تعارف کتب صحابہ کرامؓ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام (قسط ۳۷): حقیقتِ نماز
زیر نظر کتاب حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحبؓ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی زندگی میں تیار کرکے طبع کروائی تھی جس میں نماز کی حقیقت اور اس کے متعلق تمام ضروری مسائل اور ارکان نماز کا فلسفہ بیان کیا گیا ہے۔
۲۰؍ مئی ۱۹۰۷ء کو ’’ادارہ الحکم قادیان دارالامان‘‘ میں بیٹھ کر لکھے گئے اس کتاب کے عرض حال میں فرماتے ہیں کہ ’’میرا خیال ہے کہ میں نے اس کتاب میں نماز کے متعلق تمام ضروری مضامین کو جمع کرنے کی سعی کی ہے۔ پھر بھی ممکن ہے کہ بعض مضامین جو قابل بحث ہوں ، رہ گئے ہوں یا کسی مضمون پر زیادہ تفصیل کی حاجت ہو اور میں نے وہاں اجمال سے کام لیا ہو۔ اس لئے جو صاحب اس کتاب کو پڑھیں ، وہ اپنی رائے سے مجھے اطلاع دیں تاکہ دوسرے ایڈیشن میں ان امور کا لحاظ رکھا جاوے…‘‘
پہلا ایڈیشن ۲۰۰۰ کی تعداد میں شائع کیا گیا اور ۳۰۰ سے زائد صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت تب ایک روپیہ فی جلد رکھی گئی تھی۔
اس ضخیم کتاب کے آغاز میں حقیقت نماز پر روشنی ڈالتے ہوئے انسانی فطرت کے اقتضاء اور غائت کے متعلق قرآن کریم کی روشنی میں مواد پیش کیا گیا ہے جس میں عبادت کا مفہوم، صلوٰة کا مطلب، عبودیت اور ربوبیت کے باہمی رشتہ کا ذکر کرکے ذوق نماز کے حصول کا طریق لکھا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں اخبار الحکم کے مورخہ ۲۴؍ مئی ۱۹۰۴ء کے شمارہ سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی دعا، نماز اور عبادت کے موضوع پر ایک ڈائری پیش کی گئی ہے جس میں حقیقت نماز، نماز کی فلاسفی،طہارت، وضو، وضو کی دعا، پاکی و ناپاکی کا مفہوم، طہارت اور کتب سابقہ، ارکان نماز کا فلسفہ، وغیرہ پر تفصیلی ، پُراثر اور سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔
مصنف نے سب سے پہلے اذان پر مواد پیش کیا ہے، جس میں اذان کے الفاظ ، ان کا ترجمہ وتشریح، اذان کے متعلق چند مسائل جیسا کہ اذان سننے والے کیا پڑھیں، اذان کے دوران باتیں نہ کرنا، اذان کے معانی، اذان کی فضیلت، اذان کے بعد کی دعا، دوسری دعا کا ذکر موجودہے۔
کتاب کے صفحہ ۲۷؍ پر تکبیر نماز، ساعت نماز اور اذان و اقامت کا فرق بتایا ہے۔اگلے صفحہ سے وضو اور طہارت کی حقیقت او اس کے احکام کا بیان ہے جس میں علاوہ اسلامی تعلیم کے بیان کے، مصنف نے روحانی و جسمانی طہارت کے مسائل، درجے اور معیار بتاتے ہوئے، پانی کے احکام اور دیگر متعلقہ مسائل پر بہت تفصیل اور جزئیات میں جا کر نقشے بنا کر لکھا اور سمجھایاہے۔
طہار ت کے معیار بتانےکے بعد تیمم اور وضو کا بیان ہے ۔جس میں وضو کرنے کا طریق، وضو کے بعد کی دعا، نواقض وضو، وضو کا فلسفہ، طبی اور روحانی لحاظ سے وضو کے فوائد کیا ہیں؟
صفحہ ۴۹؍ پر مساجد کا بیان شروع ہوتا ہے، اس کے بعد نمازوں کے اوقات کی تعیین کا ذکر ہے۔ پھر تعداد رکعات کا ذکر اور فلسفہ پیش کیا ہے۔
قبلہ رخ ہونے کے متعلق بحث میں مکہ و مدینة الرسولؐ کے آداب بھی درج کیے ہیں۔ جماعت اور اس کی ضرورت، صفوں کی درستی اور ترتیب، نماز کی شرائط اور ارکان، ان امور کا ذکر جو نماز کی حالت میں جائز یا ناجائز ہیں۔
