متفرق مضامین

ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل (ذہن کے متعلق نمبر۱۳) (قسط ۳۸)

(ڈاکٹر شاہد اقبال)

(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)

مرکری کے مرکبات

Mercurius

٭… مرکری کے مریض کی طبیعت میں جلد بازی پائی جاتی ہے۔ اور گفتگو میں تیزی آجاتی ہے۔ صبر کا فقدان ہوتا ہے اور وہ ہر کام بہت جلد کرنا چاہتا ہے۔ اس کا غصہ بھی آسمان سےباتیں کرتا ہے۔ اگر پاگل پن کا رجحان ہو تو بہت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ کیونکہ ایسے مریض کسی جذبے سے مغلوب ہو کر فوراً کوئی انتہائی قدم اٹھا لیتے ہیں یا خود کشی کر لیتے ہیں۔بےحد پریشان اور بے چین رہتے ہیں۔ پاگل ہونے یا مرنے کے وہم میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔حوصلہ کمزور ہوجاتا ہے۔ شکی مزاج ہوتے ہیں۔ زندگی سے تھک جاتے ہیں۔ ان سے کوئی بات پوچھی جائے تو بہت آہستگی سے اور ٹھہر ٹھہر کر جواب دیتےہیں۔ یادداشت کمزور ہوجاتی ہے۔ اورسر میں کمزوری محسوس ہوتی ہے۔(صفحہ۵۹۵-۵۹۶)

ملی فولیم

Millefolium (Yerrow)

٭…دوپہر کو سونے کے بعد سر بھاری ہوجاتا ہے۔ مریض کو ہر وقت یہ احساس رہتا ہے کہ وہ کچھ بھول گیا ہے۔چہرے پر گرمی اور حدت محسوس ہوتی ہے۔ (صفحہ۶۰۳)

میوریٹیکم ایسیڈم

Muriaticum acidum

٭… جن مریضوں میں ہومیوپیتھک میوریٹک ایسڈ کی ضرورت پڑتی ہے ان کے اعصاب اور عضلات تیزابیت سے خواہ کتنا ہی مثاثر ہو جائیں، ان کا دماغ بالکل صاف اور ٹھیک رہتا ہے۔ لیکن ایسڈ فاس جن مریضوں میں کارگر ثابت ہوتا ہے ان کی علامتیں میوریٹک ایسڈ کےبرعکس ہوتی ہیں۔میوریٹک ایسڈ میں جسم پہلے بگڑتا ہے دماغ کی سب سے آخر پر باری آتی ہے۔ جبکہ ایسڈ فاس کے مریضوں کی دماغی علامتیں پہلے بگڑتی ہیں اور ذہنی کمزوری کے نتیجہ میں جسمانی بیماریاں بعد میں پیدا ہوتی ہیں۔مریض کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفلوج ہوجاتی ہے،دماغی طاقت رفتہ رفتہ کم ہونے لگتی ہے۔اور یادداشت خراب ہو جاتی ہے۔ اس قسم کی علامتیں کچھ عرصہ کے بعد آہستہ آہستہ عضلاتی کمزوریوں میں تبدیل ہونے لگتی ہیں۔ ایسڈ فاس کا مریض عضلاتی مریض بننے میں بہت وقت لیتا ہے۔ اگر اس دوا سے اس کی دماغی علامات کا علاج جلد کیاجائے تو عضلات پر بد اثر پڑے گا ہی نہیں۔(صفحہ۶۰۷-۶۰۸)

٭…میوریٹک ایسڈ کے مریض کو سنبھالنا نسبتاً آسان ہوتا ہے کیونکہ اگر دماغ موت کے قریب بھی صحیح رہے اور نفسیاتی کیفیات پر کوئی بد اثر ظاہر نہ ہوا ہو تو ایک دو خوراکوں سے اسے آرام آجائے گا۔ (صفحہ۶۰۸)

نیٹرم کاربونیکم

Natrum carbonicum

(Carbonate of Sodium)

