ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب مربی سلسلہ و انچارج ٹرکش ڈیسک لندن وفات پا گئے
حنیف احمد محمودصاحب (نائب مدیر الفضل انٹرنیشنل)تحریر کرتے ہیں کہ خاکسار کے برادر نسبتی اور مکرم منیر احمد جاوید صاحب (پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ) کے بھائی، ڈاکٹر محمد جلال شمس صاحب (مربی سلسلہ انچارج ٹرکش ڈیسک لندن) مورخہ ۱۹؍دسمبر ۲۰۲۳ء بروز منگل لندن وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
آپ کی وفات بوجہ ہارٹ اٹیک ہوئی۔ آپ گذشتہ کچھ عرصہ سے دل کے مرض میں مبتلا چلے آرہے تھےاور سٹنٹس بھی ڈل چکےتھے۔ گذشتہ چھ ماہ سے سانس کی تکلیف کا بھی سامنا تھا اور آپ کو آکسیجن لگا دی تھی۔
آپ کی پیدائش ۱۹۴۴ء میں ہوئی اور وفات کے وقت عمر ۷۹؍ سال تھی۔ آپ کے والد محترم آپ کی کم سنی میں وفات پاگئے تھے۔ آپ مکرم صوفی نذیر احمد صاحب مرحوم اور مکرمہ مبارکہ بیگم صاحبہ کی سرکردگی اور پیا رو شفقت میں پلے بڑھے، جوان ہوئے اور اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔آپ ۱۹۶۱ء میں مڈل کے بعد جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے، ۱۹۶۹ء میں جامعہ میں شاہد کی ڈگری لی اور تھوڑے عرصہ کے لیے حیدرآباد اور اوکاڑہ میں خدمات کرنے کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے ارشاد پر ترکی زبان سیکھنے کے لیے اسلام آباد پاکستان بھجوادیے گئے۔ بعد ازاں ترکی زبان میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ۱۹۷۴ء میں ترکی بھجوادیے گئے جہاں سے آپ ترکی زبان میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری اعلیٰ نمبروں میں حاصل کرکے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے ارشاد پر لندن تشریف لائے۔ آپ کو برطانیہ اور پھر جرمنی میں بطور مبلغ سلسلہ خدمات بجا لانے کی توفیق ملی۔ بعد ازاں برطانیہ میں انچارج ٹرکش ڈیسک مقرر ہوئے اور تادمِ وفات اِس عہدہ پر نہایت دیانت داری اور محنت سے خدمات بجالاتے رہے۔
آپ کو اللہ تعالیٰ نے کمال درجہ کی ذہانت، فطانت اور زیرکی سے نواز رکھا تھا۔ترکی میں آپ نے جب ترکی زبان کی ڈگری حاصل کی تو ترکی زبان میں اعلیٰ مہارت کی وجہ سے استنبول یونیورسٹی نے آپ کو پروفیسر کے طور پر جاب (job) آفر کی جس کی تنخواہ اُس وقت بھی غیر معمولی تھی۔ آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ سے اِس سلسلہ میں راہنمائی چاہی۔ حضورؒ نے فرمایا سوچ سمجھ کر، دعائوں کے ساتھ فیصلہ کریں۔ تب آپ نے اللہ کے حضور اپنے وقف کو فوقیت دی اور دُنیاوی انعامات سے بھری اِس باسکٹ کو ٹھکرا کر دینی انعامات، اللہ کے فضلوں اور رحمتوں کے بھرے ٹوکرے کو ترجیح دی۔
آپ کو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ اور حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی نمائندگی میں ترکی اور بعض دیگر ممالک کے دوروں کی توفیق بھی ملتی رہی۔ ۲۰۰۲ء میں ترکی کے ایک دورے کے دوران ترکی میں آپ کو دو ساتھیوں کے ساتھ اسلام احمدیت کی تبلیغ کےجرم میں قید کر لیا گیا۔ اس طرح قریباً ساڑھے چار ماہ آ پ کو اسیری کی بھی سعادت نصیب ہوئی۔ آپ کے اہم کارناموں میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ قرآن کریم کا ترکی زبان میں ترجمہ بھی ہے۔ اِس کے علاوہ درجنوں کتب حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ترجمہ کرنے اور دیگر بہت سے تربیتی و تبلیغی پمفلٹس، ٹریکٹ اور کتب ترکی میں لکھنے اور شائع کروانے کی توفیق ملی۔ اِ س کے علاوہ حضور انور اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کے نام ترکی زبان میں موصولہ خطوط کا اُردو میں ترجمہ کرنے کا بھی موقع میسر آتا رہا۔آپ ایک علمی شخصیت رکھتے تھے۔ مطالعہ کتب کا شوق تھا۔ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام اور خلفائے کرام کی کتب و خطابات کا بہت باریک بینی سے مطالعہ کرکے کتب پر ہی نوٹس لیتے تھے۔ تحریر بہت خوشخط تھی۔ جماعتی کتب کے علاوہ غیر جماعتی مختلف علوم و فنون کی کتب پڑھنے کا شوق رکھتے تھے۔ بہت نکتہ رس شخصیت کے حامل تھے۔ آپ کی دوستوں اور عزیزوں سے گفتگو علمی ہوتی اور علمی و تربیتی باریک نکتے بیان کر جاتے۔ اور جہاں مشکل پیش آتی تو اپنے سے جونیئر مربیان سے بھی راہنمائی لینے میں انقباض نہ تھا۔ جہاں تک زبان دانی کا تعلق تھا آپ کو زبانیں سیکھنے کی خداداد صلاحیتیں حاصل تھیں۔ اردو، پنچابی تو مادری زبانیں تھی اِ س کے علاوہ ترکی ، انگلش، عربی، جرمن اور فارسی پر عبور حاصل تھا۔سندھی اور سرائیکی بھی بول لیتے تھے۔ سالہا سال سے خلیفۃ المسیح کے خطبہ جمعہ کا پہلے لائیو (Live) اور بعد ازاں کچھ عرصہ سے خطبہ جمعہ کے معاً بعد ترکی زبان میں ترجمہ بھی کرتے رہے۔ اِن کے ایک عزیز دوست مکرم مجید احمد سیالکوٹی صاحب نے مجھے بتایا کہ ترکی زبان پر اِ س حد تک عبور تھا کہ ترکی اہل زبان اور آپ کے لب ولہجہ اور زبان کی وکیبلری میں تمیز کرنا مشکل ہوجاتا تھا۔ ایک دفعہ ترکی کے ایک ریلوے اسٹیشن پر آپ کسی سے ترکی زبان میں بات کر رہے تھے جس سے وہ اِس حدتک متاثر ہوا کہ اُس نے آپ سے ترکی کا شناختی کارڈ دیکھنے کی درخواست کر دی۔ آپ کو تقریر و تحریر کا ملکہ توتھا ہی آپ شعر و شاعری بھی کرتے اور تین صد کے قریب اپنا منظوم کلام بھی اپنے ہم نوائوں میں شیئر کرچکے ہیں۔
آپ کو خلافت خامسہ کی مجلس انتخاب کا ممبر ہونے کا شرف بھی حاصل تھا۔
مرحوم بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی میں کمال حد تک پابندی کرتے۔ رشتہ دار ہوں یا غیر رشتہ دارسب سے یکساں محبت کرنے والے،ہمدرد، بے تکلف وجود تھے۔ کسی سے ملاقات کے بعد یادوں کے انمٹ نقوش باقی چھوڑ جاتے۔ متوکل علی اللہ انسان تھے۔ غرباء، مساکین اور قابل امداد افراد کی خاموشی سے مدد کرتے تھے۔
خلیفۃ المسیح اور خلافت سے بہت پیار، محبت اور والہانہ عشق رکھتے تھے۔ صاحبِ رئویا تھے۔ اپنی وفات کی اطلاع اللہ سے پاچکے تھے اور اِس بات کا گذشتہ کچھ عرصہ سے ذکر کرتے تھے کہ اب میرا بلاوا آچکا ہے۔ اپنی وفات سے چندروز قبل ایک مشاعرہ میں اپنا یہ منظوم کلام پڑھا۔
اے ساتھیو پیارو! اب دیر ہو رہی ہے
ہوجائوں گا مَیں رخصت لے لو سلام میرا
دنیا میں کوئی بھی تو رہتا صدا نہیں ہے
مٹی کے نیچے اک دن ہوگا قیام میرا
کرنا دعائے بخشش یاد آئوں جب کبھی میں
بخشے جنہیں خداوند ہو اُن میں نام میرا
توبہ کی مجھ کو دے دے توفیق میرے مولیٰ
تو ہے رحیم مولیٰ سُن لے کلام میرا
مجھ پر تو اے مولیٰ! اک پیار کی نظر کر
کہہ دے کہ شمس تُو ہے ادنیٰ غلام میرا
آپ کی شادی وفات سے ٹھیک ۵۰؍ سال قبل ۱۹ دسمبر ۱۹۷۳ء کو اپنی پھوپھی زاد مکرمہ طاہرہ شمس دُختر مکرم محمد شریف کھوکھر صاحب معلم سلسلہ سے ہوئی جن سے اللہ تعالیٰ نے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا عطا فرمایا جو سب شادی شدہ اور صاحب اولاد ہیں۔ ان میں سے آپ کے ۷ نواسے نواسیاں اور ۲ پوتے پوتیاں ہیں۔ آپ کے بیٹے کا نام مکرم احمد کمال شمس ہے جو اپنی کزن مکرمہ بلقیس محمود بیگم صاحبہ سے بیاہے گئے۔ جبکہ مکرمہ عطیہ جواد زوجہ جواد احمد ملک (امریکہ)، مکرمہ ہبۃ الحی زوجہ ڈاکٹر بلال احمد بھٹی (لندن) اور مکرمہ رضوانہ شمس زوجہ ارسلان احمد ملک صاحب (لندن) ہیں۔
اِن کے علاوہ آپ نےپسماندگان میں تین بھائی بالترتیب مکرم ذوالفقار احمد قمر (لندن)، مکرم منیر احمد جاوید صاحب (پرائیویٹ سیکرٹری اسلام آباد)، مکرم نصیر احمد نجم (جرمنی) اور دو بہنیں مکرم زکیہ فردوس کومل اہلیہ خاکسار حنیف احمد محمود اور مکرمہ طیبہ چیمہ اہلیہ مکرم منصور احمد چیمہ آف لندن یادگار چھوڑے ہیں۔
قارئین الفضل سے مرحوم بھائی کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دُعا کی درخواست ہے۔ آپ کی اہلیہ کل سے ہسپتال میں داخل ہیں۔ ان کی کامل صحتیابی کے لیے بھی دُعا کریں۔ اللہ تعالیٰ جلد شفا دے۔ آمین