دعائے مستجاب
اپنے اور اولاد کے قیام عبادت اور والدین نیز عام مومنوں کی مغفرت کی دعا
حضرت ابن جریح ؓکہا کرتے تھے کہ ابراہیمی امت ہمیشہ عبادت پر قائم رہی علامہ شعبی کہتے تھے کہ حضرت نوح ؑ اور ابراہیمؑ نے عام مومن مردوں اور عورتوں کی بخشش کی جو دعا کی ہے اس سے جتنی خوشی مجھے ہوتی ہے وہ دنیا جہان کے مال و دولت ملنے سے بھی نہ ہوتی۔ (تفسیر الدر المنثور للسیوطی جلد ۴صفحہ ۴۶)
رَبِّ اجۡعَلۡنِیۡ مُقِیۡمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنۡ ذُرِّیَّتِیۡ ٭ۖ رَبَّنَا وَتَقَبَّلۡ دُعَآءِ۔ رَبَّنَا اغۡفِرۡ لِیۡ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَوۡمَ یَقُوۡمُ الۡحِسَابُ(ابراہیم:۴۱-۴۲)
ترجمہ: اے میرے ربّ! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری نسلوں کو بھی۔ اے ہمارے ربّ! اور میری دعا قبول کر۔ اے ہمارے ربّ! مجھے بخشش دے اور میرے والدین کو بھی اور مومنوں کو بھی جس دن حساب برپا ہوگا۔