمال کو پہنچتے ہیں۔
(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۳۰۴)
خدا مقرر کرچکا ہے کہ میں اور میرے رسول ہی غالب ہوتے رہیں گے۔ یہ آیت بھی ہر ایک زمانہ میں دائر اور عادت مستمرہ الٰہیہ کا بیان کررہی ہے۔ یہ نہیں کہ آئندہ رسول پیدا ہوں گے اور خدا انہیں غالب کرے گا۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ کوئی زمانہ ہوحال یا استقبال یا گزشتہ، سنت اللہ یہی ہے کہ رسول آخر کار غالب ہی ہوجاتے ہیں۔
(الحق مباحثہ دہلی، روحانی خزائن جلد۴صفحہ ۱۶۳)