اُسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہم پر فرض کی گئی ہے
انسان جتنے چاہے مجاہدات کرتا رہے لیکن اگر اطاعت نہیں تو نہ ہی انسان کو روحانی لذّت اور روشنی مل سکتی ہے، نہ زندگی کا سکون مل سکتا ہے۔ پس جو لوگ اپنی نمازوں اور عبادتوں پر بہت مان کر رہے ہوتے ہیں اور اطاعت سے باہر نکلتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے فضلوں کے وارث نہیں بن سکتے۔
پھر اطاعت کا معیار حاصل کرنے کے لئے ایک اہم بات آپ نے بیان فرمائی کہ اطاعت میں اپنے ہوائے نفس کو ذبح کرنا ضروری ہے۔ اپنے تکبّر کو مارنا ہو گا۔ اپنی انانیت پر چھری پھیرنی ہو گی۔ اپنی خواہشات کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے موافق کرنا ہو گا تب ہی اطاعت کا معیار حاصل ہو گا۔ ورنہ آپ فرماتے ہیں اس کے بغیر اطاعت ممکن ہی نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ بڑے بڑے موحّدوں کے دلوں میں بھی بُت بن سکتے ہیں۔ ایسے لوگ جو خدائے واحد کی عبادت کرنے والے ہیں یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک خدا کی عبادت کرنے والے ہیں۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی یاد بقول اُن کے ان کے دل میں ہے۔ فرمایا کہ ان کے دلوں میں بھی بُت بن سکتے ہیں۔ بیشک ایک خدا کی عبادت کا دعویٰ ہو لیکن خود پسندی اور فخر کے بت دلوں میں بیٹھے ہوں گے جو ایک وقت میں پھر انسان کو ادنیٰ اطاعت سے بھی باہر نکال دیتے ہیں۔ بڑی بڑی باتیں تو ایک طرف رہیں۔ آپ نے واضح فرمایا کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم نے سچی اطاعت کے بعد ہی اپنی عبادتوں کے وہ اعلیٰ ترین نتائج حاصل کئے جو ہمارے لئے آج نمونہ ہیں۔… ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ آج بھی وہی قرآن ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے احکامات ہیں۔ اسی رسول کی ہم پیروی کرتے ہیں جس نے ہماری رہنمائی کی ہے اور احادیث کی کتب میں ہمیں وہ رہنمائی مل بھی جاتی ہے۔… اگر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی کامل اطاعت ہو گی تو اس نور سے بھی حصہ ملے گا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا گیا تھا۔… جیسا کہ میں نے کہا ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کے احکام قرآن کریم کی صورت میں موجود ہیں جو ہمارے لئے قابل اطاعت ہیں اور قابل عمل ہیں۔ ہمارے پاس اُسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہے جس کی اطاعت کرنا ہم پر فرض کیا گیا ہے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۵؍دسمبر ۲۰۱۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۶؍دسمبر۲۰۱۴ء)