محترمہ نصرت جہاں صاحبہ
خاکسار کی والدہ محترمہ نصرت جہاں صاحبہ زوجہ حافظ عطاء الحق صاحب مرحوم ( ابن منشی عبد الحق صاحب صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام اوربرادر اصغر مولانا ابو المنیر نور الحق صاحب مرحوم)بعمر نوّے سال بقضائے الٰہی مورخہ ۱۴؍مارچ ۲۰۲۳ءکو رات دس بج کر تیس منٹ پر جرمنی کے شہر کاربن میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔مرحومہ صوبیدار عبد الغنی صاحب مرحوم آف کالووالی،منڈی بہاؤالدین کی سب سے بڑی بیٹی تھیں۔ جو اپنے خاندان میں واحد احمدی تھے اور اپنی وفات تک بڑی بہادری اور وفا کے ساتھ احمدیت کے ساتھ چمٹے رہے۔ صوبیدار صاحب مرحوم نے فوجی ملاز مت اور دوسری جنگ عظیم میں شمولیت کے پیش نظر اپنے بچوں کی بہتر تعلیم اور تربیت کے لیے فیملی قادیان میں رکھی ہوئی تھی۔تقسیم پاک و ہند کے وقت تک والدہ مرحومہ محلہ دارالبرکات قادیان میں رہتی تھیں اور تعلیم بھی قادیان میں ہی حاصل کی۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند اور باقاعدگی سے قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتی تھیں۔ سال ۱۹۷۸ءسےمرحومہ کوربوہ میں اپنے محلہ میں شعبہ مال میں ایک لمبا عرصہ تک خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ دارالعلوم شرقی میں خالہ جی کے نام سے جانی جاتی تھیں۔ بہت ہی خوش مزاج، زندہ دل اور ہر ایک کے کام آنے والی ہستی تھیں۔ خدمت خلق کی بہت شوقین تھیں اور خصوصاً خاندانوں میں رشتہ کرانے کا ان کو خاص ملکہ تھا۔ ہمارے والد مرحوم کے انتقال کے بعد بڑی ہمت کے ساتھ وقت گزارا۔ بارہ سال قبل جرمنی تشریف لے آئیں۔ تما م بچوں، پوتے، پوتیوں، نواسے اور نواسیوں سے بہت زیادہ محبت کرتی تھیں۔ ضعیف العمری کے باوجود جلسہ سالانہ، جمعہ اور دیگر جماعتی تقریبات اور اجلاسات پر باقاعدہ حاضر ہوتیں۔ خلیفۃ المسیح اور آپا جان سے بہت محبت کرتی تھیں۔ ۲۰۱۸ءمیں ان کو عمرہ کی سعا دت بھی ملی الحمدللہ۔ جوانی میں ہی انکو وصیت کرنے کی توفیق مل گئی تھی۔ تاہم ان کی بیٹیوں کی خواہش پر ان کو امانتاً کاربن شہر کے قبرستان میں مسلمانوں کے لیے مخصوص احاطہ میں دفن کیا گیا ہے۔ مکرم امیر صاحب جرمنی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور تدفین مکمل ہونے پر دعا بھی کروائی۔ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے قرب میں جگہ دے۔ آمین۔