آنحضورﷺ کی جود و سخا
اخلاقِ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کہ وہ صدہا مواقع میں اچھی طرح کھل گئے اور امتحان کئے گئے اور ان کی صداقت آفتاب کی طرح روشن ہو گئی۔ اور جو اخلاق کرم اور جود اور سخاوت اور ایثار اور فتوت اور شجاعت اور زہد اور قناعت اور اعراض عن الدنیا کے متعلق تھے وہ بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک میں ایسے روشن اور تاباں اور درخشاں ہوئے کہ مسیح کیا بلکہ دنیا میں آنحضرت [صلی اللہ علیہ وسلم]سے پہلے کوئی بھی ایسا نبی نہیں گزرا جس کے اخلاق ایسی وضاحت تامہ سے روشن ہو گئے ہوں۔ کیونکہ خدائے تعالیٰ نے بے شمار خزائن کے دروازے آنحضرتؐ پر کھول دئیے۔ سو آنجناب نے ان سب کو خدا کی راہ میں خرچ کیا اور کسی نوع کی تن پر وری میں ایک حبہ بھی خرچ نہ ہوا۔ نہ کوئی عمارت بنائی، نہ کوئی بارگاہ تیار ہوئی۔ بلکہ ایک چھوٹے سے کچے کوٹھے میں جس کو غریب لوگوں کے کوٹھوں پر کچھ بھی ترجیح نہ تھی، اپنی ساری عمر بسر کی۔ بدی کرنے والوں سے نیکی کرکے دکھلائی اور وہ جو دل آزار تھے ان کو ان کی مصیبت کے وقت اپنے مال سے خوشی پہنچائی۔ سونے کے لئے اکثر زمین پر بستراور رہنے کے لئے ایک چھوٹا سا جھونپڑا۔ اور کھانے کے لئے نانِ جَو یا فاقہ اختیارکیا۔ دنیا کی دولتیں بکثرت ان کو دی گئیں پر آنحضرتؐ نے اپنے پاک ہاتھوں کو دنیا سے ذرا آلود ہ نہ کیا۔ اور ہمیشہ فقر کو تو نگری پراور مسکینی کو امیری پر اختیار رکھا۔ اور اس دن سے جو ظہور فرمایا تا اس دن تک جو اپنے رفیق اعلیٰ سے جا ملے، بجز اپنے مولا کریم کے کسی کوکچھ چیزنہ سمجھا۔
(براہین احمدیہ ہرچہار حصص، روحانی خزائن جلد ۱صفحہ ۲۸۸تا۲۹۰ بقیہ حاشیہ نمبر ۱۱)