٭…نیٹرم کارب کے مریض کو ہلکے شور سے بھی جسم پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔ یہاں تک کہ کاغذ کی سر سراہٹ سے بھی دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے۔نیٹرم کارب کا مریض ان علامتوں سے پہچانا جاتا ہے۔عجیب بات ہے کہ شور خواہ کتناہی بلند کیوں نہ ہو اگر ایک ہی سطح پر جاری رہے تو اس سے کوئی تکلیف نہیں ہوتی مگر آوازوں کا زیروبم اعصاب پر سخت برا اثر ڈالتا ہے۔ شور کی اونچ نیچ ناقابل برداشت ہوتی ہے۔اچانک کوئی دھماکا ہو یا شور پڑجائے تو یہ نیٹرم کارب کے مریض کے لیے بہت مضر ثابت ہو تا ہے۔ ایسے مریض کو اچانک ڈرایا جائے تو دل بند ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ اس لیے اس بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔(صفحہ۶۱۱)

٭…نیٹرم کارب کے مریض کی بیماریاں مزمن ہو جائیں تو وہ اپنے گھر والوں سے بھی اجنبیت محسوس کرنے لگتاہے۔ اسے ہر ایک سے دوری کا احساس ہونے لگتا ہے۔ صحبت اور تعلق میں کمی آجاتی ہے۔ یہ کیفیت بڑھتے بڑھتے تمام بنی نوع انسان سے بیزاری اور بے تعلقی کے رنگ میں ظاہر ہونے لگتی ہے۔ اور وہ کسی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ خوف کی بجائے بیزاری نمایاں ہوتی ہے۔(صفحہ۶۱۱)

٭…نیٹرم کارب کا مریض زیادہ تر غمگین اور پریشان رہتا ہے۔ مسلسل غم کے خیالات میں ڈوبا رہتا ہے۔ حوصلہ پست ہوجاتا ہے۔ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہو جاتی ہے۔ ذہن کمزوری محسوس کرتا ہے۔موسم کی تبدیلی اور سردی ناقابل برداشت ہوتی ہے بادلوں کی گھن گرج کے دوران بہت بےآرامی محسوس کرتا ہے۔موسیقی سے تکلیفیں بڑھ جاتی ہے۔ کچھ مخصوص لوگوں کو برداشت نہیں کرسکتا۔ کھانا کھانے کے بعد بدمزاجی اور چڑا چڑا پن بڑھ جاتا ہے۔ذرا سی بھی ذہنی تھکاوٹ سے سر میں درد ہوتا ہے۔ذہنی یا جسمانی محنت سے تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔(صفحہ۶۱۴)

نیٹرم میوریٹیکم

Natrum muriaticum

(Sodium Chloride)

٭…نیٹرم میور کی دماغی علامات عجیب ہیں۔شروع میں جب ذہنی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں تو مریض اپنے آپ کو مظلوم سمجھنے لگتا ہے۔ اور وہ ہر وقت اسی خیال میں کھویا رہتا ہے لیکن اس کے باوجود کسی کی ہمدردی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ علاوہ ازیں نیٹرم میو ر کا مریض فرضی محبت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ بعض بوڑھی عمر کی عورتیں بھی ایسی فرضی محبت میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ اگر محبت کا علاج دوا سے ممکن ہے تو ایسی عورتوں کا علاج نیٹرم میور سے ہوسکتا ہے۔ (صفحہ۶۱۹)

