لائبریری آف کانگریس: دنیا کی سب سے بڑی لائبریری
کانگریس دارالکتب (Library of Congress) امریکی کانگریس کی لائبریری ہے۔دو صدیاں پہلے قائم ہونے والی اس لائبریری کا بنیادی مقصد ارکان کانگریس یعنی امریکی پارلیمنٹ کے منتخب ارکان کی جانب سے کانگریشنل ریسرچ سروس کے ذریعہ انکوائریز (سوالات) پر تحقیق کرنا ہے۔ اس کا قیام امریکی صدر جا ن ایڈمز کے دورِ حکومت میں ۱۸۰۰ء میں عمل میں آیا۔
۱۸۱۲ء میں شروع ہونے والی ’’اینگلو امریکی جنگ‘‘ میں برطانیہ کے امریکی دارالحکومت پر حملہ سےحقائق، اعدادو شمار اور ریاستہائے متحدہ کے قوانین پر مشتمل کتابیں سب جل گئیں۔ ۱۸۱۵ء میں تیسرے امریکی صدر تھامس جیفرسن نے دوبارہ لائبریری کی بحالی کا کام کروایا اور اپنی ذاتی کلیکشن سے چھ ہزارسے زائد کتب لائبریری کو عطیہ کیں۔ اسی لیے لائبریری کی مرکزی عمارت کا نام جیفرسن بلڈنگ ہے۔
۱۸۵۱ء میں لائبریری کو آگ لگنے سے بہت نقصان ہوا۔ تعمیراتی کام کے بعد لائبریری کا کمرہ۱۸۵۳ء میں مکمل ہوا۔ مختلف ادوار سے گزرتے ہوئےلائبریری کی الگ عمارت ۱۸۹۷ء میں تیار ہو گئی۔ آج لائبریری آف کانگریس کو دنیا کی سب سے بڑی لائبریری ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔اسے دنیا کا عظیم کتب خانہ اور کانگریس کا تحقیقی مرکز بھی کہا جاتا ہے جہاں اہم اور نایاب کتب کے علاوہ مختلف روایتی اور غیر روایتی علوم پر معلومات کا تحریری اور تصویری ذخیرہ موجود ہے جب کہ فن و ثقافت کے بیش قیمت نمونے اور متعدد تاریخی اشیاء بھی رکھی گئی ہیں۔
لائبریری آف کانگریس میں تقریباً ۸۴؍ملین مضامین پر مشتمل ۷۴؍ملین کتابیں ہیں۔لائبریری آف کانگریس سے متّصل کئی عمارتیں ہیں جو لائبریری کی تشکیل اور توسیع کرتی ہیں۔ان عمارتوں میں میڈیسن بلڈنگ اور جان ایڈمز بلڈنگ شامل ہیں۔ میڈیسن کی عمارت میں کاپی رائٹ آفس، جغرافیہ کا کمرہ، لاء لائبریری، صدارتی کاغذات، پرنٹس اور تصاویر موجود ہیں۔ ایڈمز کی عمارت میں افریقی، ایشیائی، عبرانی، سائنس اور سماجی سائنس کے پڑھنے کے کمرے ہیں۔ ان عمارتوں میں سے ایک میں، لائبریری آف کانگریس کی تاریخ کے بارے میں زائرین کو ایک مختصر دستاویزی فلم دکھائی جاتی ہے۔
