منظوم کلام
عاشقِ احمدؐ و محبوب خدا ہو جاؤ
عہد شکنی نہ کرو اہل وفا ہو جاؤ
اہل شیطاں نہ بنو اہلِ خدا ہو جاؤ
گرتے پڑتے درِ مولیٰ پہ رسا ہو جاؤ
اور پروانے کی مانند فدا ہو جاؤ
جو ہیں خالق سے خفا ان سے خفا ہو جاؤ
جو ہیں اس در سے جدا ان سے جدا ہو جاؤ
حق کے پیاسوں کے لیے آبِ بقا ہو جاؤ
خشک کھیتوں کے لیے کالی گھٹا ہو جاؤ
غنچۂ دیں کے لیے بادِ صبا ہو جاؤ
کفر و بِدعت کے لیے دستِ قضا ہو جاؤ
سرخرو رو بروئے داورِ محشر جاؤ
کاش تم حشر کے دن عہدہ برآ ہو جاؤ
دمِ عیسیٰ سے بھی بڑھ کر ہو دعاؤں میں اثر
یدِ بیضا بنو موسیٰؑ کا عصا ہو جاؤ
راہِ مولیٰ میں جو مرتے ہیں وہی جیتے ہیں
موت کے آنے سے پہلے ہی فنا ہو جاؤ
موردِ فضل و کرم وارثِ ایمان و ھدیٰ
عاشقِ احمدؐ و محبوبِ خدا ہو جاؤ
(اخبار بدر جلد ۹ ۔۳۱ مارچ ۱۹۱۰ء بحوالہ کلام محمود صفحہ ۶۳)