مسلمانوں کے لیے جمعہ عید کا دن ہے
غرض اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ (المائدۃ:۴)کی آیت دوپہلو رکھتی ہے۔ ایک یہ کہ تمہاری تطہیر کرچکا۔ دوم کتاب مکمّل کر چکا۔ کہتے ہیں جب یہ آیت اُتری وہ جُمعہ کا دن تھا۔ حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کسی یہودی نے کہا کہ اس آیت کے نزول کے دن عید کرلیتے۔ حضرت عمرؓ نے کہا کہ جُمعہ عید ہی ہے۔ مگر بہت سے لوگ اس عید سے بے خبر ہیں۔ دوسری عیدوں کو کپڑے بدلتے ہیں لیکن اس عید کی پروا نہیں کرتے اور مَیلے کچیلے کپڑوں کے ساتھ آتے ہیں۔ میرے نزدیک یہ عید دوسری عیدوں سے افضل ہے۔ اسی عید کے لئے سُورہ جُمعہ ہے اور اسی کے لئے قصر نماز ہے۔ اور جُمعہ وہ ہے جس میں عصر کے وقت آدم پیدا ہوئے۔ اور یہ عید اس زمانہ پر بھی دلالت کرتی ہے کہ پہلا انسان اس عید کو پیدا ہوا۔ قرآن شریف کا خاتمہ اسی پر ہوا۔
(ملفوظات جلد۸صفحہ۳۹۹، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
روزِ جمعہ ایک اسلامی عظیم الشان تہوار ہے اور قرآن شریف نے خاص کر کے اس دن کو تعطیل کا دن ٹھہرایا ہے اور اس بارے میں خاص ایک سورۃ قرآن شریف میں موجود ہے جس کا نام سورۃ الجمعہ ہے اور اس میں حکم ہے کہ جب جمعہ کی بانگ دی جائے تو تم دنیا کا ہر ایک کام بند کر دو اور مسجدوں میں جمع ہو جاؤ اور نماز جمعہ اس کی تمام شرائط کے ساتھ ادا کرو اور جو شخص ایسا نہ کرے گا وہ سخت گنہ گار ہے اور قریب ہے کہ اسلام سے خارج ہو اور جس قدر جمعہ کی نماز اور خطبہ سننے کی قرآن شریف میں تاکید ہے اس قدر عید کی نماز کی بھی تاکید نہیں۔
(مجموعہ اشتہارات جلد سوم صفحہ۲۸۷-۲۸۸، ایڈیشن ۲۰۱۹ء)