ہوائے نفس کو ذبح کیے بغیر اطاعت نہیں ہوسکتی
اطاعت ایک ایسی چیز ہے کہ اگر سچے دل سے اختیار کی جائے تو دل میں ایک نور اور روح میں ایک لذت اور روشنی آتی ہے مجاہدات کی اس قدر ضرورت نہیں ہے جس قدر اطاعت کی ضرورت ہے مگر ہاں یہ شرط ہے کہ سچی اطاعت ہو اور یہی ایک مشکل امر ہے۔ اطاعت میں اپنے ہوائے نفس کو ذبح کر دینا ضروری ہوتاہے۔ بدوں اس کے اطاعت ہو نہیں سکتی۔
(تفسیر حضرت مسیح موعودؑ جلد ۳ صفحہ ۳۱۷)
اے ایما ن والو! خدا کی راہ میں اپنی گردن ڈال دو اور شیطانی راہوں کو ا ختیار مت کرو کہ شیطان تمہارا دشمن ہے۔ اس جگہ شیطان سے مراد وہی لوگ ہیں جو بدی کی تعلیم دیتے ہیں۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد۲۱ صفحہ۴۱۶)
ہماری جماعت میں وہی داخل ہوتا ہے جو ہماری تعلیم کو اپنا دستور العمل قرار دیتا ہے اور اپنی ہمت اور کوشش کے موافق اس پر عمل کرتا ہے۔ لیکن جو محض نام رکھا کر تعلیم کے موافق عمل نہیں کرتا۔ وہ یاد رکھے کہ خدا تعالیٰ نے اس جماعت کو ایک خاص جماعت بنانے کا ارادہ کیا ہے اور کوئی آدمی جو دراصل جماعت میں نہیں ہے۔ محض نام لکھانے سے جماعت میں نہیں رہ سکتا …… اس لئے جہاں تک ہو سکے اپنے اعمال کو اس تعلیم کے ماتحت کرو جو دی جاتی ہے۔
(ملفوظات جلد چہارم صفحہ۴۳۹، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
کیا اطاعت ایک سہل امر ہے جو شخص پورے طور پر اطاعت نہیں کرتا وہ اس سلسلہ کو بدنام کرتا ہے۔ حکم ایک نہیں ہوتابلکہ حکم تو بہت ہیں۔ جس طرح بہشت کے کئی دروازے ہیں کہ کوئی کسی سے داخل ہوتا ہے اور کوئی کسی سے داخل ہوتا ہے، اسی طرح دوزخ کے کئی دروازے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ تم ایک دروازہ تو دوزخ کا بند کرو اور دوسرا کھلا رکھو۔
(ملفوظات جلد دوم صفحہ۴۱۱، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)