’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا ‘‘ (حصہ دوم۔ آخری)
یہاں ۱۹۷۵ء کے جلسہ سالانہ ربوہ کا وہ پُر کیف منظر بیان کرنا ضروری ہے کہ (جب ربوہ کے سٹی مجسٹریٹ نے الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ ربوہ کی دیواروں سے مٹا دیا تھا)
اس جلسہ پر جب کہ دنیا کے کناروں سے غیر ملکی وفود آئے ہوئے تھے اور سٹی مجسٹریٹ ربوہ نے دیواروں سے الہام مٹا دیا تھا حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے بڑے جذباتی انداز سے اپنے خطاب میں فرمایا:’’پھر یہ خدا کی شان اور خدا تعالیٰ کی قدرتوں کے نظارے ہیں کہ وہ جسے گھر والے روٹی دینا بھول جاتے تھے (حالانکہ وہ ان کی دولت میں ان کا برابر کا شریک تھا) اور اسے اپنے ہی عزیزوں اور رشتہ داروں کی غفلت کے نتیجہ میں فاقہ کشی کرنی پڑتی تھی اس کو اس کے خدا نے کہا کہ میں تیری تبلیغ کو دنیا کے کناروں تک پہنچاؤں گا۔
وہ اکیلا اورغیرمعروف شخص اٹھا اور اس کی تبلیغ دنیا کے کناروں تک پہنچ گئی (اس موقع پرحضور ایدہ اللہ تعالیٰ نے ان غیر ملکی احباب کو جو وفود کی صورت میں جلسہ میں شامل ہوئے تھے کھڑے ہونے کا ارشاد فرمایا حضور کے ارشاد کے مطابق تمام غیرملکی احباب کھڑے ہو گئے اس دوران جلسہ گاہ نعرہ ہائے تکبیر اور اسلامی عظمت کے دوسرے نعروں سے گونج اٹھی)
یہ لوگ امریکہ سے آنے والے ہیں جو کہ مغرب کی طرف نو دس ہزا ر میل کے فاصلہ پر ہے اور یہ مشرق کی طرف سے انڈونیشیا سے آنے والے ہیں آسٹریا میں آواز پہنچی اور وہاں احمدی ہوئے اور افریقہ کا براعظم جس کو دنیا نے اندھیرا اور ظلماتی براعظم کہا تھا اس افریقہ کے بر اعظم کے دل میں خدا تعالیٰ نے نور پیدا کردیا اور یورپ جو بے راہ روی کا مرکز بن چکا تھا اس میں سے یہ پیارے وجود پیدا ہو رہے ہیں۔
کتابوں میں سے یہ الہام مٹایا جا سکتا ہے کیونکہ وہ سیاہی سے لکھا ہوا ہے اور دیواروں پر سے مٹایا جا سکتا ہے لیکن کرہ ارض کے چہرہ سے یہ نہیں مٹایا جا سکتا کیونکہ اس کے اوپر ان انسانوں نے اسے تحریر کیا ہے۔ ‘‘(جلسہ سالانہ کی دعائیں صفحہ۱۱۰-۱۱۱)
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے دور خلافت میں تبلیغی میدان میں نمایاں ترقی اورایم ٹی اے کا قیام
اللہ تعالیٰ نے خلافت رابعہ میں ایم ٹی اے – مسلم ٹیلیویژن احمدیہ انٹرنیشنل کی نعمت عظمیٰ عطا فرمائی جس کا ۳۱؍ جنوری ۱۹۹۲ء کو ہفتہ وار خطبہ جمعہ کے لیے آغاز ہوا۔یہاں میں اپنے مشاہدے کو آپ سے شیئر کرنا چاہتی ہوں۔یہ دن ہمارے لیے عید کی طرح تھا۔ربوہ کی فضا جیسے مہک اٹھی تھی۔سب وقت سے پہلے ہی تیار ہو کر حلقہ کے اس گھر میں جہاں خطبہ کا انتظام کیا گیا تھا پہنچ گئے اورحضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی ایم ٹی اے پر آمد کا بےچینی سے انتظار کرنے لگے۔اس دن ربوہ کے ہر گھر میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔ہر شخص کے چہرے سے خوشی عیاں تھی کیونکہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی لندن روانگی کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ جب تمام احباب جماعت براہ راست آپ کا خطاب سن اور دیکھ سکتے تھے۔
۱۹۹۴ء میں ڈیلی سروس شروع ہوئی اور بتدریج ترقی ہوتی گئی آج اس کے ۱۲؍ انٹرنیشنل چینلز کام کر رہے ہیں۔ اور اس کا انتظام اللہ تعالیٰ نے خود کیا ہے۔یہ اس کی صفت رحمانیت کا عظیم جلوہ ہے۔
خلافت رابعہ کو یہ سعادت حاصل ہے کہ حضور نے بنفس نفیس ان ممالک میں خود جاکر تبلیغ فرمائی جو دنیا کے کنارے شمار ہوتے ہیں۔
۱۹۸۳ء میں آپؒ مشرقی ممالک میں تشریف لے گئے جیسے سنگا پور، جزائر فجی، آسٹریلیا۔اس کے علاوہ ۱۹۸۸ءمیں آپؒ یوگنڈا، تنزانیہ وغیرہ افریقی ممالک میں گئے۔ اسی طرح آپؒ نے سپین ، پرتگال انڈونیشیا، پاپوانیوگنی ان تمام ممالک میں بنفس نفیس اسلام احمدیت کی تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچایا۔
خلافت خامسہ کا موجودہ بابرکت دور
اس وقت خلافت خامسہ میں ایم ٹی اے کے ۱۲؍ انٹرنیشنل چینلز کام کر رہے ہیں اور اس کے ذریعے زمین کے کناروں تک تبلیغ پہنچ رہی ہے۔ اس کےعلاوہ ایم ٹی اے کے عریبک چینل، افریقن چینلز کا اضافہ ہوا اور شاذ و نادر دنیا کا کوئی ایسا کنارا رہ گیا ہو گاجہاں مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تبلیغ نہ پہنچ رہی ہو۔ اس کے علاوہ بہت سے ریڈیو اسٹیشن بھی قائم ہوئے۔حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے لندن سے الفضل انٹرنیشنل کو روزنامہ کردیا۔جبکہ پاکستان میں اس کی اشاعت و تشہیرمیں بہت ساری مشکلات اورپا بندی کا سامنا تھا۔ بلکہ اب یہ اخباران جگہوں تک بھی پہنچاجہاں پاکستان سے بھیجنا ناممکن تھا۔ مزید برآں اب سکینڈے نیوین ممالک، فن لینڈ، آئس لینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، کینیڈا، امریکہ، فجی اورکئی ایسے ممالک میں پہنچا جو دنیا کے کنارے شمار ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے عظیم الشان الہام ’’میں تیری تبلیغ کو زمین کے کناروں تک پہنچاؤں گا‘‘ کو عالی شان انداز میں پورا کیا ہے جس کی بدولت آج ہم دنیا کے ہر کونے میں گھر بیٹھ کر خلیفہ وقت کے خطبات اور مختلف دینی و مذہبی پروگرام براہ راست سن اور دیکھ سکتے ہیں۔