آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائرے سے باہر نکل کر کوئی نبی نہیں آ سکتا
(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۱۶ دسمبر ۲۰۱۶ء)
ہم آجکل اسلامی مہینہ ربیع الاوّل سے گزر رہے ہیں۔ اسلامی دنیا خاص طور پر پاک و ہند میں اس مہینہ کی اہمیت اس لئے ہے ویسے تو ساری اسلامی دنیا میں ہے لیکن یہاں خاص طور پر اسے بڑا منایا جاتا ہے کہ بارہ تاریخ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی۔ ایک تحقیق یہ کہتی ہے۔ پھر حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ’’سیرت خاتم النبیین‘‘میں یہ بھی لکھا ہے کہ ایک مصری سکالر کی تحقیق کے مطابق 9؍ربیع الاوّل بنتی ہے۔ (سیرت خاتم النبیینؐ از حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحبؓ ایم اے صفحہ 93)
بہرحال ربیع الاوّل کا مہینہ وہ مہینہ ہے جس میں ہمارے آقا و مطاع حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی۔ لیکن افسوس ہے مسلمانوں کی حالت پر کہ یہ دن مناتے تو محسن انسانیت اور رحمۃ للعالمین کی پیدائش کی خوشی میں ہیں لیکن آپس میں مسلمان قُلُوْبُھُمْ شَتّٰی(الحشر: 15) کہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں، کے مصداق بنے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ تو مسلمانوں کے آپس کے تعلقات میں یہ خصوصیت بیان فرماتا ہے کہ رُحَمَآءُ بَیْنَھُم(الفتح: 30) کہ آپس میں بہت زیادہ رحم کرنے والے ہیں لیکن یہ رحم تو دُور کی بات ہے اکثر ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔ روزانہ خبریں آتی ہیں سینکڑوں مسلمان مسلمانوں کے ہاتھوں قتل ہو رہے ہیں اور یہ چیز ایسی ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو سخت ناپسند ہے۔ اگر اپنے طور پر ظلم کررہے ہیں تو کریں لیکن یہی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے نام پر ہو رہی ہے۔ مسلمان مسلمان کو قتل کر رہا ہے اور اللہ اور رسول کے نام پر قتل کر رہا ہے۔ وہ خدا جو ربّ العالمین ہے اور رحمان ہے، رحیم ہے، وہ رسول جو رحمۃ للعالمین ہے ان کے نام پر ظلم و بربریت کی مثالیں قائم کر کے بیکسوں، عورتوں، بچوں، معصوموں کو گھروں سے بے گھر کیا جا رہا ہے۔ ننگ اور بھوک میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ قتل کیا جا رہا ہے۔ گویا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے نام پر یہ سب کچھ انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ ایک مسلمان کا عمداً قتل تمہیں جہنم میں لے جائے گا۔ کسی بھی معصوم کے قتل سے تم جہنم کی آگ سے بچ نہیں سکتے لیکن یہ مذہبی ٹھیکیدار اور مفاد پرست لیڈر سادہ اور کم علم مسلمانوں کو جنّت کا لالچ دے کر اس قسم کے کام میں جھونکتے چلے جا رہے ہیں۔ اسلام کو اس قدر ان لوگوں نے بدنام کر دیا ہے کہ آج غیر مسلم دنیا میں اسلام کے نام سے پہلا تصور جو غیر مسلموں کے ذہنوں میں ابھرتا ہے وہ ظلم و بربریت ہے۔ ہاں ایک بات ہے جس پر یہ نام نہاد مسلمان لیڈر جمع ہو کر یا علماء جمع ہو کر ایک دوسرے سے تعاون کی باتیں اور تلقین کرتے ہیں اور وہ بات وہ ہے جس کے خلاف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حکم دیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جب مسلمانوں کی ایسی حالت ہو جائے گی، جب مسلمانوں کے دل آپس میں پھٹ جائیں گے، قُلُوْبُھُمْ شَتّٰی کی حالت ہو گی، مسلمان ایک دوسرے کے گلے کاٹیں گے۔ نام نہاد علماء جن کے پاس مسلمان لوگ یہ سمجھ کر کہ ان کے پاس ہدایت ہے ہدایت کے لئے جائیں گے تو ان علماء کی بھی یہی حالت ہو گی کہ وہ بھی انہی کاموں میں مصروف ہوں گے جو خدا تعالیٰ سے دُور لے جانے والے ہیں بلکہ عام لوگوں سے بھی بدتر ان کی حالت ہو گی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عُلَمَآئُھُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ اَدِیْمِ السَّمَآء۔ یعنی علماء آسمان کے نیچے بسنے والی مخلوق میں سے بدترین مخلوق ہوں گے۔ (الجامع لشعب الایمان للبیہقی جلد 3 صفحہ 317-318 حدیث 1763 مطبوعہ مکتبۃ الرشد بیروت 2004ء)۔ کیوں؟ فرمایا اس لئے کہ یہ فتنے پیدا کرنے والے ہوں گے۔ ان میں سے فتنے پھوٹیں گے۔ اور یہی ہم آج علماء کی اکثریت میں دیکھ رہے ہیں کہ بجائے آگ بجھانے کے یہ لوگ آگ لگانے والے ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حالت کا نقشہ کھینچ کر بتایا تھا کہ اس حالت میں اسلام کا درد رکھنے والے مسلمان مایوس نہ ہوں ایسے وقت میں مسیح موعود اور مہدی معہود آئے گا جو اپنے آقا و مطاع کے کامل غلام کی حیثیت سے مسلمانوں کو بھی، غیر مسلموں کو بھی اسلام کی حقیقی تعلیم سے آگاہ کرے گا اور اسلام کی خوبصورت اور روشن تعلیم سے دنیا کو روشن کرے گا اور پھر سے اُمّت واحدہ بنائے گا۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا اسی بات سے یہ علماء انکاری ہیں اور لوگوں کو بھی، عامۃ المسلمین کو بھی غلط باتیں بتا کر فساد کی صورت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لوگوں کے جذبات سے کھیلتے ہیں۔ اور انہیں وہ باتیں فساد پیدا کرنے کے لئے بتاتے ہیں کہ جن کا وجود ہی نہیں ہے۔
ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے اور اس پر کامل ایمان کے بغیر کوئی مسلمان مسلمان کہلا ہی نہیں سکتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں اور آپ پر شریعت مکمل ہو چکی ہے۔ لیکن یہ فتنہ پرداز مولوی عوام الناس کے جذبات کو اس بات سے انگیخت کرتے ہیں کہ احمدی عقیدہ ختم نبوت پر ایمان نہیں رکھتے۔ اس پر سوائے اِنَّا لِلّٰہِ پڑھ کر لَعْنَتُ اللّٰہِ عَلَی الْکَاذِبِیْنَ کہا جائے اس کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ جو احمدی کہلاتے ہوئے پھر اس بات پر ایمان نہیں رکھتا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں وہ فاسق، فاجر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور جماعت احمدیہ مسلمہ کا ایسے شخص سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ احمدی ختم نبوت کی وہ تعریف کرتے ہیں جو خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی اور جس کو قرآن کریم میں بھی اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ اب کوئی نبی نہیں آ سکتا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی اور آپ کی لائی ہوئی شریعت سے باہر ہو۔
ایک موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوبکر اس امّت میں سب سے افضل ہیں سوائے اس کے کہ کوئی نبی مبعوث ہو۔ (کنز العمال جلد 11 صفحہ 251کتاب الفضائل ذکر الصحابۃ وفضلھمؓ حدیث 32575مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ بیروت 2004ء)
پس آپ نے نبوت کا راستہ بندنہیں فرمایا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائرے سے باہر نکل کر کوئی نبی نہیں آ سکتا۔ کوئی نئی شریعت نہیں آ سکتی۔ اور ہم اگر حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مسیح و مہدی ہونے کی حیثیت سے نبی بھی مانتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل غلامی میں رکھتے ہوئے مانتے ہیں اور یہی پرانے علماء کا بھی مسلک تھا۔