خلافت خامسہ کے امن پیغام کو پھیلانے کے لیے کار پر دنیا کا سفر (قسط ہفتم)
مبارک احمد صاحب نے مورخہ ۵ تا ۸؍نومبر جرمنی کے شہر وں ہناؤ، مائن ٹھال، نیورمبرگ اور گوشہائم کے سٹی سینٹرز اور ارد گرد کے چھوٹے چھوٹے علاقوں میں بھی اپنی گاڑی پر لگے پیغام امن کے بل بورڈز کے ساتھ دورہ کیا جس کے دوران مقامی افراد کے ساتھ تبلیغی گفتگو کا بھی موقع ملتا رہا جبکہ جماعتی لٹریچر بھی تقسیم کرتے رہے۔
مورخہ ۹؍ نومبر کو ذکی اطہر صاحب کے ساتھ فرینکفرٹ سے ۳۹۳؍کلو میٹرفاصلے پر واقع میونخ شہر گئے جہاں شہر کے مین ریلوے سٹیشن پر گاڑی پر لگے پیغام امن کے ساتھ موجود رہے اور لیف لیٹس تقسیم کیے جبکہ بہت سے افراد کو دوران گفتگو جماعت کا تفصیلی تعارف بھی کروایا۔ بعد ازاں میونخ کی ایک بہت ہی مصروف جگہ مارین پلاٹزگئے جہاں لوگوں کا بہت رش تھا جنہوں نے نہ صرف گاڑی پر لگے پیغام کو پڑھا بلکہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی تصویریں دیکھیں اور جماعت احمدیہ کے ماٹو ‘محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں’ اور امن کے پیغام کو سراہا۔ چند افراد نے تو ہماری گاڑی کے ساتھ کھڑے ہوکر اپنی تصاویر بھی بنائیں۔ ایک عورت نے کہا کہ تمہیں لگتا ہے کہ تم اکیلے ان جنگوں کو روک سکتے ہو جس پر اس کو بتایا کہ یہ ایک محبت اور امن کا پیغام ہے۔ اگر معاشرے کا ہر شخص اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے اس پیغام کو اپنے اپنے حلقہ احباب میں پھیلانے کی کوشش کرے تو یقیناً اس کا اثر ضرور ہوگا۔ پھر ۳۱۳؍کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے رات آٹھ بجے سوئٹزر لینڈ کے شہرزیورخ پہنچے۔
زیورخ میں اپنے پیغام کو پھیلانے کے بعد ۶۳۲؍کلومیٹر کے فاصلے پر کروشیا کے شہر زغرب جاتے ہوئے اٹلی کے شہر ویرونا کے سٹی سینٹر میں ایک گھنٹہ موجود رہے اور چند افراد سے گفتگو کا بھی موقع ملاجس میں پیغام امن کی تفصیل بتائی گئی۔اس دوران دو پولیس والے آگئے اور گاڑی پر لگے بِل بورڈز اُتارنے کا کہا جس پر انہیں نہ صرف ان بِل بورڈز پر لگے پیغام امن بلکہ جماعت احمدیہ کا تفصیلی تعارف بھی کروایا تو پھر انہوں نے سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی جس کے بعد اٹلی کے شہر مونٹگنانا، سٹیٹی اور لاٹیسناناسے گزرتے ہوئے اپنے پیغام امن کا چرچا کرتے رہے، لیف لیٹس تقسیم کیے اور چند افراد سےتبلیغی گفتگو کا بھی موقع ملتا رہا۔ بالآخر رات ساڑھے بارہ بجے کروشیا کے دارالحکومت زغرب پہنچے۔
(رپورٹ: لطیف احمد شیخ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)