مالی قربانی اور تحریک جدید
(انتخاب از خطبہ جمعہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ ۳؍نومبر۲۰۱۷ء)
آج بھی قربانیاں کرنے والوں کو ذاتی تجربات ہوتے ہیں اور پھر جو وہ قربانیاں کرتے ہیں تو یہ بات ان کے وسائل میں بھی وسعت پیدا کرتی ہے اور ان کے ایمان میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ چنانچہ چند ایک واقعات مَیں بیان کرتا ہوں۔ کیمرون افریقہ کا ایک ملک ہے وہاں کے مبلغ انچارج کہتے ہیں کہ وہاں کے ایک معلم ابوبکر صاحب ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک احمدی نے جو پچھلے سال بیروزگار تھے۔ عبداللہ ان کا نام ہے اور اتنے برے حالات تھے کہ اپنے فیملی کو سنبھالنا بھی ان کے لئے مشکل تھا۔ اس حالت میں وہ ایک دن نماز جمعہ پہ آئے۔ نماز جمعہ کے بعد جب سیکرٹری صاحب نے تحریک جدید کے لئے اعلان کیا تو عبداللہ صاحب کے پاس جیب میں دس ہزار فرانک سیفاتھے انہوں نے اعلان سنتے ہی ساری رقم تحریک جدید کے لئے دے دی۔ کچھ دنوں کے بعد دوبارہ سینٹر میں آئے تو کہنے لگے کہ خدا تعالیٰ نے میرا چندہ قبول کر لیا اور ایک ہفتے کے اندر ایک پرائیویٹ کمپنی نے مجھے کام دیا ہے اور میری تنخواہ ایک لاکھ فرانک سیفا مقرر ہوئی ہے جو میرے چندے سے دس گنا زیادہ ہے اور ہر ماہ مجھے ملے گی۔ یہ خداتعالیٰ کا خاص فضل ہے۔ کہتے ہیں کہ اس لئے اب مَیں پہلے ماہ کی تنخواہ بھی جماعت کو چندہ میں دیتا ہوں۔ اب یہ غریب لوگ ہیں۔ ان کو اللہ تعالیٰ کس طرح ان تجربات سے گزارتا ہے۔ کس طرح برکات سے نوازتا ہے۔ ایک اور مثال بھی ہے۔
کانگو برازاویل میں ایک نومبائع احمدی داؤد صاحب ہیں۔ یہ بھی افریقہ کا ملک ہے۔ ان کے تنگ مالی حالات کے پیش نظر ان کو کہا گیا کہ کم از کم ہر جمعہ احمدیہ مسجد میں ادا کرنے آیا کریں۔ جب وہ جمعہ پر باقاعدہ ہوئے تو پھر ایک دن جمعہ کے بعد انہیں علیحدہ ملاقات میں مالی قربانی کی اہمیت کا بتایا اور کہا کہ جو کچھ بھی خدا تعالیٰ آپ کو دے اس میں سے کچھ نہ کچھ ضرور اس کی راہ میں دیں۔ جو کچھ آپ خدا کی راہ میں دیں گے وہ اس سے بڑھ کر لوٹائے گا۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے پاک کمائی اگر ادا کرو گے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو گے تو تمہیں لوٹاؤں گا۔ ان کو یہ کہا گیا کہ اس طرح آپ کے تنگ مالی حالات فراخی میں بدل جائیں گے۔ یہ کہہ کر وہ مبلغ صاحب کہتے ہیں کہ میں نے ان کو واپسی کا کرایہ بھی دیا اور رخصت کر دیا۔ ایک ہفتے کے بعد جمعہ کے لئے آئے تو جمعہ کے بعد بہت خوش نظر آ رہے تھے۔ وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ آپ نے گزشتہ جمعہ کو چندوں کی جو تحریک کی تھی تو مسجد سے جانے سے قبل مَیں نے سو فرانک سیفا چندے کی مدّ میں ادا کئے تھے۔ چندہ دینے کے بعد میں جیسے ہی گھر پہنچا تو ایک پڑوسی دوست جنہوں نے کچھ مہینوں سے تھوڑی سی جلانے والی لکڑی ہمارے صحن میں رکھی ہوئی تھی وہ اچانک لکڑی لینے کے لئے آ گئے اور جاتے ہوئے چار ہزار فرانک سیفا میرے ہاتھ میں تھما گئے۔ مجھے بہت خوشی ہوئی کہ ابھی تو میں چندہ دے کر گھر پہنچا ہی تھا تو ساتھ ہی خدا تعالیٰ نے چالیس گنا بڑھا کر عطا کر دیا۔