٭…اگر کوئی بخار لمبا عرصہ پیچھا نہ چھوڑے اور اس کا دماغ پر اثر پڑے تو نیٹرم میور کو آزمانا چاہیےلیکن خاص طور پر غم سے دماغ پر پڑنے والے اثرات میں نیٹرم میور بہترین ثابت ہوئی ہے۔ غم کے ابتدائی مراحل میں فوری اثر کرنے والی دوائیں اگنیشیا (Ignatia)اور ایمبرا گریسا ہیں۔ اگنیشیا اپنے اثرات کے لحاظ سے نسبتاً سب سے تیز مگر عارضی دوا ہے، بار بار دینی پڑتی ہے۔ اگر گہرا غم زندگی کا حصہ بن چکا ہو تو وہ اگنیشیا کے دائرے سے نکل جاتا ہے۔ ایمبرا گریسا (Ambra grisea)ایسے مریض میں بہتر کام دکھاتی ہے۔ اس کے بعد نیڑم میور کی باری آتی ہے۔ جس کےبارے میں میرا یہ ذاتی تجربہ ہے کہ اس سے پورے پاگل مریض بھی ٹھیک ہوجاتے ہیں۔نیٹرم میور کےمریض تشدد پسند نہیں ہوتے،بلکہ خاموشی سے بیٹھے رہتے ہیں یا دنیا سے کھوئے جاتے ہیں اور جسمانی لحاظ سے کمزور ہونے لگتے ہیں۔انہیں غصہ بہت آتاہے۔لیکن مار دھاڑ نہیں کرتے۔دماغ کمزور ہونے لگتا ہے۔ مریض بات کرتے کرتے بھول جاتا ہے کہ میں کیا کہنے لگا تھا۔ خیالات کا سلسلہ منتشر ہوجاتا ہے۔ اگر کسی انسان کا بات کہتے کہتے اپنے خیالات سے تعلق ٹوٹ جائے تو یہ علامت نیٹرم میور کی بھی ہے۔ لیکن اگر کوئی بات سنتے سنتے سمجھنے کی صلاحیت کھو بیٹھے اور کچھ دیر سے سمجھے تو اس کے لیے پلمبم بہتر دوا ہے۔ (صفحہ۶۱۹-۶۲۰)

٭…نیٹرم میور کی ایک علامت یہ ہے کہ پڑھنے سے تھکاوٹ ہونے لگتی ہے۔ رونے کی طرف رجحان ہو جاتا ہے اور مریض پلسٹیلا کے مزمن کی مانند ہوجاتا ہے۔ پلسٹیلا کا مریض بھی بار بار رونے پر مائل ہوتا ہےمگر ذہنی لحاظ سے بالکل ٹھیک ہوتا ہے۔ نیٹرم میور کے مریض کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہوتے ہیں اور کمزور ہوتا ہے۔ رونے کی کوئی بات ہو یا نہ ہو ویسے ہی رونے کی طرف میلان ہوتا ہے۔ اگر نیٹرم میور سے غم کےبداثرات ٹھیک نہ ہوں اور مرض زیادہ گہرا معلوم ہو تو پھر سلیشیا نیٹرم میور کی مزمن دوا بن جاتی ہے۔(صفحہ۶۲۰)

٭…نیٹرم میور کا مریض بالکل ٹھنڈا ہوتا ہے لیکن گرم کمرے میں تکلیفیں بڑھتی ہیں۔ کھلی ہوا پسند کرتا ہے۔ اس پہلو سے اس کا نصف مزاج پلسٹیلا سے ملتا ہے۔ٹھنڈا ہونے کے باوجود باہر نکلنا پسند کرتا ہے۔کھلی ہوا میں جسمانی تکلیفیں کم ہوجاتی ہیں لیکن ذہنی تکلیفیں بڑھ جاتی ہیں۔ (صفحہ۶۲۱)

٭…عورتوں میں حیض کے ایام بے قاعدہ ہوں، خون مقدار میں زیادہ جاری ہو، سوزش پیدا کرنے والا لیکوریا ہو جس سے خارش بھی ہوتی ہو، حیض سے قبل طبیعت میں افسردگی اور غمگینی پیدا ہو،نیچے کی طرف بوجھ اور درد محسوس ہوتا ہو جو صبح کے وقت زیادہ ہو۔ یہ سب اجتماعی علامات نیٹرم میور کے مریضوں میں ملتی ہیں۔ (صفحہ۶۲۴)

نیٹرم فاسفوریکم

Natrum phosphoricum

(Phosphate of Sodium)

٭…اس کی عمومی علامتوں میں اعصابی تناؤ اور اس کے بداثرات، ذہنی پراگندگی،خوف اور غصہ ملتے ہیں۔(صفحہ۶۲۷)

٭…نیٹرم فاس کی علامت یہ ہے کہ مریض کھلی ہوا کو پسند نہیں کرتا۔ اس کے مزاج میں سلفر کےمریض کی طرح نہانے سے نفرت پائی جاتی ہے۔ (صفحہ۶۲۸)

٭…بعض دفعہ بری خبر سننے سے مریض گم سم سا ہو جاتا ہے۔ اس میں دوسری معروف دواؤں کے علاوہ نیٹرم فاس سے فوراً فائدہ ہوتا ہے۔ اور آئندہ خطرات سے نجات مل جاتی ہے۔ورنہ ایسا مریض پاگل بھی ہوسکتا ہے۔ یا پھر اسے ہسٹیریا کے دورے پڑنے لگتے ہیں۔(صفحہ۶۲۸-۶۲۹)

