ہجومِ مشکلات سے نجات حاصل کرنے کا طریق
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی یہ زیرغورنظم اخبار الفضل ۱۳؍جنوری ۱۹۲۸ء سے درثمین میں درج کی گئی ہے۔ یہ درثمین میں تینتالیسویں نظم ہے۔ اس کے آٹھ اشعار ہیں۔ اس پر ایک نوٹ ہے۔
۱۔ اِک نہ اِک دن پیش ہو گا تُو فنا کے سامنے
چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے
پیش ہونا: paish honaa To present سامنے جانا۔
فنا :fanaa،نیستی، موت، ہلاکت، بربادی Destruction, eternal death, mortality۔
قضا :qazaaحکم، حکم خدا، فرمان الٰہی Fate, destiny۔
ہر انسان جو اس دنیا میں آتا ہے اسے ایک نہ ایک دن موت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر ہے۔ جب اللہ تعالیٰ کا بلاوا آتا ہے یہاں سے رخصت ہونا پڑتا ہے کسی کا موت کےمقابلے میں کوئی بس نہیں چلتا۔
۲۔چھوڑنی ہو گی تجھے دنیائے فانی ایک دن
ہر کوئی مجبور ہے حکمِ خدا کے سامنے
فانی: faani فنا ہونے والا، مٹنے والاMortal, perishable, transitory۔
اس دنیا میں کوئی ہمیشہ کے لیے نہیں رہ سکتا۔یہاں قیام ایسا ہی ہے جیسے انسان کسی سفر میں تھک کر کسی درخت کے سائے میں تھوڑی دیر بیٹھ جائے پھر اٹھ کر آگے چلا جائے۔ ایسے عارضی قیام والی جگہ سےدل نہیں لگایا جاتا۔ دنیا کو چھوڑنا ہی پڑے گا کیوں کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جو ہر انسان کو لازماً ماننا ہے۔
۳۔مستقل رہنا ہے لازم اے بشر تجھ کو سدا
رنج و غم یاس و اَلَم فکر و بلا کے سامنے
مستقل: mustaqil ہمیشہ،مضبوط،اٹل، Unshakeable, resolute,steady determined۔
لازم:laazim،ضروری Necessary, needed, required۔
یاس و الم :yaas-o-alam ناامیدی، مایوسی، غم، رنج Despair, frustration, grief۔
فکر و بلا :Anxiety, trial,fikr-o-balaa calamity, misfortune۔
انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ہمیشہ ہر تکلیف مایوسی نا امیدی پریشانی اور مصیبت کے وقت مضبوط اور ثابت قدم رہے۔ ہمت نہ ہارے۔ مشکلات بندے کا امتحان ہوتی ہیں۔جو اس کی اپنی غلطیوں کی وجہ سے آتی ہیں اور کبھی اللہ تعالیٰ ایمان مضبوط کرنے کے لیے،انعامات سے نوازنے کے لیے اور درجات بلندکرنے کے لیے بندے کو امتحان اور آزمائش سے گزارتا ہے۔
۴۔ بارگاہِ ایزدی سے تُو نہ یوں مایوس ہو
مشکلیں کیا چیز ہیں مشکِل کشا کے سامنے
بارگاہِ ایزدی: Baar gaa he eezadiخدا تعالیٰ کا دربار، The court , portal of God۔
مشکل کشا :mushkil kushaa،مشکل دور کرنے والا To sweep away every hurdle۔
انسان کو خدا کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے۔ وہ قادر توانا خدا بڑی طاقت رکھتا ہے اس کے سامنے انسان کی مشکلیں کوئی حیثیت نہیں رکھتیں اس سے مدد مانگی جائے تو وہ ایسے طریق سے مدد فرماتا ہے کہ انسان کے وہم و گمان میںبھی نہیں ہوتا۔
۵۔حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر
کر بیاں سب حاجتیں حاجَت روا کے سامنے
عاجز بشر:،Humble and Aajiz bashar helpless human being
حاجت روا :haajat rawaa ضرورت پوری کرنے والا:Provider of our needs, Allah۔
تمہاری ضرورتیں کمزور ناتواں عاجز اور ناطاقت انسان پوری نہیں کرسکتے۔وہ تو خود محتاج ہیں۔ اس لیے اپنی ہر ضرورت اس ہستی کے سامنے بیان کرو جو ان کو پوری کرنے کی سب سے زیادہ طاقت رکھتا ہے۔ زمین آسمان اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کا مالک ہے اس کا خزانہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔وہ مہربان ہے بار بار رحم کرتا ہے۔ خود فرماتا ہے
۶۔چاہئے تجھ کو مٹانا قلب سے نقشِ دُوئی
سر جھکا بس مالِکِ ارض و سما کے سامنے
نقش دوئی :naqsh-e-du‘ee
Influence of Polytheism شرک، غیرخدا کا اثر
اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کا بطور عبادت کے لائق خیال بھی نہیں لانا چاہیے۔ اپنے دل کو غیر خدا سے پاک رکھنا ہے۔ دوسری کسی طاقت کا ہر نقش مٹا نا ہے۔ یہ کلمہ طیبہ کا پہلا حصہ ہے۔ لا الٰہ کوئی معبود نہیں۔ شرک سے پاک دل ایک واحد لا شریک اللہ تعالیٰ کا گھر بنتا ہے۔
۷۔چاہئے نفرت بدی سے اور نیکی سے پیار
ایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے
اللہ تعالیٰ نے انسان کو نیکی اور بدی کے راستے کھول کر سمجھا دیے ہیں۔ قرآن پاک میں عمل صالح یعنی نیک عمل کرنے کا حکم ہے اور اس کا دونوں جہانوں میں بڑا اجر ہے۔سب انبیائے کرام اپنے نیک نمونوں اور نیکی کی تلقین سے نیکی سے پیار کرنا سکھاتے ہیں۔تمہیں چاہیے کہ نیکی کی راہیں شوق سے اپناؤ اور بدی کو بیزار ہو کر چھوڑ دو۔
۸۔راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے بھلا
قدر کیا پتھر کی لعلِ بے بہا کے سامنے
راستی: raasti،سچائی، صدق، درست Truth
پھلنا To prosper phalna پھل لانا۔ کامیاب ہونا۔
لعل بے بہا :la‘le be bahaa قیمتی، انمول پتھر Precious
سچائی کی قدرو قیمت بہت زیادہ ہے اس کے مقابلے میں جھوٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔ سچائی ایسا قیمتی پتھر ہے جس کی اتنی زیادہ قیمت ہے کہ اندازہ نہیں ہوسکتا جبکہ جھوٹ ایک عام سے پتھر سے زیادہ قیمت نہیں رکھتا۔