ہر احمدی نوجوان کو اپنے عہد پر پورا اترنے کے لیے تیار رہنا ہو گا
مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ولولہ انگیز اختتامی خطاب
(یکم اکتوبر ۲۰۲۳ء، اولڈ پارک فارم، کنگزلے، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل) امیرالمومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز Old Park Farm، واقع Sickles Lane, Kingsley میں منعقد ہونے والے مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع (منعقدہ ۲۹؍ستمبر تا یکم اکتوبر۲۰۲۳ء) کے اختتامی اجلاس میں بنفسِ نفیس رونق افروز ہوئے اور انگریزی زبان میں بصیرت افروز اختتامی خطاب فرمایا۔ یہ خطاب ایم ٹی اے کے مواصلاتی رابطوں کے توسّط سے پوری دنیا میں براہ راست سنا اور دیکھا گیا۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی فلک شگاف نعروں کی گونج میں چار بج کر سات منٹ پر تشریف آوری ہوئی۔ سب سے پہلے حضورِ انور نے لوائے خدام الاحمدیہ لہرایا جس کے بعد اجتماعی دعا ہوئی۔ بعد ازاں مختلف گروپس کی صورت میں خدام الاحمدیہ کے بعض عہدیداران کو تصاویر بنوانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ ان میں نیشنل عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ، نیشنل عاملہ مجلس اطفال الاحمدیہ، قائد ین مجالس اور اجتماع کمیٹی شامل تھے۔
حضور پُر نور سوا چار بجے کے قریب اجتماع گاہ میں تشریف لائے۔ نماز ظہر و عصر کے بعد چار بج کر ۳۵ منٹ پر والہانہ نعروں کی گونج میں حضورِانور کرسیٔ صدارت پر رونق افروز ہوئے جس کے بعد اختتامی اجلاس کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ تلاوتِ قرآن کریم کی سعادت مقابلہ تلاوت میں اوّل آنے والے مکرم احسان احمد صاحب متعلم جامعہ احمدیہ یوکے کے حصے میں آئی جنہوں نے سورۃالرعد آیات ۲۸ تا ۳۱ کی تلاوت کی۔ ان آیات کا انگریزی ترجمہ مکرم سلیمان خاور صاحب نے پیش کیا۔ بعد ازاں تمام حاضرین نے اپنے امام حضرت امیرالمومنین ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اقتدا میں خدام کا عہد دہرایا۔
بعد ازاں حافظ مرزا مرفود احمد صاحب نے حضرت مسیح موعودؑ کے منظوم کلام میں سے چند اشعار خوش الحانی سے پیش کیے جن کا آغاز حسب ذیل شعر سے ہوا:
وہ دیکھتا ہے غیروں سے کیوں دل لگاتے ہو
جو کچھ بتوں میں پاتے ہو اُس میں وہ کیا نہیں
ان اشعار کا انگریزی ترجمہ امرندر سنگھ مان صاحب کو پیش کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ بعد ازاں محترم عبدالقدوس عارف صاحب صدر مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ صدر مجلس
محترم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ نے اجتماع کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم اس وقت اجتماع کے اختتامی اجلاس میں پہنچ چکے ہیں۔ اس اجتماع کا مرکزی موضوع حضور انور نے منظور فرمایا تھا۔ اجتماع کی جھلکیاں کچھ یوں ہیں:
٭…فائر سائیڈ پر مختلف موضوعات پر گفتگو کا انعقاد کیا گیا
٭…نماز کے حوالے سے ایک خصوصی نمائش لگائی گئی
٭…مکہ اورمدینہ کے نظاروں پر مشتمل ایک خصوصی نمائش
٭…ٹینٹ سٹی لگایا گیا
٭…ماسٹر شیف کا مقابلہ کروایا گیا نیز کبڈی کا نمائشی میچ منعقد ہوا
امسال اجتماع کی حاضری چھ ہزار نو سو نو (۶۹۰۹) رہی۔ اس بار بعض نوجوان ماہرین نے وقار عمل کے ذریعہ اجتماع کی تیاری میں بہت سا وقت دیا۔ خاکسار تمام رضا کاران کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ خاکسار اجتماع کی کمیٹی کے ممبران کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نےمکرم طارق احمد حیات صاحب (ناظمِ اعلیٰ اجتماع) کی زیر نگرانی کام کرتے ہوئے اس اجتماع کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کیا۔ اسی طرح خاکسار مجلس کی جانب سے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے کہ حضورانور نے ہر مرحلے پر ہماری راہنمائی فرمائی اور آج بنفسِ نفیس ہمارے درمیان موجود ہیں۔
اس کے بعد اجتماع کی بعض جھلکیاں ویڈیو کی صورت میں دکھائی گئیں۔
عَلَم انعامی
مکرم نصر بھٹی صاحب معتمد مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے امسال مجلس اطفال الاحمدیہ اور مجلس خدام الاحمدیہ میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئےعلمِ انعامی کی حقدار قرار پانے والی قیادتوں کا اعلان کیا۔ امسال اطفال الاحمدیہ میں پیٹربارو (Peterborugh) کی قیادت اول قرار پائی جبکہ خدام الاحمدیہ میں بریڈ فورڈ ساؤتھ ویسٹ کی قیادت اول آئی۔ ان خوش نصیب قیادتوں کے ناظم صاحب اطفال و قائدین کو بالترتیب حضور انورایدہ اللہ تعالیٰ کے دست مبارک سے علم انعامی وصول کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔
خطاب حضورِ انورایدہ اللہ تعالیٰ
امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پانچ بجے کے قریب خطاب فرمانے کے لیے منبر پر تشریف لائے اور انگریزی زبان میں خطاب فرمایا۔
تشہد، تعوذ اور تسمیہ کے بعد حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجلس خدام الاحمدیہ یوکے کا سالانہ اجتماع اس ویک اینڈ پر منعقد ہوا، جو اَب اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ بانی مجلس خدام الاحمدیہ سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کو جو خدام الاحمدیہ سے امیدیں تھیں، ان کے حوالے سے مَیں آج آپ رضی اللہ عنہ کے ایک خطاب سے کچھ باتیں آپ کے سامنے پیش کروں گا۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : انسان اس دنیا میں آتے ہیں اور زندگی گزار کر چلے جاتے ہیں مگر قوموں کو خدا نے یہ صلاحیت اور موقع دیا ہے کہ وہ اگر چاہیں تو اپنی زندگیوں کو ابدی اور دائمی بناسکتی ہیں۔ اقوام کی زندگیاں کئی دہائیوں بلکہ صدیوں پر بھی محیط ہوسکتی ہیں۔
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے نوجوانانِ احمدیت کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ اپنے عمل اس رنگ میں ڈھالیں کہ جس کے طفیل جماعت کی ابدی اور دائمی ترقی ممکن ہوسکے۔ اسی طرح جماعت کی آئندہ نسلیں احمدیت کی حقیقی تعلیم پر عمل کرنے والی بن سکیں گی اور اسی طرح اسلام، احمدیت کا پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچ سکے گا۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر مسیح موسوی کے ماننے والے اپنا پیغام دنیا بھر میں پھیلا سکتے ہیں تو مسیح محمدی کے ماننے والوں میں کیا کمی ہے کہ وہ ایسا نہ کرسکیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے احمدیت کا پیغام دنیا بھر میں پھیلانے اور تبلیغ اسلام کے کام کے لیے بڑی دردمندانہ دعائیں کی ہیں۔ پس آج ہر احمدی خادم کی زندگی کا یہ اہم ترین مقصد ہونا چاہیے کہ وہ احمدیت اور اسلام کا پیغام دنیا بھر میں پھیلانے کے لیے کوشاں رہے۔ آج جب دنیا خدا سے دور ہوتی جارہی ہے اور دہریت بڑے زور سے حملہ آور ہے یہ احمدی خدام کا فرض ہے کہ اسلام کی خوبصورت تعلیم دنیا کے سامنے پیش کریں۔
سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ایک مرتبہ کشف میں یہ نظارہ دیکھا کہ دنیا کی بڑی بڑی اقوام کے بادشاہ گھوڑوں پر سوار آپ علیہ السلام کی طرف آرہے ہیں۔ اس کشف کی تعبیر یہ تھی کہ ایک ایسا وقت آنے والا ہے کہ جب کیا امریکہ اور کیا برطانیہ اور کیا روس اور جرمنی غرض دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کے سربراہان احمدیت کی آغوش میں آجائیں گے اور احمدیت یعنی حقیقی اسلام کے بالمقابل دیگر ادیان کے پیروکار تعداد میں گھٹتے گھٹتے بہت تھوڑے رہ جائیں گے۔ آج جب دنیا اپنے پیدا کرنے والے خدا سے دور سے دور ہوتی چلی جارہی ہے بظاہر اس بات کا امکان نظر نہیں آتا کہ کوئی ایسا وقت بھی آنے والا ہے کہ جب دنیا کے بڑے بڑے بادشاہ احمدیت قبول کریں مگر یاد رکھیں! کہ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی یہ پیش گوئی ایک روز ضرور بالضرور پوری ہونے والی ہے۔ ہمارا فرض یہ ہے کہ ہم اس دن کے لیے تیاری کریں، دین کی خاطر ہر قربانی دینے کے لیے تیار رہیںاور اسلام کا پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لیے انتھک محنت کرتے چلے جائیں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ ہر احمدی کو اپنے آپ سے یہ سوال کرنا چاہیے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ان پیشگوئیوں کے پورا کرنے کے لیے مَیں کس قدر کوشش کر رہا ہوں۔ میں اس حوالے سے اپنا پورا حصّہ ڈال بھی رہا ہوں یا نہیں۔ اگر آپ پورے اخلاص کے ساتھ خدا تعالیٰ سے تعلق جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور خدا سے تعلق جوڑنے کا ذریعہ اس کی عبادت ہے، اگر آپ عبادات کے ذریعے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس مشن کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں تو ان شاءاللہ ایک روز ہم اسلام کی فتح کا دن ضرور دیکھیں گے۔
حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس دور میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو حضرت اقدس محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کے طور پر بھیجا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شان کے اعتبار سے تمام انبیائے کرام سے بہت بڑھ کر مقام کے حامل ہیں۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کی اس جماعت کی عمر، نوح علیہ السلام کی تعلیم کی عمر، کہ جونوسوپچاس برس بیان کی گئی ہے اس سے بہت بڑھ کر ہوگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کی یہ جماعت ان شاءاللہ کئی ہزار برس تک قائم رہے گی۔ خدا تعالیٰ نے تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے یہ وعدہ فرمایا ہے کہ ان کے پیروکاروں کی جماعت تاقیامت قائم رہے گی۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ اس دور میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایم ٹی اے کی نعمت سے نوازا ہے۔ اسی طرح کئی دیگر پلیٹ فارم ایسے عطا فرمائے ہیں کہ جن کے ذریعے ہم تبلیغ کا فریضہ عمدگی سے انجام دے سکتے ہیں۔ تبلیغی مساعی کا ذکر جب شائع ہوتا ہے تو یوں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیوں کے پورا ہونے سے احمدیوں کا خدا کے وعدوں کی صداقت پر ایمان اور بڑھ جاتا ہے۔
حضور انورنے فرمایا کہ ایک حدیث میں ہے کہ جب ایک مومن رات کو تہجد ادا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کی دعائیں سننے کے لیے آسمان سے نیچے آجاتا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ سے ایک مضبوط تعلق قائم کریں تاکہ اللہ تعالیٰ ان کی دعائیں سنے اور جب ہر ایک خادم یہ کوشش کرے گا تو پھر ہم پر اللہ تعالیٰ کی روحانی بارش کے قطرے نازل ہوں گے۔ چاہے کیسے ہی حالات کیوں نہ ہو جائیں دنیا کا کوئی شخص اس تعلق میں رکاوٹ نہیں بن سکتا اور نہ ہی دنیا میں ایسی کوئی جگہ باقی رہے گی جہاں اللہ تعالیٰ احمدیوں کی دعائیں نہیں سنے گا۔ پس تبلیغ کے ساتھ ساتھ دعائیں بھی کریں کہ اللہ تعالیٰ ہماری دعائیں قبول فرمائے۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کا مقام بہت بلند ہے اس لیے ممکن نہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی جماعت کو حضرت عیسیٰؑ کی تعلیم کے مقابلے میں کامیابی حاصل نہ ہو۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ تمام زمانے کی برائی اور بدامنی خدا کے مسیح (یعنی آپؑ) کے ذریعے سے دُور ہوں گی۔ پس آپ سب اپنے فرائض ادا کرنے کے لیے تندہی سے کوشش کریں۔
