جماعت احمدیہ جزائر فجی کے ۴۹ویں جلسہ سالانہ ۲۰۲۳ء کا بابرکت انعقاد
٭… جلسہ سالانہ کے موقع پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا ایمان افروز پیغام
٭… جلسہ کے ایام میں باجماعت تہجد، پنجوقتہ نمازوں نیز علمی و روحانی عناوین پر تقاریر کا اہتمام
٭… کُل ۲۳۵؍ احباب کی شرکت
محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مورخہ ۱۶؍ و ۱۷؍ دسمبر ۲۰۲۳ء کو جماعت ہائے احمدیہ جزائر فجی کو دو روزہ جلسہ سالانہ صُووا میں منعقد کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔
پہلا روز
جلسہ کے پہلے دن کا آغاز باجماعت نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر سے قبل درس بھی دیاگیا۔
پہلا اجلاس:مورخہ ۱۶؍ دسمبر کی صُبح مہمانان کرام کی آمد کے بعد ساڑھے دس بجے پرچم کشائی کی تقریب کے ساتھ جلسہ سالانہ کا باقاعدہ آغاز ہوا ۔اس موقع پر مولانا نعیم احمد اقبال صاحب قائمقام امیر ومبلغ انچارج فجی نے دُعاؤں کے ساتھ لوائے احمدیت جبکہ ڈاکٹر ایم علی بریبو صاحب افسر جلسہ سالانہ فجی نے فجی کا جھنڈا لہرایا اور پھر مکرم مولانا صاحب نے دُعا کروائی۔ بعدازاں آپ کی زیر صدارت افتتاحی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور نظم سے ہوا۔ پھر صدر اجلاس نے احباب جماعت فجی کے نام حضوانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا محبت بھرا پیغام پڑھ کر سنایا۔
پیغام حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کا اردو مفہوم
مجھے اس بات کی بہت خوشی ہے کہ احمدیہ مسلم جماعت فجی اپنا انچاسواں جلسہ سالانہ منعقد کر رہی ہے۔اللہ آپ کے جلسہ کو بہت کامیاب کرے اور وہ تمام لوگ جو اس جلسہ میں شامل ہیں بے پایاں روحانی فیوض حاصل کریں اور اچھائی اور نیکی میں ترقی کریں اورتقویٰ اور پرہیزگاری میں بڑھیں۔
یہ بات نہایت اہم ہے کہ آپ جلسہ میں شامل ہونے کے حقیقی مقصد کو حاصل کرنے والے ہوں۔اس ضمن میں حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ ’’اس جلسہ کے اغراض میں سے سب سے بڑی غرض تو یہ ہےکہ تا ہر ایک مخلص کو بالمواجہ دینی فائدہ اٹھانے کا موقع ملے اور ان کے معلومات وسیع ہوں اور خدا تعالیٰ کے فضل وتوفیق سےان کی معرفت ترقی پذیر ہو۔ پھر اس کے ضمن میں یہ بھی فوائد ہیں کہ اس ملاقات سے تمام بھائیوں کا تعارف بڑھے گا اور اس جماعت کے تعلقات اخوت استحکام پذیر ہوں گے‘‘۔(اشتہار ۲۷ دسمبر ۱۸۹۲ء مجموعہ اشتہارات جلد ۱ صفحہ ۳۶۰ ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
اس لیے آپ کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ یہ جلسہ کوئی دنیاوی فوائد کے حصول یا تفریح کی جگہ نہیں ہے۔بلکہ روحانی ماحول سے اپنا حصہ لینے اوراپنی اخلاقی حالتوں کو درست کرنے کا ایک موقع ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ اس ضمن میں مزید یاددہانی کرواتے ہوئے فرماتے ہیں کہ’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلاء کلمہ اسلام پر بنیاد ہے۔اس سلسلہ کی بنیادی اینٹ خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے رکھی ہے۔ اور اس کے لیے قومیں طیار کی ہیں۔ …کیونکہ یہ اس قادر کا فعل ہے۔ جس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔‘‘(اشتہار ۲۷؍دسمبر ۱۸۹۲ء مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ ۳۶۱ ایڈیشن ۲۰۱۹ء)
