مردوں کو عورتوں سے حسن سلوک کرنے کی نصیحت
بعض دفعہ گھروں میں میاں بیوی کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر تلخ کلامی ہوجاتی ہے، تلخی ہو جاتی ہے۔ مرد کو اللہ تعالیٰ نے زیادہ مضبوط اور طاقتور بنایاہے اگر مرد خاموش ہوجائے تو شاید اسّی فیصد سے زائد جھگڑے وہیں ختم ہوجائیں۔ صرف ذہن میں یہ رکھنے کی بات ہے کہ مَیں نے حسن سلوک کر ناہے اور صبر سے کام لیناہے۔
ہمارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ نے اس بارہ میں ہمیں کیا اسوہ دکھایا۔ روایت ہے کہ ایک دن حضرت عائشہؓ گھر میں آنحضرت ﷺ سے کچھ تیز تیز بول رہی تھیں کہ اوپر سے ان کے ابا، حضرت ابوبکرؓ تشریف لائے۔ یہ حالت دیکھ کران سے رہا نہ گیا اور اپنی بیٹی کو مارنے کے لئے آگے بڑھے کہ توخدا کے رسول کے آگے اس طرح بولتی ہو۔ آنحضرتؐ یہ دیکھتے ہی باپ اور بیٹی کے درمیان حائل ہوگئے اور حضرت ابو بکرؓ کی متوقع سزا سے حضرت عائشہؓ کو بچا لیا۔ جب حضرت ابوبکر ؓچلے گئے تورسول کریمؐ حضرت عائشہؓ سے ازراہ مذاق فرمایا۔ دیکھا آج ہم نے تمہیں تمہارے ابا سے کیسے بچایا؟۔ تو دیکھیں یہ کیسا اعلیٰ نمونہ ہے کہ نہ صرف خاموش رہ کرجھگڑے کو ختم کرنے کی کوشش کی بلکہ حضرت ابوبکر جو حضرت عائشہ کے والد تھے ان کو بھی یہی کہا کہ عائشہ کو کچھ نہیں کہنا۔ اور پھر فوراً حضرت عائشہ سے مذاق کر کے وقتی بوجھل پن کو بھی دور فرما دیا۔
پھر آگے آتاہے روایت میں کہ کچھ دنوں کے بعد حضرت ابو بکر ؓدوبارہ تشریف لائے تو آنحضرتﷺ کے ساتھ حضرت عائشہ ؓہنسی خوشی باتیں کررہی تھیں۔ حضرت ابوبکر ؓکہنے لگے دیکھو بھئی تم نے اپنی لڑائی میں تو مجھے شریک کیا تھا اب خوشی میں بھی شریک کرلو۔(ابوداؤد کتاب الادب باب ماجاء فی المزاح )
آنحضرت ﷺ حضرت عائشہ ؓکے بہت ناز اٹھاتے تھے۔ ایک دفعہ ان سے فرمانے لگے کہ عائشہؓ میں تمہاری ناراضگی اور خوشی کو خوب پہچانتاہوں۔ حضرت عائشہؓ نے عرض کیا وہ کیسے؟ فرمایا جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو اپنی گفتگو میں رب محمدؐ کہہ کر قسم کھاتی ہو اور جب ناراض ہوتی ہو تو رب ابراہیم ؑکہہ کر بات کرتی ہو۔ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ ہاں یا رسول اللہ یہ تو ٹھیک ہے مگر بس میں صرف زبان سے ہی آپؐ کا نام چھوڑتی ہوں۔(دل سے توآپؐ کی محبت نہیں جاسکتی)۔(بخاری کتاب النکاح باب غیرۃ النساء و وجد ھن )
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۳؍جنوری ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍مارچ ۲۰۰۴ء)