چھٹا جلسہ سالانہ فرانکو فون کینیڈا
٭… علمی، تربیتی اور تبلیغی موضوعات پر تقاریر
٭…ساڑھے چھ صد سے زائد احباب جماعت کی شرکت
اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے چھٹا جلسہ سالانہ فرانکوفون کینیڈا، ایک بار پھر اپنے دامن میں بے شمار برکتوں اور فضلوں کو سمیٹتے ہوئے، بروز ہفتہ، اتوار بتاریخ ۹ و ۱۰؍ستمبر، کامیابی سے منعقد ہوا۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک
کووڈ کی وبا کے بعد ہونے والا یہ پہلا جلسہ فرانکوفون تھا جو بغیر کسی پابندی کے منعقد ہوا۔ اس موقع پر سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ہدایت پر بطور نمائندہ محترم عبدالغنی جہانگیر خان صاحب انچارج مرکزی فرنچ ڈیسک، یوکے سے کیوبیک کے شہر مونٹریال تشریف لائے۔ فجزاھم اللہ احسن الجزاء
محترم ملک لال خان صاحب امیر جماعت احمدیہ کینیڈا کی راہنمائی میں جلسہ کی تیاری فروری کے مہینہ سے شروع ہوئی۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں باقاعدہ دعائیہ خطوط لکھے جاتے رہے اور وقتاًفوقتاً صدقات بھی دیے جاتے رہے۔ پورے کینیڈا میںجماعت کو بالعموم اور فرانسیسی زبان بولنے والے احمدی احباب کو بالخصوص جلسہ میں مدعو کیا گیا۔ اس سلسلہ میں باقاعدگی سے اعلانات اور پیغامات کا سلسلہ جاری رہا۔
جلسہ کے انتظامات کے لیے ایک سو ساٹھ سے زائد رضاکاران پر مشتمل ٹیم نے مجموعی طور پر تقریباً دو ہزار گھنٹے کام کیا۔ وقار عمل کا معتدبہ حصہ جلسہ سے قبل تین دن میں مکمل ہوا۔ لجنہ اماء اللہ کی ٹیم نے ناظمہ اعلیٰ محترمہ ریجنل صدر صاحبہ لجنہ کی سرکردگی میں اپنے حصہ کے کاموں کو مکمل کیا۔ یاد رہے کہ ابتدائی جلسے مونٹریال کی مسجد میں منعقد ہوئے تھے لیکن پارکنگ اور جگہ کی کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے، وسع مکانک کے الٰہی فرمان کی روشنی میں نسبتاً بڑی جگہ کی تلاش شروع کی گئی۔ محدود بجٹ، کیوبیک میں اسلام مخالف رویے اور مناسب حال جگہ کی عدم دستیابی کے باعث بالعموم پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، لیکن بعد ازاں محض خدا تعالیٰ کے فضل اور سیدنا حضرت اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعائوں سے افسر صاحب جلسہ سالانہ کی ٹیم کو Le Madison کی انتظامیہ کی جانب سے مثبت جواب ملا۔ چنانچہ یہاں جلسہ کے انعقاد کا فیصلہ ہوا۔ یہاں ایک ہزار افراد اور ڈیڑھ صد گاڑیوں کی پارکنگ کی گنجائش ہے۔ ضرورت پڑنے پر مزید پارکنگ کا بھی بندوبست کیا گیا جس کے استعمال کی نوبت نہیں آئی۔ لنگر کی تیاری کے لیے تمام سہولیات سے آراستہ وسیع کچن میسر رہا۔ انتظامیہ نے جلسہ کے منفرد انتظامات اور ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے بھرپور تعاون کیا۔
جلسہ میں شرکت کے لیے دور و نزدیک سے احباب کی ا ٓمد کا سلسلہ ایک ہفتہ قبل ہی شروع ہو گیا تھا۔ چنانچہ فرانس، جزائر ماریشس اور جمہوریہ ہیٹی سے آئے ہوئے معزز مہمانوںکے علاوہ ریاستہائے متحدہ امریکہ سے مکرم آصف عارف صاحب ایڈووکیٹ خصوصی دعوت پر مونٹریال تشریف لائے۔ اسی طرح کینیڈا کے مختلف شہروں مثلاً آٹووا، ٹورانٹو، کارنوال، لنڈن وغیرہ سے کُل ۱۶۴؍افراد جلسہ میں شمولیت کے لیے تشریف لائے۔ ان میں بارہ احباب پر مشتمل قافلہ جو لنڈن آنٹاریو سے پندرہ گھنٹے کی مسافت طے کر کے بذریعہ آروی بس مونٹریال پہنچا، خاص طور پر قابل ذکر ہے۔
