غصہ کو دبانا اور معاف کرنا
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کے عفو کا ایک ایمان افروز واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ
’’کہتے ہیں کہ امام حسن رضی اللہ عنہ کے پاس ایک نوکر چاءکی پیالی لایا۔ جب قریب آیا تو غفلت سے وہ پیالی آپؓ کے سر پر گِر پڑی۔ آپؓ نے تکلیف محسوس کرکے ذرا تیز نظر سے غلام کی طرف دیکھا۔ غلام نے آہستہ سے پڑھا۔ وَ الۡکٰظِمِیۡنَ الۡغَیۡظَ (آل عمران:135) یہ سُن کر امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کَظَمْتُ۔ غلام نے پھر کہا : وَالۡعَافِیۡنَ عَنِ النَّاسِ۔ کظْم میں انسان غصّہ دَبا لیتا ہے اور اظہار نہیں کرتا ہے، مگر اندر سے پوری رضامندی نہیں ہوتی، اس لیے عفو کی شرط لگادی ہے۔ آپؓ نے کہا کہ مَیں نے عفو کیا۔ پھر پڑھا: وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ۔ محبوبِ الہٰی وہی ہوتے ہیں جو کظم اور عفو کے بعد نیکی بھی کرتے ہیں۔ آپؓ نے فرمایا: جا آزاد بھی کیا۔ راستبازوں کے نمونے ایسے ہیں کہ چاء کی پیالی گِرا کر آزاد ہوا۔ اب بتاؤ کہ یہ نمونہ اصول کی عمدگی ہی سے پیدا ہوا۔‘‘
(ملفوظات جلد1 صفحہ115۔ ایڈیشن 1988ء)
(مشکل الفاظ کے معنی: کظم: غصہ دبانا)