اسی کا دنیا میں آج پرچم، ہُما کے بازو پہ اُڑ رہا ہے
(منظوم کلام حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ)
پڑا عجب شور جابجا ہے جو ہے وہ دنیا پہ ہی فدا ہے
نہ دل میں خوفِ خدا رہا ہے نہ آنکھ میں ہی رہی حیا ہے
مسیحِؑ دوراں مثیلِ عیسیٰؑ بجا ہے دنیا میں جس کا ڈنکا
خدا سے ہے پا کے حکم آیا ، ملا اسے منصبِ ھدیٰ ہے
ہے چاند سورج نے دی گواہی، پڑی ہے طاعون کی تباہی
بچائے ایسے سے پھر خدا ہی، جو اَب بھی انکار کررہا ہے
وہ مطلعِ آبدار لکّھوں، کہ جس سے حسّاد کا ہو دل خوں
حروف کی جا گہر پروؤں، کہ مجھ کو کرنا یہی روا ہے
مسیح دنیا کا رہنما ہے، غلامِ احمدؐ ہے مصطفٰےؐ ہے
برُوزِ اقطاب و انبیاء ہے، خدا نہیں ہے خدا نما ہے
جہاں سے ایمان اٹھ گیا تھا، فریب و مکاری کا تھا چرچا
فساد نے تھا جمایا ڈیرا، وہ نقشہ اس نے اُلٹ دیا ہے
اسی کے دم سے مرا تھا آتھمؔ، اسی نے لیکھوؔ کا سر کیا خم
اسی کا دنیا میں آج پرچم، ہُما کے بازو پہ اُڑ رہا ہے
اسی کی شمشیرِ خونچکاں نے کیا قصوری کو ٹکڑے ٹکڑے
یہ زلزلہ بار بار آکے، اسی کی تصدیق کر رہا ہے
جمایا طاعوں نے ایسا ڈیرا، ستون اس کا نہ پھر اکھیڑا
دیا ہے خلقت کو وہ تریڑا ،کہ اپنی جاں سے ہوئی خفا ہے
(کلامِ محمود)