اسی طرح تنزانیہ کے امیر صاحب نے لکھا کہ ایک نومبائع عبید کُوئی صاحب بیان کرتے ہیں کہ راجگیری میرا پیشہ ہے اور عرصہ پانچ مہینے سے کوئی خاص کام نہیں مل رہا تھا۔ بڑے مشکل حالات تھے۔ بیوی بچے بھی مشکل سے رہ رہے تھے۔ بڑا مشکل سے گزارہ ہو رہا تھا۔ ایک دن معلم نے چندہ کی تحریک کی۔ کہتے ہیں اس وقت مجھے اور زیادہ پریشانی ہوئی کیونکہ جو رقم میرے پاس تھی وہ صرف اتنی تھی کہ اس دن کے لئے بیوی بچوں کا بندوبست ہو سکتا تھا۔ جب معلم صاحب نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربانی کرنے سے اللہ تعالیٰ برکت ڈالتا ہے تو مَیں نے فیصلہ کیا کہ یہ رقم چندے میں دے دیتا ہوں۔ چنانچہ ایسا ہی کیا اور اس کے بعد مجھے یہ خیال آیا کہ آج میرے بچے کیا کھائیں گے؟میں یہی سوچ رہا تھا۔ ابھی کچھ دیر گزری تھی کہ مجھے یہ پیغام ملا کہ کہیں پر تعمیر کا کام ہو رہا ہے مَیں فوراً وہاں جا کر پیمائش وغیرہ کر لوں۔ اس کے ساتھ ہی مجھے اجرت کے طور پر ایڈوانس میں کچھ رقم بھی دی گئی۔ میں بڑا حیران ہوا کہ پانچ ماہ سے مَیں مشکل میں دوچار تھا اور جونہی اللہ کی راہ میں دیا اس کی طرف سے برکتوں کے دروازے کھل گئے۔ چنانچہ اس دن سے جب میں نے اللہ کی راہ میں دیا۔ میرے حالات اب بدل گئے ہیں۔ اب کبھی میں چندہ ترک نہیں کروں گا۔ یہ نومبائعین کو بھی اللہ تعالیٰ ان تجربات سے گزارتا ہے۔
مالی افریقہ کا ایک اَور ملک ہے۔ وہاں ایک صاحب لاسینا (Lassina) صاحب ہیں۔ ان کو تین چار سال پہلے بیعت کی توفیق ملی۔ انہوں نے اپنی معمولی آمد سے پانچ سو فرانک سیفا چندہ دے دیا اور کہتے ہیں کہ جماعت احمدیہ میں شمولیت اور چندہ جات کی ادائیگی سے پہلے کاروبار ٹھیک نہیں تھا۔ لیکن چندے کی برکت سے کاروبار میں اللہ تعالیٰ نے غیر معمولی برکت ڈالی ہے اور اب اللہ کے فضل سے وہ موصی بھی ہیں (پہلے انہوں نے تحریک جدید میں پانچ سو چندہ دیا تھا) اور اب اِس وقت وہ پانچ سو کی بجائے پینتیس ہزار فرانک سیفا ماہوار چندہ ادا کرتے ہیں اور ان کے غیر احمدی دوست ان کے کاروبار میں اضافہ کو دیکھ کے سمجھتے ہیں کہ شاید جماعت ان کی مالی مدد کر رہی ہے۔