آپ کو صرف اس بات پر ہی خوش نہیں ہو جانا چاہیے کہ آپ نے اس مسیح اور مہدیؑ کو مان لیا ہےجس کی آمد کی خبر پہلے سے ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے دے دی تھی۔بلکہ ہر وقت آپ کی توجہ اس بات پر ہونی چاہیےکہ آپ اپنی بیعت کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔
ہر شرط بیعت اپنی ذات میں عقل و دانش کا ایک مجموعہ رکھتی ہے۔اپنے ایمان کو زندہ رکھنے کےلیے ہر احمدی کو ہر وقت ہر شرط بیعت پر غور و خوض کرتے رہنا چاہیے۔شرائط بیعت آپ کی زندگی کی راہنما ہونی چاہئیں ۔اور اگر آپ خود احتسابی کریں،بار بار اپنا جائزہ لیں اور اپنے روزمرہ کاموں کو بہتربناتے ہوئے خود کو ان شرائط کے مطابق ڈھال لیں تو آپ ایک مزید بہتر احمدی بن سکتے ہیں اور دنیا میں حقیقی روحانی تبدیلی پیدا کر سکتے ہیں۔
آپ کو اپنی تمام لیاقتیں اور استعدادیں بروئے کار لاتے ہوئے اپنے دینی علم اور اپنے عقائد کے فہم کو بڑھانا چاہیےاور اپنے اعمال اور طرز عمل میں اس حد تک بہتری لانی چاہیے جس کی حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی جماعت کے ممبران سے توقع کی ہے۔ چنانچہ مسلسل خود احتسابی اور بہتر احمدی بننے کی کوشش سے ہی آ پ جلسے پر حاضر ی کا مقصد حاصل کر سکیں گے۔
میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ نظام خلافت کو سب سے زیادہ اہمیت دیں۔یاد رکھیں کہ جماعت کی ترقی، اسلام کی اشاعت اور درحقیقت دنیا کا امن خلافت احمدیہ سے وابستہ ہے۔ اس لیے ہمیشہ خلیفۃ المسیح سے وفادار رہیں اور خلیفۃ المسیح سے قریبی تعلق بنا کے رکھیں۔
آپ کو MTA دیکھنا چاہیے اور اپنے اہل خانہ اور خاص طور پر بچوں کو بھی اس کی ترغیب دینی چاہیے۔ آپ کو خاص طور پر میرے خطبے اور دوسرے مواقع پر کیے گئے خطابات کو سننا چاہیے۔ یہ کام آپ کا خلافت سے مستقل رابطہ قائم کرے گااور آپ کے ایمان کو مضبوط کرے گا۔
میں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ تبلیغ ہر احمدی مسلمان کا فرض ہے۔آپ کو گرد ونواح میں اسلام احمدیت کا پُرامن پیغام پہنچانے کےلیے پہلے سے زیادہ دانشمندانہ منصوبے بنانے اور مؤثر انداز میں تبلیغی پروگرام ترتیب دینے چاہئیں۔اللہ اس مقدس فریضہ کی ادائیگی میں آپ کا حامی و ناصر ہو۔
آخر پر میری اللہ سے دعا ہےکہ آپ کے جلسہ سالانہ کو ہر لحاظ سے کامیاب کرے اور آپ سب کو اپنا ایمان مضبوط اور مستحکم کرنے کی توفیق عطا کرے ۔اللہ آپ کو اپنی زندگیوں میں تقویٰ، اچھے اخلاق اور اسلام احمدیت اور انسانیت کی خدمت کی جانب جانے والی حقیقی تبدیلی لانے کی توفیق دے۔اللہ آپ سب پر اپنا رحم کرے۔
صدر اجلاس نے اپنی تقریر میں حضرت مسیح موعودؑ اور آپؑ کے خلفاء کے ارشادات کی روشنی میں جلسہ سالانہ کے اغراض و مقاصدکی طرف توجہ دلانے کے بعد دعا کروائی۔ایک نظم کے بعد ان موضوعات پر دو تقاریر پیش کی گئیں: ’’حضرت محمدﷺ کی خدا تعالیٰ سے محبت اور آپؐ کی عبادات‘‘ اور ’’شادی بیاہ کے موقع پر بد رسومات سے اجتناب‘‘۔
