آچکی حقہ خلافت دورِ ثانی کے لیے
اس زمیں پر اِک نظامِ آسمانی کے لیے
آچکی حقہ خلافت دورِ ثانی کے لیے
’’دیں کی نصرت کے لیے اِک آسماں پر شور ہے‘‘
ہیں فرشتے مستعد اس کامرانی کے لیے
شان و شوکت سب مسلمانوں کی مٹی ہو چکی
احمدی ہیں اَب حَرم کی پاسبانی کے لیے
کچھ نہیں ہم کو غرض دنیا کے تاج و تخت سے
ہم تو آئے ہیں دلوں پر حکمرانی کے لیے
باغِ دین مصطفیٰؐ کا خود محافظ ہے خدا
وہ خبر رکھتا ہے اس کی باغبانی کے لیے
ایک مردِ فارسی کو اپنا مہدی مان کر
ہوچکیں تیار قومیں میزبانی کے لیے
جو خدا والے ہوں ان کے ساتھ ہوتا ہے خدا
تائیدیں ان کی وہ کرتا ہے نشانی کے لیے
جو بہتّر۷۲ مل کے فتویٰ دے چکے ہیں کفر کا
باعثِ اعزاز ہے ہر قادیانی کے لیے
ابرِ رحمت نے کیا سیراب پھر سے دہر کو
تم ابھی تک منتظر بیٹھے ہو پانی کے لیے
’’در جوانی توبہ کردن شیوهٔ پیغمبری‘‘
ایک نصب العین ہے یہ ہر جوانی کے لیے
قادرِ مطلق کی تقدیروں سے لڑ سکتے نہیں
گو عدو مل جائیں سب نقصاں رسانی کے لیے
جو ظفؔر قائم ہوا ہے یہ الٰہی سلسلہ
راستہ ہے اِک حیاتِ جاودانی کے لیے
(مبارک احمد ظفؔر۔ لندن)