جلسہ سالانہ کا پہلا دن
ہفتہ، ۹؍ستمبر کی صبح جلسہ سالانہ کا آغاز حسب روایت تقریب پرچم کشائی اور دعا سے ہوا۔ اس موقع پر لوائے احمدیت، کینیڈا کا قومی پرچم اور کیوبیک کا روایتی جھنڈا لہرایا گیا جو بالترتیب، محترم عبد الغنی جہانگیر خان صاحب، محترم امیر صاحب کینیڈا اور محترم عبدالرشید انور صاحب مشنری انچارج کینیڈا نے بلند کیا۔ معاً بعد جلسہ کے پہلے اجلاس کی کارروائی زیر صدارت محترم عبدالغنی جہانگیر خان صاحب نمائندہ مرکز، تلاوت قرآن کریم اور نظم سے شروع ہوئی۔ محترم امیر صاحب نے مختصر ابتدائی کلمات انگریزی زبان میں کہے، جس کے بعدجلسہ کی تقاریر کا آغاز ہوا۔ اس اجلاس میں مختلف تربیتی اور علمی موضوعات پر نہایت اعلیٰ درجہ کی تقاریر حاضرین کی دلچسپی کا باعث رہیں۔ ان میں پہلی تقریر محترم مشنری انچارج صاحب نے توحید باری تعالیٰ کے موضوع پر کی۔ اس کے بعد تین تقاریر بالترتیب اطاعت رسولؐ، حضرت مسیح موعودؑکی عائلی زندگی اور خلافت حبل اللہ، کے موضوعات پر کی گئیں۔ یہ تقاریر نہایت ایمان افروز اور حاضرین جلسہ کے ازدیاد علم کا باعث ہوئیں۔ چنانچہ وقتاً فوقتاً پنڈال نعرہ ہائے تکبیر سے گونج اٹھتا۔ سب تقاریر فرانسیسی زبان میں تھیں، اگرچہ اردو اور انگریزی سمجھنے والے احباب کے لیے رواں ترجمہ کی سہولت بہم پہنچائی گئی تھی جس سے کئی دوستوں نے فائدہ اٹھایا۔مگر حاضرین کی بڑی تعداد بالخصوص نوجوانوں اور بچوں نے براہ راست فرانسیسی تقاریر سنیں۔ اس دوران مہاجرین احمدیت کے حالات اور مشکلات سے آگاہی دینے والی ایک مختصر دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی۔دعا کے ساتھ اجلاس اول کا اختتام ہوا۔ دوپہرایک بجے نماز ظہر و عصر کی ادائیگی نیز کھانے کا وقفہ ہوا۔ اس دوران حاضرین جلسہ تبلیغی نمائش اور سٹالز وغیرہ سے بھی محظوظ ہوئے۔
سہ پہر تین بجے دوسرے اجلاس کی کارروائی کا آغاز تلاوت اور نظم سے ہوا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس اجلاس کی کارروائی خواتین اور مردوں کے لیے علیحدہ کر دی گئی تھی۔ مردوں میں اجلاس کی صدارت محترم مشنری انچارج صاحب نے کی جب کہ خواتین میں یہ فریضہ محترمہ ریجنل صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ نے سر انجام دیا۔ مرد حضرات کو چار تقاریر سننے کا موقع ملا جو ان عناوین پر مشتمل تھیں: ادائیگیٴ نماز، حصول عصمت اور حقوق نسواں، سکون قلب کے لیے اسلامی تعلیم اور قرآن کریم ایک ابدی راہنما۔ یہ سب موضوعات عصر حاضر کے تقاضوں اور مقامی معاشرے میں اٹھنے والے سوالوں کی مناسبت سے چنے گئے تھے۔ سب حاضرین جلسہ نے تقاریر کو نہایت دلچسپی اور توجہ سے سنا۔ اسی طرح خواتین کی جلسہ گاہ میں تقاریر کے موضوعات یہ تھے: پردہ۔ قرآن کریم کا ایک بنیادی حکم، سکون قلب کے حصول کے لیے اسلامی تعلیم، تعلق باللہ کے ذرائع اور لجنہ اماء اللہ کے سو سال اور ہماری ذمہ داریاں۔ اجلاس کے اختتام پر مربی سلسلہ مکرم نبیل احمد مرزا صاحب نے حسب ارشاد حضرت بانیٴ سلسلہ احمدیہؑ، ان افراد جماعت کے نام حاضرین جلسہ کو بغرض تحریک دعائے مغفرت پڑھ کر سنائے جو گذشتہ ایک سال میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔ شام چھ بجے اس اجلاس کی کارروائی دعا کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔ جلسہ کے پہلے روز کی حاضری ساڑھے چھ صد رہی۔