رسالہ الوصیت میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی قدرت ظاہر کرنے والا ہوں۔جب میں چلا جاؤں گا تو میرے بعد بعض اور لوگ اس کے مظہر ہوں گے۔ آپؑ نے فرمایا کہ میری وفات کے بعد ایک بار پھر خلافت کا نظام قائم ہوگا جو قیامت تک قائم رہے گا۔ پس ہر احمدی نوجوان کو چاہیے کہ اپنے آپ کو خلافت کے ساتھ جوڑ کر رکھے۔ احمدی والدین یہ عہد کریں کہ وہ اپنے بچوں میں اور آنے والی نسلوں میں خلافت کے اس تعلق کو مضبوطی سے قائم کرنے کی کوشش کریں اور یہ کوشش کریں کہ وہ خلافت کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہیں۔ حضرت مصلح موعود ؓفرماتے ہیں کہ مسیحیوں میں اُن کا پوپ قابل احترام سمجھا جاتا ہے۔ اُس کے ماننے والے اس کی عزت اور اُس کے احترام کو اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ اگر مسیحی ایک لمبے عرصے سے اپنے پوپ کا مقام ظاہری طور پر قائم رکھے ہوئے ہیں تو ہمیں اس سے بڑھ کر ایسا کرنا چاہیے۔ ہر احمدی نوجوان کو اپنے عہد پر پورا اترنے کے لیے تیار رہنا ہو گا اور اس کا تمام تر دارومدار خلافت سے تعلق پر ہے۔ پس خلافت سے اپنا تعلق مضبوط کرنے کی کوشش کریں۔ جب وہ دن آئے گا کہ اللہ تعالیٰ اس دنیا کو ختم کرے تو احمدی لوگ ہی سیدھے راستے پر چلنے والے ہوں گے اور احمدی لوگ ہی اللہ تعالیٰ کے انعامات کے وارث ہوں گے۔ ان شاء اللہ۔ لیکن ایسے انعامات اللہ تعالیٰ کے احکام پر چلنے سے مشروط ہوتے ہیں۔ اللہ کرے کہ ایسا دن نہ آئے کہ صرف چند لوگ ہی اس پر عمل کرنے والے ہوں۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ احمدی نوجوانوں کوا پنی حالت کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ اُن کے اعمال ایسے ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے انعامات کے وارث ہوں اور اُن کا شمار صادقین میں ہو۔ حضور انور نے فرمایا کہ حضرت مصلح موعودؓ نے خدام الاحمدیہ سے جو عہد لیا تھا آج میں بھی آپ سے وہ عہد لوں گا۔ اس کے بعد حضور انور نے درج ذیل عہد پہلے انگریزی او رپھر اردو زبان میں پڑھا اور تمام حاضرینِ مجلس نے حضورانور کی اقتدا میں اسے دہرایا:
اشاعتِ اسلام نیز نظامِ خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لیے خدام الاحمدیہ سے لیا جانے والا عہد
اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ
ہم اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ ہم اسلام اور احمدیت کی اشاعت اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کے لیے اپنی زندگیوں کے آخری لمحات تک کوشش کرتے چلے جائیں گے اور اس مقدس فریضے کی تکمیل کے لیے ہمیشہ اپنی زندگیاں خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وقف رکھیں گے اور ہر بڑی سے بڑی قربانی پیش کر کے قیامت تک اسلام کے جھنڈے کو دنیا کے ہر ملک میں اونچا رکھیں گے۔
ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ ہم نظامِ خلافت کی حفاظت اور اس کے استحکام کے لیے آخر دم تک جدو جہد کرتے رہیں گے اور اپنی اولاد در اولاد کو ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے اور اس کی برکات سے مستفیض ہونے کی تلقین کرتے رہیں گے تاکہ قیامت تک خلافتِ احمدیہ محفوظ چلی جائے اور قیامت تک سلسلۂ احمدیہ کے ذریعہ اسلام کی اشاعت ہوتی رہے۔ اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا دنیا کے تمام جھنڈوں سے اونچا لہرانے لگے۔
اے خدا! تُو ہمیں اس عہد کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرما۔ اللّٰھُمَّ آمِیْن! اللّٰھُمَّ آمِیْن! اللّٰھُمَّ آمِیْن!
حضور انور نے فرمایا کہ حضرت مصلح موعودؓ نے خدام الاحمدیہ سے یہ عہد لینےکے بعد فرمایا تھا کہ بار بار اس عہد کو دہرائیں۔ آپ کا اب جو عہد ہے وہ اس عہد سے ملتا ہے لیکن یہ عہد بار بار دہرایا نہیں جاتا۔ اس عہد کے الفاظ کے بعد آپ کو بھرپور کوشش کرنی ہے کہ آپ اپنی زندگی اس کے مطابق ڈھالیں ۔ اور اس کے مطابق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والے ہوں اور اس عہد اور اپنی ذمہ داریوں پر مسلسل نظر رکھیں اور اس دن تک چین سے نہیں بیٹھنا جب تک اسلام کی پُرامن تعلیمات دنیا کے ہرقصبہ، گاؤں اور شہر میں نہ پہنچ جائیں اور دنیا کی اکثریت اس کو نہ قبول کر لے۔
حضور انور نے حضرت مصلح موعودؓ کی ایک خواب کا ذکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا نور پانی کی شکل میں دنیا کے کناروں تک پہنچ جاتا ہے۔ احمدیوں کے دلوں پر اللہ تعالیٰ کے اتنے فضل ہوں گے کہ ایک وقت آئے گا کہ کوئی ایسا فرد یہ کہہ نہ سکے گا کہ اے خدا! میری پیاس کو کیوں نہ بجھایا۔ خدام الاحمدیہ کو آپ نے نصیحت کی کہ اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسا کرنا ہے اور ہر قربانی کے لیے تیار رہنا ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے تنبیہ فرمائی کہ جب لوگوں میں دولت کی حرص پیدا ہوتی ہے تو یہ حرص ایمان کو کمزور کرتی ہے اور دینی مقاصد کی انجام دہی میں رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ حضورِ انو رنے فرمایا کہ آپ جو مغرب میں رہتے ہیں آپ کا دھیان پیسہ کمانے میں نہ لگا رہے۔ بلکہ اللہ کی طرف آپ کی توجہ ہو تو وہ خود آپ کی ضروریات پوری کرے گا۔ آپ کی ترجیح وہ رستہ ہو جو دنیا کی چکاچوند کی بجائے اللہ تعالیٰ کی طرف لے کے جانے والا ہو۔
آپ نے اپنے وقت کو دین کے لیے پیش کرنا ہے۔ یہ پیغام دنیا تک پہنچانا ہے۔ اسلام کے اعلیٰ معیار کے مطابق زندگی گزارنی ہے اور اس کے لیے اخلاص دکھانا ہے اور ہر قسم کے لالچ طمع اور دنیا داری سے بچا کے رکھنا ہے۔ اللہ کرے کہ آپ آنحضرتﷺ کا جھنڈا دنیا کے ہر کونے میں لہرانے والے ہوں کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کا پیغام ساری دنیا میں پہنچ جائے گا تو آپﷺ کا جھنڈا ہی دنیا میں قائم ہو گا اور لہرایا جائے گا اور ہم ان لوگوں میں شامل ہونے والے ہوں گے جنہوں نے اس عظیم الشان مقصد کے لیے قربانیان دیں۔
ہمیشہ اس بات کو مدنظر رکھیں کہ ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں اللہ نے ہم پر بطور جماعت بعض ذمہ داریاں ڈالی ہیں۔ سورۃ الاحزاب کی آیت ۷۳ پڑھتے ہوئے حضور انور نے امانت کا ذکر فرمایا کہ یہاں آسمان اور پہاڑوں نے ایک بوجھ کو اٹھانے سے انکار کیا اور وہ ڈر گئے لیکن ایک انسان کو یہ بوجھ سونپا گیا یعنی نبی اکرمﷺ کے کندھے پر یہ بوجھ ڈالا گیا۔ آپ نبی اکرمﷺ اور اس کے غلامِ صادقؑ کے غلام ہیں۔ یہ ذمہ داری آپ کی ہے اور آپ کو یہ ذمہ داری سب سے مقدم رکھنی ہے۔ ہر احمدی کو اپنی تمام تر قوتوں اور صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنی عبادات میں ترقی کرنی ہے، بنی نوع انسان کی خدمت کرنی ہے اور اللہ تعالیٰ کی توحید کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے ہوئے اپنے عمل سے اس کی گواہی دینی ہے۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ تمام دنیا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائی سے آشنا کرنے کی ذمہ داری آپ کی ہے۔ آخر میں مَیں احمدی نوجوانوں کو کہتا ہوں کہ اپنے اس عظیم الشان مشن کو کبھی نہ بھولیں۔ مَیں دعا کرتا ہوں کہ آپ میں سے ہر ایک اس عہد کو پورا کرنے والا ہو جو اس وقت آپ نے میرے ساتھ دہرایا ہے اور آپ میں سے ہر ایک مسیح موعودؑ کا مخلص اور حقیقی غلام بننے والا ہو۔
