توحید کی تعلیم تمام قرآن کریم کا خلاصہ ہے
ہمارا ماٹو تو تمام قرآن کریم ہی ہے لیکن اگر کسی دوسرے ماٹو کی ضرورت ہے تو حضرت مصلح موعودؓنے فرمایا کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے مقرر کر دیا اور وہ ہے لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہ۔ اور یہ تمام قرآن کریم کا خلاصہ ہے۔
حقیقت بھی یہی ہے کہ تمام تعلیمیں اور تمام اعلیٰ مقاصد توحید سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔ اسی طرح بندوں کے آپس کے تعلقات اور بندے کے خدا تعالیٰ سے تعلقات یہ بھی توحید کے اندر آ جاتے ہیں۔ اور توحید ایسی چیز ہے جو بغیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کے ظاہر نہیں ہو سکتی۔ اس لئے لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ کے ساتھ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللّٰہ۔ لگا دیاگیا ہے کہ حقیقی معبود کی تلاش یا خدا تعالیٰ کو اگر دیکھنا ہے تو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد سے دیکھو۔ گویا آپ ہی وہ عینک ہیں جس سے معبود حقیقی نظر آسکتا ہے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد لی جائے تو الحمد سے لے کر النّاس تک ہر جگہ لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ کا مضمون نظر آئے گا۔ پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود مبارک ہی ہے جن کے آنے سے دنیا میں توحید حقیقی قائم ہوئی ورنہ اس سے پہلے بعض لوگوں نے حضرت عزیر کو بعض نے حضرت عیسیٰ کو خدا کا بیٹا بنایا ہوا تھا۔ بعض لوگ ملائکہ کو معبود بنائے بیٹھے تھے۔ ایسے وقت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی ہر قسم کے فسادوں کو دور فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی توحید کے قیام کے لئے کھڑا کیا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات سے ہی دنیا میں پھر توحید قائم ہوئی اور یہی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کا ماٹو ہے جو ہم اپنی اذانوں کے ساتھ بھی بلند کرتے ہیں۔ جب کسی شخص کو اسلام میں لایا جاتا ہے تو اسے بھی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہلوایا جاتا ہے کیونکہ حقیقی اسلام اسی کا نام ہے۔ اگر کسی میں دینی کمزوری پیدا ہوتی ہے تو اس کی بھی یہی وجہ ہے کہ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اس کے سامنے سے ہٹ گیا ہوتا ہے ورنہ اگر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہر وقت سامنے ہو توانسان دینی کمزوریوں سے محفوظ رہے۔ (ماخوذاز خطبات محمود جلد۱۷صفحہ۵۶۳تا۵۶۵ خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۸؍اگست۱۹۳۶ء)
(خطبہ جمعہ فرمودہ۹؍مئی ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۳۰؍مئی ۲۰۱۴ء)