توکل ہی ایک ایسی چیز ہے کہ انسان کو کامیاب و بامراد بنا دیتا ہے
ایک دفعہ ہمیں اتفاقاً پچاس روپیہ کی ضرورت پیش آئی اور جیساکہ اہل فقر اور توکّل پر کبھی کبھی ایسی حالت گزرتی ہے اس وقت ہمارے پاس کچھ نہ تھا سو جب ہم صبح کے وقت سیر کے واسطے گئے تو اس ضرورت کے خیال نے ہم کو یہ جوش دیاکہ اس جنگل میں دعا کریں۔پس ہم نے ایک پوشیدہ جگہ میں جاکر اس نہر کے کنارہ پر دعا کی جوقادیان سے تین میل کے فاصلہ پر بٹالہ کی طرف واقع ہے۔ جب ہم دعا کر چکے تو دعا کے ساتھ ہی ایک الہام ہوا جس کا ترجمہ یہ ہے :’’دیکھ مَیں تیری دعاؤں کو کیسے جلد قبول کرتاہوں‘‘۔ تب ہم خوش ہو کر قادیان کی طرف واپس آئے اور بازار کا رخ کیا تاکہ ڈاکخانہ سے دریافت کریں کہ آج ہمارے نام کچھ روپیہ آیاہے یا نہیں ۔ چنانچہ ہمیں ایک خط ملا جس میں لکھاتھاکہ پچاس روپیہ لدھیانہ سے کسی نے روانہ کئے ہیں اور غالباً وہ روپیہ اسی دن یادوسرے دن ہمیں مل گیا۔
(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد ۱۸ صفحہ ۶۱۲پیشگوئی نمبر ۱۱۷)
توکّل ہی ایک ایسی چیز ہے کہ انسان کو کامیاب و بامراد بنادیتا ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مَنۡ یَّتَوَکَّلۡ عَلَی اللّٰہِ فَہُوَ حَسۡبُہٗ(الطلاق :۴)جو اللہ تعالیٰ پر توکّل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو کافی ہوجاتا ہے بشر طیکہ سچے دل سے توکّل کے اصلی مفہوم کو سمجھ کر صدق دل سے قدم رکھنے والا ہو اورصبر کرنے والا اور مستقل مزاج ہو۔ مشکلات سے ڈر کر پیچھے نہ ہٹ جاوے۔ دنیا گذشتنی اورگذاشتنی ہے اور اس کے کام بھی ایسے ہی ہیں ۔ پس انسان کو لازم ہے کہ اس کا غم نہ کرے اورآخرت کا فکر زیادہ رکھے۔
(ملفوظات جلد ۱۰ صفحہ ۲۵۲، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)