زمیں کے اب کناروں تک، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
پیامِ زندگی لایا، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
بہاریں ساتھ یہ لایا، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
خدا نے آپ رکھّی ہے، سنو! بنیاد جلسے کی
یہی اعلان کرتا ہے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
خدا کی رحمتوں اور برکتوں کے تین دن یہ ہیں
بھریں ہم جھولیاں ان سے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
محبّت کے، اخوت کے، بہت ہی پیار کے نغمے
سنانے ہم کو آیا ہے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
امان و آشتی کا شاہزادہ ہے مسیحِؑ وقت
جہاں بھر کو بتاتا ہے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
جماعت کی بِنا کے تو بڑے اعلیٰ مقاصد ہیں
وضاحت ان کی کرتا ہے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
ودیعت ہے طبیعت میں اگرچہ کسل، انساں کی
جگانے پھر سے آیا ہے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
مصالح اور مضمر ہیں جو ظاہر ہوں گے آخر میں
ابھی کچھ غور کرنے کو، لو دیکھو جلسہ سالانہ
عدو کو ہم بھی کہتے ہیں، اگر تم دیکھنا چاہو
یہ ’’صدقِ مہدئ دوراں‘‘، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
ہزاروں کوششیں تم نے عبث ہی صَرف کر ڈالیں
مگر تم روک نہ پائے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
خدا کا کارواں یارو! کبھی روکے رُکا ہے کیا؟
زمیں کے اب کناروں تک، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
بہت انمول موتی ہیں، امامِ وقت کی باتیں
لُٹانے ہم پہ آیا ہے، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
چلو سرورؔ کریں ہم حمد اُس رحمانِ یزداں کی
عنایت ہے خدا کی یہ، لو دیکھو! جلسہ سالانہ
(محمد ابراہیم سرور ؔ۔ قادیان)