متقیوں کو ایک نور دیا جاتا ہے
خدا نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ مَیں اپنی جماعت کو اطلاع دوں کہ جو لوگ ایمان لائے ایسا ایمان جو اس کے ساتھ دنیا کی ملونی نہیں اور وہ ایمان نفاق یا بزدلی سے آلودہ نہیں اور وہ ایمان اطاعت کے کسی درجہ سے محروم نہیں ایسے لوگ خدا کے پسندیدہ لوگ ہیں۔ اور خدا فرماتا ہے کہ وہی ہیں جن کا قدم صدق کا قدم ہے۔
(رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد۲۰صفحہ ۳۰۹)
اے ایمان لانے والو! اگر تم متقی ہونے پر ثابت قدم رہو اور اللہ تعالیٰ کے لئے اتقاء کی صفت میں قیام اور استحکام اختیار کرو تو خدا تعالیٰ تم میں اور تمہارے غیروں میں فرق رکھ دے گا۔ وہ فرق یہ ہے کہ تم کو ایک نور دیا جائے گاجس نور کے ساتھ تم اپنی تمام راہوں میں چلو گے یعنی وہ نور تمہارے تمام افعال اور اقوال اور قویٰ اور حواس میں آجائے گا۔ تمہاری عقل میں بھی نور ہوگا اور تمہاری ایک اٹکل کی بات میں بھی نور ہو گا اورتمہاری آنکھوں میں بھی نور ہوگا اور تمہارے کانوں اور تمہاری زبانوں اور تمہارے بیانوں اور تمہاری ہر ایک حرکت اور سکون میں نور ہوگا اور جن راہوں میں تم چلو گے وہ راہ نورانی ہوجائیں گی۔ غرض جتنی تمہاری راہیں تمہارے قویٰ کی راہیں تمہارے حواس کی راہیں ہیں وہ سب نور سے بھر جائیں گی اور تم سراپا نور میں ہی چلو گے۔
(آئینہ کمالاتِ اسلام، روحانی خزائن جلد ۵صفحہ۱۷۷-۱۷۸)
ہر اِک نیکی کی جڑ یہ اِتّقا ہے
اگر یہ جڑ رہی سب کچھ رہا ہے
یہی اِک فخرِ شانِ اولیاء ہے
بجز تقویٰ زیادت اِن میں کیا ہے
(منظوم کلام حضرت مسیح موعود علیہ السلام مطبوعہ ’’بشیر احمد شریف احمد او ر مبارکہ کی آمین‘‘مجدرثمین اردو صفحہ۵۶)