جلسہ سالانہ کا دوسرا دن
جلسہ کے دوسرے دن بروز اتوار اجلاس کا آغاز صبح ساڑھے دس بجے تلاوت قرآن کریم و نظم سے ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت محترم امیر صاحب کینیڈا نے کی۔ اجلاس میں سولہ اہم سماجی و سیاسی شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں ممبران پارلیمان اور مذہبی راہنما شامل تھے۔ یہ سب معزز مہمانان اجلاس کی پوری کارروائی کے دوران موجود رہے اور پیش کی جانے والی تقاریر کو بغور سنتے رہے۔ تقاریر کے درمیانی وقفوں میں ان مشاہیر کا مختصر تعارف بھی کروایا جاتا رہا۔ اس اجلاس میں تقاریر کے موضوعات تبلیغی نکتۂ نظر سے تجویز کیے گئے تھے اور سب فرانسیسی زبان میں تھیں۔ چنانچہ پہلی تقریر میںمحترم نبیل احمد مرزا صاحب مربی سلسلہ نے اسلام میں خواتین کے حقوق پر روشنی ڈالی، دوسری تقریر میں مکرم آصف عارف صاحب نے نبی کریم ﷺ کے غیر مسلموں کے ساتھ حسن سلوک پر اظہار خیال کیا جبکہ تیسری تقریر میں محترم عبدالغنی جہانگیر خان صاحب نے امن عالم کے قیام کے لیے عدل و انصاف کے ناگزیر ہونے کو موضوع سخن بنایا۔ ان تقاریر میں مہمانوں کو سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے ارشادات عالیہ اور آپ کی امن عالم کے لیے کی گئی بےنظیر مساعی سے بھی متعارف کروایا گیا۔ اس اجلاس اور جلسہ کی آخری تقریر مکرم امیر صاحب نے کی۔ یہ تقریر انگریزی زبان میں تھی جس کا رواں ترجمہ فرانسیسی اور اردو زبان میں میسر تھا۔ اس تقریر کا موضوع نفسیاتی مسائل سے نمٹنے کے ذرائع تھا۔ جو محترم امیر صاحب نے سیدنا حضرت اقدس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کے دوران ملنے والے خاص ارشاد کی روشنی میں منتخب کیا تھا۔
دوپہر ایک بجے یہ اجلاس دعا کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد کھانا پیش کیا گیا۔ اس اجلاس میں ساڑھے سات سو مرد و زن شریک ہوئے۔جلسہ کی کارروائی ختم ہونے کے بعد دیر تک باہمی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔ احباب ایک اور کامیاب جلسہ سالانہ کے انعقاد پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے۔ بعد ازاں ممبران جماعت اس بابرکت جلسہ کی خوشگوار یادیں اپنے سینوں میں لیے گھروں کو روانہ ہوئے لیکن کارکنان جلسہ کی ایک بڑی تعداد جلسہ کے انتظامات کو لپیٹنے میں ہمہ تن مصروف ہو گئی۔ وقار عمل کا یہ سلسلہ رات گئے تک چلتا رہا۔ یوں جلسہ سالانہ فرانکوفون کینیڈا بخیر و خوبی اپنے اختتام کو پہنچا۔الحمد للہ
جمعہ، ہفتہ اور اتوارکوصبح باجماعت نماز تہجد کا اہتمام مسجد اور مقامی مراکز نماز میں کیا گیا تھا۔ اسی طرح بیرون جات سے تشریف لانے والے کچھ مہمان مساجد اور مراکز نماز میں رہائش پذیر رہے۔ دیگر مہمانان گرامی کی رہائش کا انتظام حسب روایت، گھروں میں کیا گیا تھا۔امسال ستّر سے زائد مہمانان مسیح موعودؑ کی میزبانی کی توفیق جماعت مونٹریال کو حاصل ہوئی۔ فالحمد للہ
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس جلسہ کے ذریعہ ہمیں ان دعائوں اور برکات کا وارث بنائے جن کا وعدہ اس نے حضرت مسیح موعودؑ سے فرمایا۔ آمین
(رپورٹ: فضل اللہ خان تیمور۔ افسر رابطہ)