دوسرا اجلاس:ظہرانہ اور نماز ظہر و عصر کی ادائیگی کے بعد ممبرات لجنہ اماء اللہ اپنے پروگرامز کے لیے ایوانِ مصطفیٰ میں تشریف لے گئیں۔ اسی طرح مقامی فجیئناحباب جماعت کے لیے لائبریری مسجد فضل عمر صُووا میں علیحدہ اجلاس کا انتظام کیا گیا تھا جس میں انگریزی اور فجیئنزبان میں عبادت کی اہمیت، جماعت کے مالی نظام اور خلافت کی اہمیت و برکات کو بیان کرتے ہوئے اپنی زندگیوں میں نیک نمونے قائم کرنے کی طرف توجہ دلائی گئی نیز حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے خطبات و خطابات باقاعدگی کے ساتھ سننے کی بھی تلقین کی گئی۔ بعد ازاں فجیئناحباب جماعت کے ساتھ مجلس سوال و جواب بھی منعقد کی گئی جس میں بعض غیراز جماعت مہمانان بھی شامل تھے۔
مردانہ جلسہ گاہ میں اجلاس دوم کا آغاز تلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے ہوا۔ اس اجلاس میں چار نظمیں اور پانچ تقاریر مندرجہ ذیل موضوعات پر پیش کی گئیں: ’’تعلق باللہ کے ایمان افروز واقعات‘‘، ’’ایم ٹی اے تزکیہ نفس کا ذریعہ ہے‘‘، ’’نرم اور پاک زبان کا استعمال‘‘، ’’خدمت دین کی اہمیت و فوائد‘‘ اور ’’تمام برکات اطاعت سے ہی وابستہ ہیں‘‘۔ اجلاس دوم کی کارروائی شام ساڑھے چار بجے برخاست ہوئی۔
مجلس سوال و جواب:بعد نماز مغرب و عشاء مسجد فضل عمر صُووا میں مجلس سوال و جواب کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں مبلغین کرام نے مرد و زن کے علمی و اختلافی مسائل کے متعلق سوالات کے جواب دیے۔ الحمدللہ یہ پروگرام بھی نہایت کامیاب رہا۔
دوسرا روز
جلسہ کے دوسرے دن کا آغازبھی باجماعت نماز تہجد سے ہوا۔ نماز فجر سے قبل اسلام میں آداب کلام کے عنوان پر درس بھی پیش دیا گیا۔
اجلاس سوم:صبح ساڑھے آٹھ بجے تلاوت قرآن کریم و ترجمہ سے اجلاس سوم کا آغاز ہوا ۔ اس اجلاس میں تین نظمیں اور تین تقاریر ان عناوین پر پیش کی گئیں: ’’نماز باجماعت کی اہمیت‘‘، ’’والدین سے حسن سلوک‘‘ اور ’’قرآن میں تمام مسائل کا حل‘‘۔
اجلاس مالی نظام :امسال جلسہ سالانہ کے پروگرام میں ایک سپیشل اجلاس بعنوان ’’مالی نظام‘‘ زیر صدارت ایڈیشنل نیشنل سیکرٹری مال رکھا گیا۔ اس پروگرام میں قرآن و حدیث اور حضرت مسیح موعودؑ و خلفائے سلسلہ کے ارشادات کی روشنی میں مالی قربانی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ نیز احباب جماعت کو مالی قربانی کے حوالہ سے اپنے ایمان افروز واقعات و تاثرات بیان کرنے کا موقع بھی دیا گیا۔
اختتامی اجلاس:اختتامی اجلاس کا آغازمکرم قائمقام امیر صاحب کی زیر صدارت دوپہر گیارہ بجے تلاوت قرآن کریم و ترجمہ اور گروپ کی صورت میں پیش کی جانے والی نظم کے ساتھ ہوا ۔ اس اجلاس میں گروپ نظم کے علاوہ ایک اور نظم اور دو تقاریرمندرجہ ذیل عناوین پر پیش کی گئیں: ’’احمدیت نے دُنیا کو کیا دیا؟‘‘ اور ’’مالی قربانی کی اہمیت‘‘۔قائمقام امیر صاحب نے اپنی اختتامی تقریر میں احباب جماعت کو خلافت کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کرنے کی طرف توجہ دلائی اور پھر اختتامی دعا کروائی۔
اس جلسہ میں شاملین جلسہ کی علمی و اخلاقی ترقی کے لیے ایک نمائش برائے کتب کا بھی اہتمام کیا گیا تھاجس میں مختلف موضوعات پر کتب رکھی گئی تھیں۔ اسی طرح مختلف قرآنی آیات، احادیث، حضرت مسیح موعودؑو خلفائے سلسلہ کے ارشادات پر مشتمل بینرز بھی توجہ کا مرکز رہے۔
الحمد للہ اس جلسہ میں جزائر فجی کی دس جماعتوں سے ۲۳۵؍ مرد و زن نے شرکت کی جن میں بعض غیراز جماعت احباب بھی شامل ہیں۔
(رپورٹ: عبدالنور بھٹی۔مربی سلسلہ صُووا، فجی)