فرانس سے ایک نومبائع حمزہ صاحب لکھتے ہیں کہ بیعت کرنے کے بعد جب مجھے جماعت میں چندے کے نظام کا پتا چلا تو اس وقت میرے مالی حالات بہت کمزور تھے۔ میرے پاس اتنے پیسے نہیں تھے۔ مجھے بعض احمدی دوستوں نے بتایا کہ چندے میں بڑی برکت ہے۔ خدا تعالیٰ اس کے بدلے میں کئی گنا بڑھا کر لوٹا دیتا ہے۔ بہرحال کہتے ہیں کہ میرے پاس ساٹھ یورو تھے۔ میں نے سوچا کہ اللہ کی راہ میں چندہ دیتا ہوں۔ باقی جو ہوگا دیکھا جائے گا۔ کہتے ہیں ابھی چندہ دئیے ہوئے چند دن ہی گزرے تھے کہ میری بینک سٹیٹمنٹ گھر پر آئی تو میں نے دیکھا کہ میرے اکاؤنٹ میں کہیں سے چھ سو یورو آئے ہوئے ہیں۔ پتا کرنے پر معلوم ہوا کہ حکومت نے میرے چھ سو یورو دینے تھے جو پہلے ان کے ریکارڈ میں نہیں تھے۔ اس طرح جو رقم میں نے چندے میں دی تھی اللہ تعالیٰ نے کئی گنا بڑھا کر مجھے واپس کر دی جس کا مجھے وہم و گمان بھی نہیں تھا۔
تنزانیہ کے امیر صاحب لکھتے ہیں کہ احمد ثانی صاحب Dodoma ریجن سے تعلق رکھتے ہیں اور موصی بھی ہیں۔ انہوں نے اپنا وعدہ پچاس ہزار شلنگ لکھوایا ہوا تھا جو بہت پہلے پورا ادا کر دیا تھا۔ پھر گزشتہ ماہ انہوں نے خواب میں مجھے دیکھا کہ مَیں ان کے گھر گیا ہوں اور میں نے ان سے پوچھا کہ زمین سے سونا نکالنے کا کام آپ کرتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جی حضور۔ لیکن یہ کام ٹھیک نہیں چل رہا۔ کہتے ہیں کہ پھر میں نے ان کی طرف دیکھا اور ساتھ ہی کہیں سے یہ آواز آئی کہ تحریک جدید کا چندہ بڑھاؤ۔ ثانی صاحب جو ہیں یہ حکمت کا، دیسی دوائیوں کا بھی کام کرتے ہیں۔ بڑے ماہر ہیں۔ تو یہ کہتے ہیں کہ اس خواب کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ میں غیر معمولی برکت ڈالی اور گزشتہ ایک ماہ سے دور دور سے ان کے پاس مریض آنے لگے اور آمدمیں غیر معمولی اضافہ ہونے لگا اور کہتے ہیں اس خواب کے بعد گزشتہ ایک ماہ میں انہوں نے مزید چار لاکھ ستائیس ہزار شلنگ سے زیادہ تحریک جدید کا چندہ ادا کیا اور اپنے ریجن میں اب وہ سب سے زیادہ چندہ ادا کرنے والے ہیں۔ انڈیا بنگلور کے ایک مخلص نوجوان بے روزگار تھے اور نوکری نہ ہونے کی وجہ سے گھر کی ماہوار قسط بھی ادا نہیں کر سک رہے تھے۔ تحریک جدید کے انسپکٹر صاحب کہتے ہیں کہ مَیں ان کے گھر گیا لیکن جب سیکرٹری نے مجھے ان کے حالات بتائے تو میں خاموش ہو گیا اور کوئی بات نہیں کی۔ لیکن موصوف نے خود ہی مجھے پوچھا آپ مجھے کچھ کہنا چاہ رہے تھے۔ اس پر میں نے کہا کہ مجھے پہلے آپ کے حالات کا پوری طرح علم نہیں تھا تو آپ سے ایک لاکھ روپیہ چندہ تحریک جدید کا وعدہ لینے کا ارادہ تھا لیکن اب آپ کے حالات کا پتا لگا ہے تو مَیں خاموش ہو گیا۔ آپ اپنی استطاعت کے مطابق جو چاہیں لکھوا دیں۔ اس پر موصوف نے کہا کہ آپ ایک لاکھ روپے کا وعدہ لکھ لیں اور کہتے ہیں مَیں بہرحال اللہ پر توکّل کرتا ہوں انشاء اللہ ادائیگی بھی ہو جائے گی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا۔ دوبارہ ان کو ملازمت مل گئی اور بہت اعلیٰ ملازمت ملی اور انہوں نے پچھلے سال کا بھی اور اس سال کا بھی، دو سال کا وعدہ بھی ادا کر دیا۔