٭…دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، گھبراہٹ ہوتی ہے۔شوروغل سے تکلیف بڑھ جاتی ہے۔بائیں کروٹ لیٹنے سے بھی ان سب تکلیفوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔(صفحہ۶۳۰)

٭…نیٹرم فاس کے مریض کو گو زیادہ نیند آتی ہے مگر بہت گہری نیند نہیں آتی۔ پریشان کن خواب دیکھتا ہے۔ کرسی پر بیٹھے بیٹھے سوجاتا ہے۔ کھانے کے بعد نیند کا بہت غلبہ ہوتا ہے۔(صفحہ۶۳۱)

نیٹرم سلفیوریکم

Natrum sulphuricum

٭…نیٹرم سلف کی علامتیں آدھی رات سے پہلے ظاہر ہوتی ہیں۔ بھیگے ہوئے موسم میں اس کی تکلیفیں بڑھتی ہیں۔اس کے مریض ذہنی اور جسمانی لحاظ سے بہت حساس ہوتے ہیں۔درد کو بہت شدت سے محسوس کرتے ہیں لیکن حرکت سے درد میں اضافہ ہوتا ہے۔ (صفحہ۶۳۳)

نکس وامیکا

Nux vomica

(Poison Nut)

٭…نظام ہضم میں خرابی کی وجہ سے معدہ میں تیزابیت پیدا ہونے لگے تومریض کا مزاج چڑچڑا ہوجاتا ہے اور وہ بہت جلد غصے میں آجاتا ہے۔ نکس وامیکاایسے دبلے پتلے نسبتاً نوکیلے مریضوں کی دوا ہے۔جو غصیلے اور چڑچڑے ہوتے ہیں۔ ایسے مریضوں کی بعض خاص عادات ہوتی ہیں جو ان کی بیماریوں میں اضافہ کر دیتی ہیں مثلاً رات کو دیر تک جاگنا،لمبے عرصہ تک بیٹھ کر کام کرنااور مناسب ورزش کا فقدان،مغربی تہذیب میں بہت زیادہ شراب کی عادت اور ہماری تہذیب میں مرغن غذاؤں اور چٹخورہ پن کی وجہ سے جب معدہ جواب دے جاتا ہے تو بہت تیزاب پیدا کرتا ہے۔ ایسے مریضوں میں نکس وامیکا اچھا اثر دکھاتی ہے۔ (صفحہ۶۳۸)

٭…اگر بہت سے کاموں کا بوجھ ہو، بہت بولنا پڑا ہو یا دماغ میں کسی وجہ سے ہیجان ہو اور نیند نہ آئے تو اس میں بھی نکس وامیکا بہترین دواہے۔یہ کافی (Coffee)کے بداثرات کا بھی بہت اچھا تریاق ہے۔ کافی پینے سے جن مریضوں کی نیند اڑ جاتی ہے اللہ کے فضل سے نکس وامیکا کی ایک ہی خوراک سے انہیں بہت جلد نیند آجاتی ہے۔ اورجب آتی ہے تو اچانک آتی ہے۔ اور نیند سے پہلے آنے والی غنودگی کا احساس نہیں ہوتا۔(صفحہ۶۴۰)

٭…مریض شور بالکل برداشت نہیں کرسکتااور چھونے کے احساس کو بھی پسند نہیں کرتا۔ (صفحہ۶۴۲)

٭…نکس وامیکا کی ایک دلچسپ علامت یہ ہے کہ جو شخص بدطینت اور کینہ پرور ہو،ہر وقت دوسروں کی عیب جوئی کرتا رہے اور ان میں نقص تلاش کرتے رہنےکا عادی ہو تو نکس وامیکا اونچی طاقت میں دینے سے ایسے مریضوں کی ذہنی حالت درست ہونے لگتی ہےاور ان میں حسد کا مادہ کم ہوجاتا ہے۔ لیکن ہر گز ضروری نہیں کہ نکس وامیکا کے ہر مریض میں حسد کا رجحان پایا جائے۔ (صفحہ۶۴۳)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button