حکمت کے معنی
(انسان کو لازم ہے)منافقانہ طرز نہ رکھے۔مثلاً اگر ایک ہندو(خواہ حاکم یا عہدیدار ہو)کہے کہ رام اور رحیم ایک ہے۔تو ایسے موقعہ پر ہاں میں ہاں نہ ملائے۔اللہ تعالیٰ تہذیب سے منع نہیں کرتا۔مہذبانہ جواب دیوے۔حکمت کے یہ معنے نہیں ہیں کہ ایسی گفتگو کی جاوے جس سے خواہ نخواہ جوش پیدا ہو اور بیہودہ جنگ ہو۔کبھی اخفائے حق نہ کرے۔ہاں میں ہاں ملانے سے انسان کافر ہو جاتا ہے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۶، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
قرآن شریف خدائے حکیم کا کلام ہے۔ حکمت کے معنی ہیں شے را برمحل داشتن۔ پس مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ میں اسی امر کی طرف اشارہ ہے کہ محل اور موقع کو دیکھ کر خرچ کرو۔ جہاں تھوڑا خرچ کرنے کی ضرورت ہے وہاں تھوڑا خرچ کرو۔جہاں بہت خرچ کرنے کی ضرورت ہے وہاں بہت خرچ کرو۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ۴۳۷، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
بسااوقات ہمارے دوستوں کو عیسائیوں سے واسطہ پڑے گا۔ وہ دیکھیں گے کہ کوئی بھی بات نادانوں میں ایسی نہیں جو حکیم خدا کی طرف منسوب ہوسکے۔ حکمت کے معنی کیا ہیں؟ وضع الشیئ فی محلّہٖ۔مگر اُن میں دیکھو گے کہ کوئی فعل اور حکم بھی اس کا مصداق نظر نہیں آتا۔ اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ پر جب ہم پُرغور نظر کرتے ہیں تو اشارۃ النّص کے طور پر پتہ لگتا ہے کہ بظاہرتو اس سے دُعا کرنے کا حکم معلوم ہوتا ہے کہ الصراط المستقیم کی ہدایت مانگنے کی تعلیم ہے لیکن اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَاِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ اس کے سر پر بتلارہا ہے کہ اس سے فائدہ اُٹھائیں یعنی راہِ راست کے منازل کے لئے قوائے سلیم سے کام لے کر استعانتِ الٰہی کو مانگنا چاہیے۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۱۳۱-۱۳۲، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)