صفحہ ۷۹؍ پر باجماعت نماز کی صورت میں امامت نماز کے موضوع پر احمدی احباب کے لیے رہنمائی اور متفرق سوالات کے جواب ، امام آخر الزمان حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی بیان فرمودہ راہنمائی سے مہیا کئے گئے ہیں۔ جیساکہ غیر احمدی کے پیچھے نماز، سلسلہ احمدیہ کے ناواقف یا منافق مداہن کے پیچھے نماز کی ادائیگی، امام کے کھڑے ہونے کی جگہ، امام کا لمبی سورتیں پڑھنا، امام سے پہلے سجدہ کرنا، امامت مسیح موعود علیہ السلام، اجرت پر امامت شرعاً ناجائز ہے، وغیرہ کے حوالہ سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ڈائریوں سے متعلقہ مواد قرینے سے پیش کیا گیا ہے۔
صفحہ ۸۵؍ پر نماز پڑھنے کا طریق بتاتے ہوئے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کس طرح نماز ادا کرتے تھے وہ الگ عنوان بنا کر لکھا گیا ہے۔
سجدہ سہو، نماز کی ادائیگی سے فارغ ہوکر پڑھے جانے والے اَوراد، عام وظائف اور اَوراد جن سے تزکیہ نفس ہوتا ہے لکھتے ہوئے بتایاہے کہ بہترین وظیفہ کونسا ہے؟ اورتسبیح پھیرنے کی حقیقت بتائی ہے۔
اس کے بعد کے صفحات میں دعا اور آداب دعا کے موضوع پر حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی ڈائریوں کے اقتباسات لےکر قابل قدر مواد جمع کیا گیا ہے۔
صفحہ ۱۲۷؍ سے دعاؤں کا حصہ شروع ہوتا ہے جس میں نماز کی دعائیں، رکوع و سجود کی دعائیں، سلام پھیرنے کے بعد کی دعا، رات کو اٹھنے کے بعد کی دعا، صبح و شام کی دعائیں، نیند اور بیداری کی دعائیں، گھر میں آمد و رفت کرتے وقت پڑھنے والی دعائیں، رنج و غم اور بے قراری کی دعائیں، مجلس میں بیٹھنے اور وہاں سے کھڑے ہونے کی دعا، سفر کے وقت کی دعائیں، حافظے کے قوی کرنے کی دعائیں، کھانا کھانے اور نیا کپڑا پہننے کے وقت کی دعائیں، پائیخانے میں آمدو رفت کرتے وقت کی دعائیں، مسجد میں آمد و رفت کرتے وقت کی دعائیں، چاند دیکھتے وقت کی مسنون دعا، کڑک اور بادل اور سخت ہوا کے وقت کی دعائیں، شب قدر اور عرفہ کے دن کی دعائیں، چھینک لیتے وقت کی مسنون دعا، مبتلائے مصیبت کو دیکھ کر پڑھنے والی مسنون دعا وغیرہ مع ترجمہ وتشریح پیش کی گئی ہیں۔
کتا ب کے صفحہ ۱۴۰؍ سے ’’متفرق نمازوں کے پڑھنے کا طریق ‘‘ شروع ہوتا ہے جس میں وتر نماز کا تمام تر جزئیات کے ساتھ ذکر ہے، اس کے بعد نماز تہجد اور تراویح، اشراق، چاشت کی نمازیں، صلاة التسبیح، نماز استخارہ، نماز حاجہ، نماز استسقاء، نماز کسوف و خسوف ، جمعہ کی نماز، عیدین، قربانی اور اس کے مسائل، نماز جنازہ،غسل و تدفین کے مسائل، قصر نماز اور نماز سفر و خوف، جمع بین الصلوٰ تین وغیرہ پرقرآن کریم کی آیات، بانی اسلام حضرت محمدمصطفی ﷺ کی سنت اور راہنمائی اور پھر حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کی لائی ہوئی روشنی کے مطابق مواد پیش کیا ہے۔
کتاب کے صفحہ ۲۲۳؍ پر قرآن کریم کی چند سورتوں کا ترجمہ اور تفسیر کا باب شروع ہوتا ہے جس میں سورة الفاتحہ، آخری تین سورتیں، سورة الکوثر، سورة اللہب، اور سورة العصر (سورہ عصر کی تفسیر و تشریح میں حضرت حکیم الامت حضرت مولوی نورالدین صاحب رضی اللہ عنہ کا ایک خطبہ درج کیا گیا ہے) سورة الکافرون، سورة القدر کی تفصیلی تشریح و تفسیر پیش کی گئی ہے۔
الغرض حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی حین حیات میں ایک معزز اور ذی علم صحابیؓ کی تیار کردہ اس کتاب کی افادیت علاوہ علمی اور تربیتی پہلوؤں کے ، فقہی اعتبار سے بھی گونا گو ںہے۔