صحابہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی عظیم الشان روحانی ترقیات
مَیں دیکھتاہوں کہ میری بیعت کرنے والوں میں دن بدن صلاحیت اور تقویٰ ترقی پذیر ہے۔ اور ایام مباہلہ کے بعد گویا ہماری جماعت میں ایک اور عالم پیدا ہوگیاہے۔ مَیں اکثر کو دیکھتاہوں کہ سجدہ میں روتے اور تہجد میں تضرّع کرتے ہیں۔ ناپاک دل کے لوگ ان کوکافر کہتے ہیں۔ اور وہ اسلام کا جگر اور دل ہیں۔
(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد ۱۱ صفحہ ۳۱۵حاشیہ)
اب میرے ساتھ بہت سی وہ جماعت ہے جنہوں نے خود دین کو دنیا پر مقدم رکھ کر اپنے تئیں درویش بنادیا ہے اور اپنے وطنوں سے ہجرت کرکے اور اپنے قدیم دوستوں اور اقارب سے علیحدہ ہوکر اور اپنی طرز زندگی کو سراسر مسکینی اوردرویشی کی طرف تبدیل دے کر قادیاں میں میری ہمسائیگی میں آکر آباد ہوگئے ہیں اور کچھ وہ ہیں جو دِلوں سے اپنے وطنوں اور اپنے املاک کی محبت دُور کرچکے ہیں اورعنقریب وہ بھی اِسی خاک قادیان کو موت تک اپنا وطن بناناچاہتے ہیں۔ سو یہی درویش ہیں جن کو خدا تعالیٰ نے میرے الہامات میں قابل تعریف کہا ہے اور یہی ہیں جن کو درویشی نے مغلوب نہیں کیا بلکہ خود انہوں نے درویشی کو اپنے لئے پسند کیا اور ایمان کی حلاوت کو پاکر تمام حلاوتوں کو دامن سے پھینک دیا۔
(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد ۱۵ صفحہ ۲۶۲،۲۶۱)
اللہ جلّ شانہٗ ان کے حق میں فرماتا ہے کہ وہ آخری زمانہ میں آنے والے خالص اور کامل بندے ہوں گے جو اپنے کمال ایمان اور کمال اخلاص اور کمال صدق اور کمال استقامت اور کمال ثابت قدمی اور کمال معرفت اور کمال خدادانی کی رو سے صحابہ کے ہمرنگ ہوں گے۔
(آئینہ کمالات اسلام،روحانی خزائن جلد۵صفحہ۲۱۳)