بیعت سے ہونے والی روحانی تبدیلی
حضرت ڈاکٹر مرزا یعقوب بیگ صاحب ؓاور حضرت مرزا ایوب بیگ صاحب ؓپر حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کا کیا اثر ہوا۔ اس بارہ میں ایک روایت یہ ہے بلکہ وہ خود ہی بتاتے ہیں کہ ہمارے والد صاحب نے اپنے دوست کو بتایا کہ ’’جب میرے یہ دونوں لڑکے ۱۸۹۲ء اور ۱۸۹۳ء کے موسم گرما کی تعطیلات میں میرے پاس بمقام ککرہٹہ ضلع ملتان میں آئے تو مَیں نے ان کی حالت میں ایک عظیم تبدیلی دیکھی جس سے مَیں حیران رہ گیا اور مَیں حیرت میں کہتاتھا کہ اے خدا !تُو نے کون سے اسباب ان کے لئے میسر کردئے جن سے ان کے دلوں میں ایسی تبدیلی ہوئی کہ یہ نُوْرٌ عَلٰی نُوْر ہو گئے۔ یہ ساری نمازیں پڑھتے ہیں اور ٹھیک وقت پر نہایت ہی شوق اور عشق اور سوزوگداز کے ساتھ اور نہایت رقّت کے ساتھ کہ ان کی چیخیں بھی نکل جاتیں ۔ اکثر ان کے چہروں کو آنسوؤں سے تر دیکھتا اور خشیت الٰہی کے آثار ان کے چہروں پر ظاہر تھے۔ اس وقت ان دونوں بچوں کی بالکل چھوٹی عمرتھی۔ داڑھی کاآغاز تھا۔ مَیں ان کی اس عمر میں یہ حالت دیکھ کر سجدات شکر بجا لاتانہ تھکتا تھااورپہلے جو ان کی روحانی کمزوری کا بوجھ میرے دل پرتھا وہ اتر گیا۔
پھر والد صاحب نے اس دوست سے کہا کہ ان کی اس غایت درجہ کی تبدیلی کا عقدہ مجھ پر نہ کھلا کہ اس چھوٹی سی عمرمیں ان کو یہ فیض اور روحانی برکت کہاں سے ملی۔ کچھ مدت کے بعد یہ معلوم ہوا کہ یہ رُشد انہیں حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی بیعت سے حاصل ہوئی ہے اور والد صاحب کو حضرت صاحب کی بیعت میں شامل کرنے کاایک بڑا بھاری ذریعہ ہماری تبدیلی تھی۔ (یعنی بچوں کی تبدیلی سے والد احمدی ہوئے )جس نے ان کو حضرت اقدسؑ کی طہارت اور انفاس طیّبہ کی نسبت اندازہ لگانے کا اچھا موقعہ دیا‘‘۔ (اصحاب احمد جلد۱ صفحہ۱۸۶)
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۶؍ستمبر ۲۰۰۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍نومبر ۲۰۰۳ء)