اسرائیل اور فلسطین کے درمیان حالیہ کشیدگی پر جماعت احمدیہ مسلمہ کا موقِف
(نوٹ:مندرجہ ذیل بیان حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت کے مطابق شائع ہو رہا ہے۔)
’’گذشتہ چند دنوں میں سینکڑوں اسرائیلی اور فلسطینی، جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے شامل ہیں، بے جا تشدد اور خونریزی کے نتیجے میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ معصوم شہریوں کا قتل یا انہیں نقصان پہنچانا پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم تھی کہ حالتِ جنگ میں بھی کسی عورت، بچے یا بزرگ کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور نہ ہی کسی مذہبی راہنما یا عبادت گاہ پر حملہ کیا جائے۔
جماعت احمدیہ مسلمہ اُن تمام لوگوں سے اظہار ہمدردی کرتی ہے اور ان کے لیے دعا گو ہے جو کسی بھی طرح ان حالات سے متاثر ہوئے ہیں۔
ہم دعا گو ہیں اور لڑائی کے فوری خاتمے اور ہر ممکنہ طریق سے امن کے قیام پر زور دیتے ہیں تاکہ مزید جانیں ضائع نہ ہوں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ فریق اورا قوام کےمابین رابطے کھلے رہیں۔
جنگ بندی ہونے تک جو کوئی بھی فوجی کارروائی ہو، اس میں اس امر کو یقینی بنانا چاہیے کہ معصوم شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
مزید برآں خطے کے مسلمان ممالک کو امن قائم کرنے کی کوشش میں متحد ہونا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ان بے گناہ فلسطینیوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائےجن کا انتہا پسندوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ہم امریکہ اور دیگر بااثر ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات یا بیانات سے پرہیز کریں جن کے نتیجہ میں اس نازک صورتحال کے مزید بھڑکنے کا خدشہ ہو۔ اس کے بجائے انہیں چاہیے کہ متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر کشیدگی کی شدت کو فوری طور پر کم کیا جائے اور جلد از جلد امن قائم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش ہو۔
دائمی اور پائیدار امن کے حصول کے لیےانصاف اور مساوات کو قائم کرنا بہت ضروری ہے لہٰذا تمام بڑی طاقتوں کو عدل اور حقیقی انصاف کے اصولوں پر مبنی طویل المدت اور پائیدار امن کے قیام پر توجہ دینی چاہیے۔‘‘
(مرکزی پریس اینڈ میڈیا آفس)
٭…٭…٭
اس پریس ریلیز کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے