خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…۷؍اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد ۱۱۰۷۸ہو گئی ہے جن میں چار ہزار ۸۰۰ بچے اور ۳ ہزار کے قریب خواتین شامل ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جھڑپوں کے دوران اپنے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے۔غزہ پٹی پر زمینی حملے کے بعد سے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد ۴۳ ہوگئی ہے۔اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں جھڑپ کے دوران ہفتے کو ایک افسر اور 4 فوجی شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔
٭…لبنان کی سیاسی و عسکری تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ کے محاصرے اور مسلسل بمباری سے جنگی جرائم کا مرتکب ہو گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کھلے عام غزہ میں خواتین اور بچوں کو مار رہی ہے۔ اسرائیل غزہ کا محاصرہ کر کے مسلسل بمباری سے جنگی جرائم کر رہا ہے، وہ ہر گھر کو بمباری کے لیے جائز ہدف سمجھتا ہے۔اسرائیل نے اعتراف کیا ہے، اسے مغربی کنارے سمیت کئی اطراف سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ شدید مزاحمت سے دشمن پر مزید دباؤ بڑھ رہا ہے۔
٭…اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی اجلاس پر فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے کہا کہ او آئی سی اور عرب لیگ اجلاس میں مسلم قیادت کو 3 نکات پر توجہ دینی چاہیے۔ اسرائیل کے حملے اور فلسطینیوں کی نسل کشی رکنی چاہیے، غزہ میں انسانی امداد ،طبی امداد اور ایندھن بھیجا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ فلسطین صرف فلسطینیوں کے حقوق کی بنیاد پر حل ہونا چاہیے۔ امن عمل تین دہائیوں سے اسرائیلی ضروریات پر مرکوز رہا، اسی لیے ناکام رہا۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلامی ممالک اسرائیل سے اپنے تعلقات منقطع کریں۔
٭…ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے غزہ کے عوام کو امت مسلمہ کا ہیرو قرار دیدیا۔ غزہ کی صورتحال پر ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم اور عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ابراہیم رئیسی نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر آج کا اجلاس بہت اہم ہے، غزہ میں اسرائیلی مظالم عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہے ہیں۔غزہ پر اسرائیلی مظالم کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، صہیونی ایجنڈے کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔اسرائیل نے غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنادیا ہے، عالمی برادری جواب دے غزہ کے معصوم بچوں اور خواتین کا کیا قصور ہے۔
٭…سعودی عرب سپر سونک طیارہ سازی کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔ سعودی عرب نے امریکا کی ابھرتی ہوئی کمپنی بوم میں سرمایہ کاری کی ہے۔ جو آواز سے تیز رفتار طیارے تیار کرنے پر کام کررہی ہے۔امریکی کمپنی مشرق وسطیٰ میں ٹریننگ ڈیولپمنٹ اینڈ ریسرچ سینٹر قائم کرے گی، جس کا ہیڈکوارٹر سعودی عرب میں ہوگا۔مذکورہ کمپنی ایسا سپرسونک طیارہ تیار کرے گی جو نیویارک اور لندن کا سفر 7گھنٹوں کی بجائے صرف ساڑھے تین گھنٹوں میں طے کرسکے گا۔
٭…امریکی ایئر فورس کے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت کے حامل اسٹیلتھ بمبار طیارے ‘بی 21 ریڈر’ نے نے جمعے کی صبح کیلی فورنیا میں ایئرفورس کے 42 ویں پلانٹ سے پہلی مرتبہ باہر نکل کر اڑان بھری۔بمبار طیارے کی لاگت ۲۰۱۰ء میں ۵۵۰ ملین امریکی ڈالر تھی تاہم آج اس کی لاگت تقریباً ۷۵۰ ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔امریکی ایئر فورس ایسے ۱۰۰ طیارے خرید کر انہیں اپنی B1 اورB2 بمبار فلیٹ سے تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
٭… ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں۔ اسرائیل فلسطین تنازع پر چین کا مؤقف ہمیشہ سے مستقل اور واضح ہے۔ تنازع کے حل کے لیے چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ غزہ بچوں کا قبرستان بن رہا ہے، ہر روز سینکڑوں بچے، بچیاں مارے جارہے ہیں، زخمی ہورہے ہیں۔ غزہ میں صرف چار ہفتوں میں اتنے صحافی مارے گئے جتنے تین دہائیوں کے کسی تنازعے میں بھی نہیں مرے۔
٭…جی سیون کے رکن ممالک کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے۔ جاپان میں جی سیون کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہوا۔جی سیون کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر وقفے اور راہداریوں کی حمایت کی۔تمام ممالک نے مشرقِ وسطیٰ کی موجودہ صورتِ حال پر مؤقف اپنایا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اسرائیل کے حقِ دفاع کو تسلیم کرتے ہیں۔جی سیون کے رکن ممالک نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس کی حمایت سے باز رہے۔
٭… بھارت کی ریاست راجستھان کے بزرگ شہری ایک مرتبہ پھر الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔۷۸ سالہ تیتر سنگھ ۵۰ سال میں ۲۰ مرتبہ الیکشن میں ہار چکے ہیں تاہم اس مرتبہ وہ پھر سے الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔تیتر سنگھ ۱۹۷۰ء سے راجستھان میں ہونے والے ہر الیکشن میں حصہ لیتے رہے ہیں۔
٭…برطانیہ میں برمنگھم کراؤن کورٹ نے محمد اکبر کو لندن اور برمنگھم میں دو نمازیوں کو آگ لگانے کا مجرم قرار دے دیا۔ پراسیکیوٹرز کے مطابق ملزم نے ۲۷ فروری کو لندن میں اوڈوا (Hashi Odowa) کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی۔ملزم نے ۲۰ مارچ کو برمنگھم میں محمد ریاض کو پیٹرول چھڑک کر آگ لگائی تھی، دونوں افراد پر مسجد سے نکلتے ہوئے حملہ کیا گیا۔پیٹرول چھڑکنے کی وجہ سے دونوں کو گہرے زخم آئے تھے، ملزم محمد اکبر ۲۰۱۷ء میں سوڈان سے برطانیہ منتقل ہوا تھا۔