احمدی خواتین نیکی کے ہر میدان میں آگے بڑھیں
اللہ تعالیٰ نے مردوں اور عورتوں کو نفس واحدہ سے پیدا کیا ہے۔ دونوں کو ایک قسم کی طاقت اور دماغی صلاحیتیں عطا کی ہیں تاکہ وہ اپنی دماغی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے استعمال کر سکیں۔ قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ عورتیں اور مرد سب کے سب ایک ہی مقصد کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اور وہ مقصد خدا تعالیٰ کے قرب کا حصول ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ سب مرد اور عورتیں مل کر اس کے حضور پاک دل اور نیک ارادہ سے آئیں اور خداتعالیٰ کے قرب میں وہ اعلیٰ سے اعلیٰ درجے حاصل کریں۔
حضرت خلیفة المسیح الثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےعورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : ’’ہر عورت کو حق ہے کہ جب دین کی کوئی بات سمجھ میں آ جائے تو اس پر عمل کرے خواہ سب اس کے مخالف ہوں وہ یہ عذر نہیں کر سکتی کہ میرے باپ یا بھائی یا خاوند نے اجازت نہیں دی۔ خدا کہے گا کہ صداقت کے معاملہ میں میں نے تجھے کسی کے ماتحت نہیں رکھا تھا یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان کا تعلق دماغ سے رکھا ہے اور دماغ میں جو کچھ ہوتا ہے اس کا دوسرے کو علم نہیں ہوتا… پس اللہ تعالیٰ نے دماغ کی کنجی تمہارے ہاتھ میں دی ہے اور سچائی کے معاملہ میں نہ تو مرد کو اس پر حق حاصل ہے نہ بھائی کو۔ ہزار ہا عورتیں ایسی ہیں جو سچائی کے کھلنے پر بھی نہیں مانتیں اور ایمان کو محض باپ یا ماں خاوند وغیرہ کے ڈر کی وجہ سے حاصل نہیں کر سکتیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک دفعہ ایک عورت آئی اور اس نے کہا یا رسول اللہؐ!میرا خاوند صدقہ دینے سے منع کرتا ہے۔ کیا میں پوشیدہ طور پر صدقہ دے دیا کروں ؟ آپؐ نے فرمایا ۔ہاں۔ گویا ان معاملات میں عورت کو حق دیا گیا ہے کہ وہ خاوند کے مال سے بغیر دریافت کیے خرچ کر سکتی ہے۔ پس ان حقوق کو جو خدا تعالیٰ نے تمہیں دیئے ہیں۔ یاد رکھو اور اس کے احسانات کی قدر کرو تا کہ تمہاری ترقی ہو۔‘‘(اوڑھنی والیوں کے لئے پھول صفحہ ۳۳۰)
آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہماری جماعت دنیا کے ۲۱۳؍ سے زائد ممالک میں قائم ہے اور لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کے تحت اپنے تمام دینی معاملات بخوبی ادا کر رہی ہے۔ ہم میں سے کسی عورت کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ کسی بھی طرح سے پیچھے رہ جانے والی ہیں۔ ہمارے پاس تو خلافت کا عظیم الشان تحفہ موجود ہے۔ آج ہم احمدی خواتین کو نیکی کے کاموں میں مزید بڑھنے کی ضرورت ہے اور ہمیں اپنے عمل اور اخلاق سے لوگوں کے دلوں میں اسلام کی صداقت قائم کرنا ہے۔ اسی سلسلہ میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ نے عورتوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے فضل سے احمدی خواتین میں استطاعت ہے اگر وہ چاہیں تو عظیم انقلاب رونما کر سکتی ہیں۔ آپ کیا سمجھتی ہیں آپ گھروں میں بٹھائے رکھنے والی عورتیں ہیں؟ آپ کو میدان جہاد جب اپنی طرف بلا رہا ہو تو دنیا کا کوئی مولوی اگر اس کے خلاف فتویٰ دے تو آپ اس کے منہ پر آپ تھوکیں بھی نہیں۔ اس کی قطعاً پرواہ نہ کریں۔ احمدی خواتین کو بیکار کرنے کے لئے قرآن کریم میں کہیں کوئی تعلیم نہیں ہے۔ احمدی یعنی مومن خواتین سے اللہ تعالیٰ ہر صحت مند میدان میں مردوں سے آگے بڑھنے کی توقع رکھتا ہے۔ کیونکہ مسلمانوں کو برابر یہ مطمح نظر عطا کیا گیا کہ لِکُلٍّ وِّجۡہَۃٌ ہُوَ مُوَلِّیۡہَا فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ (سورةالبقرة آیت ۱۴۹)
اب دیکھیے! آپ ذرا غور تو کریں! یہاں یہ نہیں فرمایا کہ ہم نے مردوں کے لئے ایک مطمح نظر مقرر فرمایا ہے۔ لفظ اتنے خوب صورت استعمال کیے ہیں جو ہر شخص پر برابر چسپاں ہوتے ہیں۔ فرمایا :لِكُلٍ وِّجْهَةٌ ۔ ہر شخص کے لئے ہم نے مطمح نظر رکھ دیا ہے۔ ہر قوم کے لئے ایک مقصود بنا رکھا ہے اور اے محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وعلی الہ وسلم کے غلاموں! تمہارے لئے مقصود یہ ہے کہ تم نے ہر حال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنی ہے۔پس اگر آپ اس ’’ كُل‘‘ میں داخل ہیں اور یقیناً اس ’’ كُل‘‘ میں داخل ہیں تو ہر نیکی کے میدان میں مردوں سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنا خدا کی طرف سے بطور فریضہ آپ پر عائد کر دیا گیا ہے۔ پس اگر تبلیغ کے میدان میں مردپیچھے رہ رہے ہیں تو ان کو پیچھے چھوڑ دیں اور آپ نکلیں اور اس ملک میں دین حق اور احمدیت کا سچا نور پھیلانے کی ذمہ داری اپنی ذات کے لئے قبول کر لیں۔…
پس اے احمدی خواتین! میں تم سے توقع رکھتا ہوں۔ خدا کا رسول تم سے توقع رکھتا ہے کہ تم اس بات کی پرواہ نہ کرو کہ مرد تمہیں کیا کہتے ہیں۔ بلکہ تم ہر اس نیکی کے میدان میں… نئی فتوحات حاصل کرو یہاں تک کہ تمہارے مردوں میں بھی غیرت جاگ اٹھے اور وہ بھی دین کی حمیّت میں اور دین کے دفاع میں تم سے آگے بڑھنے کی کوشش کریں اگر تم ایسا کرو تو ہندوستان چند صدیوں کی بات نہیں چند دھاکوں میں اسلام کے قدموں میں پڑا ہو ہوگا۔ اور اس فتح کا سہرا تمہارے سر پرلکھا جائے گا۔ اے احمدی خواتین! تمہارے سر پر اس کا سہرا ہوگا۔اے احمدی خواتین!کوئی مرد دولہا اس کا سہرے کا حقدار نہیں یہ احمدی دولہنیں محمد مصطفےٰصلی اللہ علیہ وعلی الہ وسلم کے دین کی خاطر نیکیوں سے سجی ہوئی دولہنیں ہیں جن کے سر اس فتح کا سہرا باندھا جائے گا۔ خدا کرے کہ آپ کو بھی یہ سہرا نصیب ہو اور مردوں کو بھی یہ سہرا نصیب ہو۔‘‘ (حوّا کی بیٹیاں اورجنت نظیر معاشرہ صفحہ ۸۹ تا ۹۲)
یہ خطاب حضورؒ نے بھارت کی مستورات سے فرمایا تھا۔ آج ہر احمدی خاتون کی ذمہ داری ہے کہ ہم نیکیوں کے میدان میں آگے بڑھیں اور اپنی نسلوں کو بھی دین حق پر چلنے والا بنائیں۔ خدا کرے کہ ہم اپنی ہر ذمہ داری بخوبی ادا کرنے والی ہوں۔ آمین ثم آمین