ہر دل پہ محمدعربیؐ کا اب تخت سجایا جائے گا
دنیا کا نظامِ کُہنہ اب دھرتی سے مٹایا جائے گا
دجال کا ہر اک قصرِ بریں مٹی میں ملایا جائے گا
ہر دل پہ محمد عربیؐ کا اب تخت سجایا جائے گا
اللہ کی اطاعت ہی ہوگی تدبیر علاج دوا چارا
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
خود اپنی جلائی نار میں ہی نمرود جلے گا بالآخر
ہر ایک تکبّر والا سر نیچے کو جھکے گا بالآخر
تقدیر کا آرا ظالم کے سینے پہ چلے گا بالآخر
اور دنیا کے مظلوموں کو ظالم سے ملے گا چھٹکارا
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
طاقت کے نشےمیں چُور ہیں جو انسان کہاں حیوان ہیں وہ
اس دورِ مصیبت کے بانی، فرعون ہیں وہ ہامان ہیں وہ
اک سیلِ تعصّب میں ڈوبے دجال ہیں وہ شیطان ہیں وہ
بس حکمِ خدا کی دیر ہے سب ہو جائیں گے پارہ پارہ
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
وہ قرنا گونجنے والا ہے بجنے کو ترانہ آخری ہے
یہ ساتواں دور ہے دنیا کا جو ایک زمانہ آخری ہے
دنیا میں جبر و ظلم کا یہ اک تانا بانا آخری ہے
اللہ کے پیارے دیکھیں گے تقدیرِ خدا کا نظارہ
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
یہ لہو و لعب اور شیطانی، اللہ کو کبھی منظور نہیں
اتلاف یہ نسلِ انسانی اللہ کو کبھی منظور نہیں
بے راہ روی نافرمانی اللہ کو کبھی منظور نہیں
انجام بھی اک دن دیکھے گا انسان جو ہوگا آوارہ
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
یہ دنیا آنی جانی ہے اک ذات وہی لافانی ہے
جب اس کا بلاوا آئے گا ہر چیز یہیں رہ جانی ہے
تم رختِ سفر کو باندھ رکھو بس کچھ دن کی مہمانی ہے
انسان کی ہے اوقات ہی کیا اک بےبس جان ہے بیچارہ
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
پُر سوز دعائے مردِ خدا جب عرشِ بریں پر جائے گی
شدّاد ملائک کو اپنے ہمراہ زمیں پر لائے گی
’’بالآخر مرے مولیٰ کی تقدیر ہی غالب آئے گی‘‘
پھر اوجِ فلک پر چمکے گا بس دینِ محمدؐ کا تارا
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
لکھا ہے ظفرؔ تقدیروں میں اسلام ہی غالب آئے گا
انسان زمانے کا اس کی تعلیم کو جب اپنائے گا
رحمان خدا بھی دنیا پر تب نظرِ کرم فرمائے گا
پھر ایک ہمارے مولا کا ہر سمت بجے گا نقارا
’’سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارا‘‘
(مبارک احمد ظفرؔ۔ لندن)