کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام
ہمدردی خلائق میں کوئی نفسانی مطلب یا مدّعا یاغرض نہ ہو
بعد اس کے ایتاء ذی القربیٰ کا درجہ ہے اور وہ یہ ہے کہ تُو جس قدر اپنے بھائی سے نیکی کرے یاجس قدر بنی نوع کی خیر خواہی بجا لاوے اس سے کوئی اَور کسی قسم کا احسان منظور نہ ہو بلکہ طبعی طور پر بغیر پیش نہاد کسی غرض کے وہ تجھ سے صادر ہوجیسی شدت قرابت کے جوش سے ایک خویش دوسرے خویش کے ساتھ نیکی کرتا ہے۔ سو یہ اخلاقی ترقی کا آخری کمال ہے کہ ہمدردی خلائق میں کوئی نفسانی مطلب یا مدّعا یاغرض درمیان نہ ہو بلکہ اخوت وقرابت انسانی کا جوش اس اعلیٰ درجہ پر نشوونما پاجائے کہ خود بخود بغیر کسی تکلّف کے اور بغیر پیش نہاد رکھنے کسی قسم کی شکر گذاری یا دعا یا اور کسی قسم کی پاداش کے وہ نیکی فقط فطرتی جوش سے صادر ہو۔
(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد۳صفحہ۵۵۱، ۵۵۲)