لائبریری تک رسائی حاصل کرنے اور اس کا مستقل رکن بننے کے لیے، عارضی یا مستقل لائبریری کارڈ کے لیے درخواست دینی پڑتی ہے۔ ممبرشپ کارڈز کا دفترجیفرسن کی عمارت کی پہلی منزل پر واقع ہےجو لائبریری کی مرکزی عمارت ہے۔یہ وہ عمارت ہے جو سپریم کورٹ کے ساتھ واقع ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قائم یہ لائبریری تین عمارتوں پر مشتمل ہے۔ جس میں تقریباً مجموعی طورپر سولہ کروڑ چالیس لاکھ لائبریری کی اشیاء ہیں جن میں کتابوں کے علاوہ دیگر چیزیں بھی موجود ہیں۔ ان کوجن بک شیلفز میں رکھا گیا ہے اُن کی مجموعی لمبائی۱,۳۵۰؍ کلومیٹر ہے۔ لائبریری کا سالانہ بجٹ ۲۰۲۰ء میں تقریباً ۶۸۴؍ملین ڈالرسے زیادہ تھا۔
انتظامیہ کے مطابق اس لائبریری میں تقریباً دو کروڑ سےزیادہ کتابیں رکھی گئی ہیں جن میں سے پانچ ہزار ۷۱۱؍ کتابیں ایسی ہیں جو پندرھویں صدی سے قبل شائع ہوئی تھیں۔
کتابوں کے علاوہ اس لائبریری میں تقریباً ایک کروڑ سے زائدرسائل، اخبارات، پمفلٹ، تکنیکی رپورٹس، موسیقی کے کیسٹس اور اسی طرح تقریباً بارہ کروڑ سے زیادہ غیر زمرہ بند (نان کلاسیفائیڈ) دستاویزات اور دیگر اشاعتی، خصوصی مواد بھی ’’لائبریری آف کانگریس‘‘کا حصہ ہیں۔
امریکی حکومت کی تقریباً دس لاکھ دستاویزات،گذشتہ تین صدیوں میں دنیا بھر میں شائع ہونے والے دس لاکھ مختلف اخبارات، ایک لاکھ بیس ہزار کامک (comic)بکس، تیس لاکھ ساؤنڈ ریکارڈنگز اور ایک کروڑ ۴۷؍لاکھ تصاویر اور فن پارے اس لائبریری میں موجود ہیں۔ ’’لائبریری آف کانگریس‘‘میں موجود کتابیں اور دیگر مواد انگریزی زبان کے علاوہ دنیا بھر کی ۴۷۰؍مختلف زبانوں میں بھی محفوظ ہے۔
لائبریری میں عوام کےلیے جتنے بھی فراہم کردہ معلوماتی ذرائع ہیں، اُن کی تعداددو ارب تیس لاکھ سے زائد ہے جن میں تقریباً۲۰؍لاکھ سات ہزار سے زائد آڈیو ریکارڈنگز، ایک کروڑ دو لاکھ سے زائد تصاویر، چالیس لاکھ آٹھ ہزار سے زائدنقشے اور پچاس کروڑ آٹھ لاکھ سے زائد دستاویزات ہیں۔
ابراہم لِنکن کے گیٹیز برگ خطاب کا مسودہ،عبرانی زبان میں سیر اویرابائبل جس کا تعلق یہودیوں کی سپین سے ملک بدری سے پہلے کے دور سے ہے،فارسی زبان میں فلکیات کے موضوع پر چودھویں صدی کی کتاب، صورالکواکب کے جھرمٹ،۱۷۶۴ء کا قرآن کریم کا نسخہ جو واشنگٹن ڈی سی کی لائبریری آف کانگریس کے خزانوں میں سے ایک ہے۔ دو جلدوں پر مشتمل قرآن کریم کے ساتھ مکہ مکرمہ کے فریم کیے ہوئے نقشے بھی شامل ہیں۔
معلومات کے اس خزانے کی دیکھ بھال کےلیے تین ہزار۲۲۴؍ اہلکاروں پر مشتمل سٹاف بھی ہےجو۱۹۹۳ء سے لائبریری کی کتب اور دیگر مواد کو ڈیجیٹل شکل میں محفوظ کر رہا ہے تاکہ لائبریری اپنے آن لائن پورٹل کے ذریعے دنیا کو ان میں شریک کرسکے۔’’لائبریری آف کانگریس‘‘ کے مواد کو ڈیجیٹل کرنے کےلیے سالانہ اسّی لاکھ ڈالرز کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
(بحوالہ :ویکی پیڈیا اور انٹرنیٹ)