سوشل میڈیا اور اس کے بد اثرات
اللہ تعالیٰ نے جب سے یہ کائنات بنائی ہے تب سے انسان کے سیکھنے کا عمل جاری و ساری ہے۔ انسان اپنے گھر اور ماحول سے سیکھتا ہے لیکن دَور حاضر میں سیکھنے کا یہ عمل کافی آسان ہو گیا ہے۔ موبائل فونز اور انٹر نیٹ صارفین کا دو تہائی سے زائد حصہ سوشل میڈیا کا استعمال کر رہا ہے۔ اس سہولت کی بدولت ہر شخص کو اپنے خیالات و جذبات کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے۔ ہمیں دَور حاضر میں اس سے خاطر خواہ نتائج حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو الہاماً فرمایا کہ ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘۔ یہ وعدہ اپنی مکمل شان کے ساتھ پورا ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ یہ پیغام دنیا کے کناروں تک پھیل رہا ہے۔ سوشل میڈیا جہاں بہت سے فوائد اپنے اندر رکھتا ہے وہاں اس کے تباہ کن نقصانات بھی ہیں۔ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام فرماتے ہیں: ’’اپنے اللہ کے منشا کے مطابق پورا تقویٰ اختیار کرو۔ زمانہ نازک ہے۔ قہر الٰہی نمودار ہو رہا ہے جو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے موافق اپنے آپ کو بنا لے گا۔ وہ اپنی جان اور اپنی آل و اولاد پر رحم کرے گا … بدی کی دو قسمیں ہیں۔ ایک خدا کے ساتھ شریک کرنا، اس کی عظمت کو نہ جاننا، اس کی عبادت اور اطاعت میں کسل کرنا۔ دوسری یہ کہ اس کے بندوں پر شفقت نہ کرنا۔ان کے حقوق ادا نہ کرنے۔ اب چاہیے کہ دونو قسم کی خرابی نہ کرو۔ خدا کی اطاعت پر قائم رہو۔ جو عہد تم نے بیعت میں کیا ہے اس پر قائم رہو۔ خدا کے بندوں کو تکلیف نہ دو۔ قرآن کو بہت غور سے پڑھو۔ اس پر عمل کرو۔ ہر ایک قسم کے ٹھٹھے اور بیہودہ باتوں اور مشرکانہ مجلسوں سے بچو۔ پانچوں وقت نماز کو قائم رکھو۔ غرض کہ کوئی ایسا حکم الٰہی نہ ہو جسے تم ٹال دو۔ بدن کو بھی صاف رکھو اور دل کو ہر ایک قسم کے بے جا کینےبغض و حسد سے پاک کرو۔ یہ باتیں ہیں جو خدا تم سے چاہتا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد ۵ صفحہ۷۵-۷۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا: ’’اب ہر ایک کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کس حد تک اپنے آپ کو بے ہودہ اور مشرکانہ مجلسوں سے بچایا ہوا ہے بہت سے ایسے ہیں جو کہیں گے کہ ہم تو ایک خدا پر یقین رکھتے ہیں ہم تو مشرکانہ مجلسوں میں نہیں بیٹھتے لیکن یاد رکھیں کہ کوئی مجلس ہو جیسے انٹرنیٹ ہے یا ٹی وی ہے یا کوئی اور ایسا کام جو نمازوں اور عبادت سے غافل کر رہی ہے وہ مشرکانہ مجلس ہی ہے۔‘‘(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۱؍ اپریل ۲۰۱۷ء بمقام فرینکفرٹ)
اس ارشاد کی روشنی میں ہمیں سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔
ایک دوسری چیز جو عام طور پر گناہ کا باعث بنتی ہوئی نظر آتی ہے وہ بغیر کسی تصدیق کے پیغام آگے پہنچانا ہے۔ اس ضمن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو تمہارے پاس اگر کوئی بد کردار کوئی خبر لائے تو(اس کی) چھان بین کر لیا کرو ایسا نہ ہو کہ تم جہالت سے کسی قوم کو نقصان پہنچا بیٹھو پھر تمہیں اپنے کیے پر پشیمان ہونا پڑے۔ (الحجرات:۷)
پس اس آیت مبارکہ کی روشنی میں ہمیں چاہیے کہ سوشل میڈیا کے استعمال میں احتیاط برتیں۔ اپنے مقصدِ پیدائش کو سمجھا جائے، اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق گزاری جائے تاکہ ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائی حاصل ہو سکے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطافرمائے۔ آمین
(مرسلہ : تسنیم نصرت۔جرمنی)