متفرق مضامین

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کے خطبات جمعہ میں بیان فرمودہ بعض تاریخی مقامات کا جغرافیائی تعارف

(شہود آصف۔ استاذ جامعہ احمدیہ گھانا)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۷؍اکتوبر۲۰۲۳ء میں جن تاریخی مقامات کا تذکرہ فرمایا ان میں سے بعض کا مختصر جغرافیہ و تعارف درج ذیل ہے۔

۱۔ حضورِ انور نےفرمایا:’’مدینہ دو حَرّوں کے درمیان ایک حرّہ ہے۔حرّہ سیاہ پتھریلی زمین کو کہتے ہیں اور مشرق کی جانب حرّۂ واقم اوراس کو حرّۂ بنو قریظہ بھی کہتے ہیں۔ دوسرا حَرَّۃُ الوَبُرَہہے جو مغرب کی جانب ہے۔ ایک مشرق کی جانب ایک مغرب کی جانب۔ دونوںکے درمیان تین میل کا فاصلہ ہے۔ ‘‘یہ پتھریلی زمین دراصل آتش فشاں کے لاوے کے پھیلنے کے نتیجہ سے وجود میں آئی تھی۔ جو مدینہ کے قریب کسی زمانہ میں پھیلا اوربعد ازاں اس کے نشانات پتھریلی زمین کی صورت میں باقی رہ گئے۔ ان حرّوں نے جنگِ خندق کے دوران مدینہ کی قدرتی فصیل کا بھی کردار ادا کیا کیونکہ یہاں سے فوج کی نقل وحمل آسان نہیں تھی۔ البتہ جس طرف میدان صاف تھا وہاں خندق کی کھدائی کی گئی تھی۔

۲۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’یہ لوگ (بنو قینقاع)یہاں سے نکل کر اَذْرِعَاتْ کے علاقے میںچلے گئےجو شام کی طرف ایک شہر ہے۔‘‘

اَذْرِعَات شہر جنوب مغربی شام میں اردن کی سرحد کے قریب دمشق اور عمان کے مابین مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔ اس کی آبادی ایک لاکھ کے قریب ہے۔ مدینہ منور ہ سے اس کا فاصلہ تقریباً ۱۲۰۰کلو میٹر ہے۔ شہر کی بنیاد زمانہ قبل مسیح میں رکھی گئی۔ظہور اسلام سے قبل بھی یہاں کافی یہود آباد تھے۔ بعض کتب کے مطابق یہ جگہ یہود کی درسگاہ کے طور پر معروف تھی۔بیسویں صدی میں یہ شہر درعا (Daraa/Derah) کے نام سے مشہور ہو گیا۔اپنے محل وقوع کے اعتبار سے اسلام کے ابتدائی دور اور قرون وسطیٰ میں یہ خاصی اہمیت کا حامل شہر رہاہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button