حضور انور کا خطاب پانچ بج کر ۴۰ منٹ تک جاری رہا۔ اس کے بعد مختلف گروپس کی صورت میں عربی اور اردو میں نظمیں اور ترانے پیش کیے گئے۔
ناظم اعلیٰ اجتماع کی نمائندہ الفضل سے گفتگو
ناظم اعلیٰ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ یوکے مکرم طارق حیات صاحب نے اختتامی اجلاس سے قبل نمائندہ الفضل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امسال چونکہ لجنہ اِماءاللہ اور مجلس خدام الاحمدیہ کا سالانہ اجتماع حدیقۃ المہدی کے قریب ایک ہی مقام پر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس لیے لجنہ اِماءاللہ کے اجتماع سے ایک ہفتہ قبل ہی مارکیز لگانے اور بجلی و پانی کی سپلائی کے کام کا آغاز کر دیا گیا۔ پھر جیسے ہی لجنہ کا اجتماع ختم ہوا تو خدام نے اپنے اجتماع کی مناسبت سے مقام اجتماع میں تبدیلیاں کرنا شروع کردیں جو کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اجتماع سے پہلے مکمل کر لی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس تین روزہ اجتماع کا آغاز حسبِ روایت نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد کیا گیا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت مکرم امیر صاحب یوکے نے کی۔ پہلے روز چند علمی و ورزشی مقابلہ جات منعقد کروائے گئے جن کا سلسلہ ہفتہ و اتوار کے دن بھی جاری رہا۔ ورزشی مقابلہ جات میں ایک اضافہ کبڈی کے نمائشی میچ کا تھا۔ یہ مقابلہ انتہائی دلچسپ رہا۔
اجتماع پر امسال نماز کے موضوع پر ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جس میں مختلف پوسٹرز، بینرز اور کتب سلسلہ رکھی گئی ہیں۔ مکہ اور مدینہ کے بارے میں ایک ورچوئل سیشن کا بھی اہتمام ہوا جس میں خدام و اطفال نے دلچسپی سے حصہ لیا۔ مختلف موضوعات پر تربیتی سیشنز کا بھی انعقاد کیا گیا۔ اسی طرح امسال دوران اجتماع مقررین نے انگریزی کے علاوہ اردو میں بھی تقاریرپیش کیں۔ امسال ایک ٹینٹ سٹی بھی بنایا گیا ہے جس میں ستّر سے زیادہ خدام و اطفال کی رہائش ہے۔ ہفتہ کی رات باربی کیو کا مقابلہ بھی کروایا گیا جس میں شاملین نے بہت ہی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور تمام خدام و اطفال بھی خاصے محظوظ ہوئے۔
محترم ناظم صاحب اعلیٰ نے بتایا کہ گذشتہ سالانہ اجتماع کے بعد خدام و اطفال کی جانب سے مختلف آرا کا اظہار کیا گیا تھا جن کی روشنی میں امسال اطفال کے لیے بہتر انتظامات کیے گئے۔ تربیتی موضوعات کے علاوہ سائنس کے بارے میں چند منتخب موضوعات پر گفتگو کی گئی جسے اطفال نے پسند کیا۔ اسی طرح ان کی دلچسپی کے لیے آرمی کی طرف سے خاص طور پر آئے ہوئے افراد نے مختلف گیمز منعقد کروائیں۔ اس کے علاوہ فن فیئر کا انعقاد کیا گیا جس میں اطفال نے بہت شوق سے حصہ لیا۔
مکرم ناظم صاحب اعلیٰ نے بتایا کہ برطانیہ کی مختلف مجالس سے رضاکاران خدام نے بہت محنت کے ساتھ اس اجتماع کی تیاری میں بھرپور مدد کی ہے اللہ تعالیٰ ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل ہے اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اختتامی خطاب کے لیے ہماری درخواست منظور فرمائی اور ہم سب شدت سے پیارے آقا کی نصائح اور ہدایات کے منتظر تھے۔
ادارہ الفضل انٹرنیشنل محترم صدر صاحب مجلس خدام الاحمدیہ یوکے، انتظامیہ اجتماع اور ممبران مجلس خدام الاحمدیہ و اطفال الاحمدیہ برطانیہ کو اس کامیاب اجتماع پر مبارک باد پیش کرتا ہے نیزدعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام خدام واطفال کو اللہ، اس کے رسولؐ اور اس کے خلیفہ سے کیے گئے عہد پر اپنے آخری دم تک کما حقہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین